زائرین: ایران سے ویزا حصول میں مشکلات/ قونصل خانہ: کسی کو تنگ نہیں کیا جا رہا، شرائط اور قوانین کے مطابق کام ہو رہا ہے


زائرین: ایران سے ویزا حصول میں مشکلات/ قونصل خانہ: کسی کو تنگ نہیں کیا جا رہا، شرائط اور قوانین کے مطابق کام ہو رہا ہے

چہلم امام حسین علیہ السلام پر کراچی سے کربلا جانے والے چند زائرین سے تسنیم نیوز ایجنسی نے خصوصی بات چیت کی ہے، ان کا کیا کہنا ہے انہی کی زبانی جانتے ہیں۔۔۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق اربعین حسینی پر پاکستان سے پرسہ داری کے لئے لاکھوں زائرین سفر کربلا کی تیاری کر رہے ہیں، جبکہ ہزاروں زائرین کربلائے معلی پہنچ چکے ہیں۔

عازم کربلا ہونے والے حیدر حسین نے خبر رساں ادارے تسنیم کو بتایا کہ "جب تک مشقت نہ کریں کربلا کا سفر مکمل نہیں ہوتا۔ کربلا کے سفر کا سکون تب ملتا ہے کہ جب انسان محنت و مشقت سے سفر کر کے امام کی خدمت میں پہنچتا ہے، ہم محسوس بھی نہیں کرسکتے جو اس سفر میں ہمارے اماموں پر اور اسیران کربلا پر گزری، یہی وہ شوق اور لگن اور جستجو ہے، جس کی آس میں ہم لوگ مسافر کربلا بنتے ہیں۔"

 سیما رضوی بھی اربعین پر براستہ ایران کربلا جانے کی خواہشمند ہیں، لیکن انھیں بھی ابھی ایران سے ویزا ملنے کا انتظار ہے، ان کے بقول "کربلا جانے سے خوف زدہ کیوں ہوں گی، اپنے مولا کی زیارت کا شرف حاصل ہوگا، اس سے بڑھ کر خوش نصیبی ہمارے لئے اور کیا ہوسکتی ہے، اس چیز کا تو ہم انتظار کرتے ہیں کہ ہمارے مولا ہمیں اپنے قدموں میں پہنچنے کا اذن سفر بخشیں، بس ویزے کا انتظار ہے، میرے پاس اتنے پیسے نہیں کہ ہوائی جہاز کے ذریعے نجف یا بغداد جاوں، اس لئے کوئٹہ سے ایران اور پھر ایران سے عراق جانا چاہتی ہوں، کوئٹہ کے حالات دیکھ کر بھی دل خوف زدہ نہیں ہوتا، کربلا نام ہی مصیبت اور پریشانی کا ہے، جب ہمارے مولا حسین علیہ السلام نے اپنی بیبیوں کے ساتھ مدینہ سے کربلا تک سفر کیا وہ بھی اس زمانے میں جب نہ تو بسیں تھیں، اور نہ ہی ہوائی جہاز، کئی کئی روز اور ماہ میں سفر طے ہوتا تھا، جب ہم اپنے سفر کو اس تناظر میں دیکھتے اور سوچتے ہیں تو ہمیں کوئی مشکل اور پریشانی دکھائی ہی نہیں دیتی۔"

کراچی سے تعلق رکھنے والے اٹھائیس سالہ شہزاد حسین نے کہا کہ "اربعین پر انتظامات تو بہتر ہیں، لیکن سفر میں تھوڑی بہت مشکلات تو پیش آتی ہیں، لیکن ہم جن کے ملاقات کے لئے سفر پر جارہے ہیں، وہی ہمارے حامی و ناصر ہیں، ہم ان ہی کے آسرے پر جارہے ہیں کہ مولا حسین علیہ السلام ہی ہماری امداد اور دادرسی کریں گے، سفر کا کیا ہے، سفر میں جب انبیا، اولیا اور اوصیا کرام کو مشکلات درپیش رہیں، ہم تو پھر بھی بشر ہیں، یہ سفر ہمارے لئے کچھ بھی نہیں ہے، بس چاہت امام حسین علیہ السلام ہمارے پیش نظر ہے۔"

حال ہی میں اپنے سفر کربلا کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ "کربلا کے لئے راستے کی صعوبتوں کی کوئی فکر نہیں۔ بارڈر پر مشکلات بہت ہیں، کوئی انتظام نہیں، کھلا آسمان ہے، پانی اور رفاع حاجت کی کوئی سہولت نہیں، کوئٹہ انتظامیہ کی کارکردگی تو صفر ہے اس معاملے میں، البتہ پاک ایران سرحد پر زائرین کے لئے ایک "پاکستان ہاوس" بنایا گیا ہے، لیکن وہ بھی بس نام کا ہی ہے، دو خواتین اور دو مردوں کے لئے چار بڑے ہالز پر مشتمل ہے، جہاں ہزاروں زائرین قیام کرتے ہیں، ماوں، بہنوں کے ساتھ بڑی مشکل پیش آتی ہے، کوئی سہولت نہیں، حکومت قافلے چلاتی ہے، چاہے کتنے ہی کاروان کیوں نہ جمع ہوجائیں، کھانا پینا ختم ہوجائے، انھیں اس کی کوئی پروا نہیں۔ اس کے برعکس ایرانی حکومت زائرین کے لئے بہترین انتظامات کرتی ہے، کھانے پینے سے لے کر رہائش تک تمام سہولتیں مہیا کی جاتی ہیں، لیکن یہاں مسائل ہیں کہ ختم ہی نہیں ہوتے۔"  

اپنا اور اپنے قافلے کا نام شائع نہ کرنے کی شرط پر اندرون سندھ سے کراچی آئے ایک قافلہ سالار نے تسنیم نیوز ایجنسی سے بات چیت میں کہا کہ "میں ٹنڈوآدم سے کراچی ویزا لینے آیا ہوں، ایک تو سب سے بڑی مصیبت یہ ہے کہ کراچی کے علاوہ اندرون سندھ کہیں کوئی ایران کا قونصل خانہ نہیں، جہاں ویزا درخواست جمع کرائی جاسکے، اس لئے ہم سب کو چاہے حیدرآباد میں ہوں یا میرپور خاص میں، سکھر ہو یا لاڑکانہ، کراچی آنا مجبوری ہے، یہاں آنے میں پہلے ہی خاصا وقت اور پیسہ لگتا ہے، پھر اوپر سے کراچی میں ایرانی قونصل خانے والے بھی کافی تنگ کرتے ہیں، سب سے بڑی مشکل یہ کہ ان لوگوں نے ویزا فارم کمپیوٹرائزڈ کر دیا ہے، جو میں تو بھر سکتا ہوں، لیکن دیہاتوں میں مقیم ہزاروں افراد کے لئے اسے بھرنا تو دور کی بات وہ اسے پڑھ بھی نہیں پاتے، اس پر مستزاد کہ کئی کئی بار چکر لگواتے ہیں، شہر پرایا ہونے کی وجہ سے بڑی مشکل ہوتی ہے۔"

کراچی کے ایک قافلہ سالار نے کہا کہ "ایران قونصل خانے کے عملہ کا رویہ بہت خراب ہے، ایسا لگتا ہے کہ ہم ویزا نہیں بلکہ بھیک مانگ رہے ہیں، اس کے برعکس جب ہم عراق پہنچتے ہیں تو وہاں زائر کو آنکھوں پر بٹھاتے ہیں، لیکن یہاں انھیں یہ تمیز نہیں ہے۔"

انھوں نے مزید کہا کہ "جب کسی گروپ کے لئے ویزا مانگا جاتا ہے تو تقریبا پچاس سے زائد لوگ ہوتے ہیں، پچاس لوگوں کی تمام مطلوبہ کوائف جمع کرکے دینے میں تھوڑی تاخیر تو ہو ہی جاتی ہے، لیکن یہ لوگ کوئی عذر قبول نہیں کرتے، معمولی معمولی بات پر ویزے کا اجرا روک دیتے ہیں، وہ تو اللہ کا شکر ہے کہ ویزے کے لئے میڈیکل کی شرط ختم ہوگئی، ورنہ ان لوگوں نے تو کئی ضعیفوں اور بیماروں کو امام رضا علیہ السلام کی زیارت سے روکا ہے، جب کوئی شخص مریض یا بیمار ہے، تب ہی تو امام رضا کی زیارت کے لئے جانا چاہ رہا ہے ناں، لیکن یہ لوگ ویزا ہی نہیں دیتے، جس کی وجہ سے ہزاروں افراد اپنے امام کی زیارت سے محروم رہ گئے۔"

گذشتہ تیس سال سے کاروان کا کام کرنے والے ایک قافلہ سالار نے کہا کہ "اب تو بہت اچھا انتظام ہوگیا ہے، ایران قونصلیٹ میں پہلے مسائل کا انبار تھا، لیکن اب تو سب کچھ بدل گیا ہے، بہتری ہوئی ہے، لیکن مزید کی گنجائش ابھی بھی باقی ہے، میں نے اپنے گروپ کے لئے ویزا فارم اپلائی کررکھا ہے، جو انشااللہ مقررہ تاریخ پر مل جائیں گے، پھر ہم اربعین کربلا میں کریں گے۔"

رواں سال پاکستان سے اربعین حسینی پر لاکھوں زائرین کی کربلا روانگی متوقع ہے، جبکہ عاشورہ محرم پر پاکستان کے مختلف شہروں سے ہزاروں افراد نے کربلا معلیٰ میں مراسم عزاداری انجام دیئے۔

زائرین کی مشکلات اور ان کی شکایات کے حوالے سے جب کراچی میں قائم ایرانی قونصل خانے کے ویزا آفیسر سے تسنیم نیوز ایجنسی نے موقف جاننا چاہا تو انھوں نے بات چیت سے انکار کردیا، البتہ قونصل خانے کے اک اور ملازم نے کہا کہ " ایسی کوئی بات نہیں، کسی کو تنگ نہیں کیا جا رہا، جو شرائط اور قوانین ہیں، ان کے مطابق کام ہو رہا ہے، جب تک قافلہ سالار یا کوئی بھی زائر تمام کوائف مکمل فراہم نہیں کرے گا، ویزا کیسے جاری کیا جاسکتا ہے۔"

اسی تناظر میں انچولی سے تعلق رکھنے والے قافلہ سالار سے جب تسنیم نیوز ایجنسی نے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ "پہلے ایران قونصلیٹ سے باآسانی زیارت کے لئے ویزا مل جاتا تھا، بلکہ پہلے تو جو زائر پہلی بار ایران جانا چاہتا تھا، اس کے لئے ویزا کا اجرا مفت کیا جاتا تھا، لیکن پھر میڈیکل کی شرط عائد کردی گئِ، وہ بھی اپنی مخصوص لیبارٹیرز سے، پھر تصویر کے بیک گراونڈ کی پابندی لگادی گئی، ویزا فیس کے لئے بینک کے پے آرڈر طلب کئے جانے لگے اور اب نئی مصیبت آن لائن ویزا فارم ہے، میں نے اربعین پر کربلا کے لئے ایران کا ویزا اپلائی کیا ہوا ہے، ابھی تک تو ویزوں کو اجرا نہیں کیا گیا، لیکن قونصلیٹ کی تساہل پسندی سے خدشہ ہے کہ ہمیں اربعین کراچی میں ہی نہ کرنا پڑے۔"

اہم ترین ایران خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری