روس، چین اور ایران ہمارے لئے اچھے دوست ثابت ہوسکتے ہیں/ ٹرمپ نے اپنی باتوں پر شرمندگی مٹانے کے لئے ٹیلرسن کو بھیجا


روس، چین اور ایران ہمارے لئے اچھے دوست ثابت ہوسکتے ہیں/ ٹرمپ نے اپنی باتوں پر شرمندگی مٹانے کے لئے ٹیلرسن کو بھیجا

امریکی بلاک میں شمولیت سے سوائے تباہی، بربادی، دہشت گردی اور معاشی بگاڑ کے پاکستان کو کچھ نہیں ملا، کے بیان کیساتھ چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ روس، چین اور ایران ہمارے لئے اچھے دوست ثابت ہوسکتے ہیں۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ نے پاکستان کے اقتصادی حب کراچی کا تین روزہ دورہ کیا، جہاں انھوں نے اہم سیاسی شخصیات سمیت تاجروں اور صنعت کاروں سے بجھی ملاقات کی، جبکہ مختلف تقاریب میں بھی شریک رہے۔

تسنیم خبر رساں ادارے کے نمائندے نے کراچی میں سندھ انڈسٹریل ٹریڈ اینڈ ایسٹیٹ میں ایک تقریب کے دوران پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان سے خصوصی بات چیت کی، جس کا متن من و عن قارئین کی دلچسپی کے لئے دو قسطوں میں پیش کیا جارہا ہے۔

پاک ایران تعلقات کے حوالے سے عمران خان نے مزید کہا کہ "بالکل ایران سے تجارت ہونا چاہیئے، بلکہ سب سے ہونا چاہیئے، ایران سے تو گیس پائپ لائن کا معاہدہ بھی ہوا تھا، لیکن پتہ نہیں اس پر عمل کیوں نہیں کیا جارہا، امریکا کو تو آپ نے دیکھ لیا، اب آپ کو بھی اپنے دوست اور دشمن میں تمیز کرنا ہوگی، روس، چین اور ایران ہمارے لئے اچھے دوست ثابت ہوسکتے ہیں، تو پھر ہم ان سے تعلقات بہتر کیوں نہیں کرتے۔"

امریکی وزیر خارجہ ٹیلرسن کے دورہ پاکستان کو کس طرح دیکھتے ہیں کے سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ"ایک پاکستانی کی حیثیت سے جس طرح دیکھنا چاہیئے میں بھی اسی طرح امریکی وزیر خارجہ کی یہاں آمد دیکھ رہا ہوں، میرا خیال ہے کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات میں جو تناو آیا تھا، اس کے تناظر میں ان کا پاکستان آنا بنتا تھا، لیکن انھیں چاہیئے تھا کہ پاکستانی قوم سے اپنے روپئے کی معافی مانگیں، تاکہ جو اعتماد امریکا نے کھودیا ہے، وہ بحال ہوسکے۔ پاکستان کو امریکا کی ضرورت نہیں، بلکہ امریکا کو پاکستان کا ساتھ چاہیئے، اسی لئے ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی باتوں پر شرمندگی مٹانے کے لئے وزیر خارجہ کو بھیجا ہے۔

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا کا اتحادی بننے کی صورت میں پاکستان کو کیا ملا کے سوال پر پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے کہا کہ "سوائے تباہی، بربادی، دہشت گردی اور معاشی بگاڑ کے پاکستان کو کچھ نہیں ملا، پاکستان نے ہمیشہ دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی، لیکن افسوس امریکا نے کبھی ہماری فوج اور جوانوں کی قربانیوں کو دل سے قبول نہیں کیا، امریکا نے پاکستان کو تقریبا دس ارب ڈالر امداد بھی دی، لیکن یہ امداد نہیں بلکہ حقیقت میں دہشت گردی کے خلاف ہونے والا خرچہ تھا، الٹا پاکستان کو تو اس سے نقصان پہنچا، ہزاروں افراد شہید ہوئے، کاروبار اور سرمایہ کاری ٹھپ ہوگئی، دس سال کے دوران ملکی معیشت کو تقریبا سو ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا۔"

برسراقتدار آنے کے بعد پاکستان کی سعودی عرب کے معاملے پر خارجہ پالیسی میں تبدیلی لائیں گے، کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ "یہ بات ابھی دور ہے، پہلے موجودہ صورتحال کو تو ٹھیک کرلیں، پھر خارجہ پالیسی بھی ٹھیک کرلیں گے۔ وزیر خارجہ بھی اب ملا ہے ہمیں چار سال کے بعد، ہر جگہ بگاڑ اور خرابیاں ہیں، موقع ملا تو سب کو درست کریں گے۔"

افغانستان کی جانب سے پاکستان پر دہشت گردی کے الزامات کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ "یہ بھارت اور افغانستان کا پرانا وطیرہ ہے، اندرونی معاملات ٹھیک نہیں کرسکتے، خانہ جنگی ہوتی رہتی ہے، لیکن الزام دوسروں پر ڈالتے ہیں۔"

اپنے ہی زیر حکومت صوبے خیبرپختون خوا میں افغان مہاجرین کے معاملے پر عمران خان نے کہا کہ "نہیں افغان مہاجرین کی موجودگی کے کاروبار اور معیشت پر منفی اثرات تو مرتب نہیں ہورہے، اور نہ ہی اب کے پی کے میں دہشت گردی ہورہی ہے، اب تو لوگ ہمارے صوبے کا امن دیکھ کر وہاں آنے کی خواہش ظاہر کرتے ہیں، ہاں البتہ یہ ضرور ہے کہ سب کو اپنے وطن میں رہنا چاہیئے، کہیں بھی ضرورت سے زیادہ لوگ آجائیں تو مسائل تو پیدا ہوتے ہی ہیں، مہاجرین کی واپسی پر ابھی بار کرنا مناسب نہیں۔"

اہم ترین انٹرویو خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری