جموں کشمیر میں 35 A پر لٹکتی تلوار فی الحال ہٹ گئی/ کیس کی شنوائی 12 ہفتوں تک موخر


جموں کشمیر میں 35 A پر لٹکتی تلوار فی الحال ہٹ گئی/ کیس کی شنوائی 12 ہفتوں تک موخر

مزاحمتی قیادت کے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ ایک سازش کے تحت مسلم اکثریتی شناخت ختم کرنے کی سازشیں رچائی جارہی ہیں اور اگر اس طرح کی کسی سازش کو کامیاب ہونے دیا گیا تو بیرون ریاست سے لوگ آکر زمین خریدکر یہاں فلسطین جیسی صورت حال پیدا کریں گے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق سپریم کورٹ نے آئین ہند کی دفعہ 35Aسے متعلق کیس کی شنوائی کو12ہفتوں تک معطل کردیا ہے۔ یہ کیس آج سپریم کورٹ کے بینچ نمبر 1میں ڈویڑن بینچ کے سامنے شنوائی کے لئے پیش کیا گیا تھا۔تاہم وقت کی قلت کی وجہ سے اس کیس کی شنوائی آج نہیں ہوسکی اور عدالت نے اسکی اگلی تاریخ12ہفتے بعد مقرر کی ہے۔

اطلاعات کے مطابق سپریم کورٹ کے ڈویڑن بینچ کے پاس آج شنوائی کے لئے 69کیس تھے تاہم مقررہ وقت میں صرف60کیسوں پر کارروائی ہوسکی۔ یاد رہے جموں و کشمیر کے مقامی لوگوں کو خصوصی اختیارات دینے سے متعلق اس دفعہ کے خلاف عدالت عظمی میں چار عرضیاںد اخل کی گئی ہیں اور کافی سکوت کے بعد اس پر آج شنوائی ہونی تھی۔

ادھر مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی ،میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے دفعہ 35 اے میں کسی بھی ممکنہ تبدیلی کے خلاف عوام کو احتجاج کے لئے تیار رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کوئی منصوبہ ہمیں منظور نہیں جس کا مقصد جموں کشمیر کی مسلم اکثریتی شناخت کو تبدیل کرکے اس کی متنازءسیاسی حیثیت متاثر کرنا ہو۔

حریت کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کی جانب عوامی جذبات کے خلاف کوئی فیصلہ سامنے آیا تو اسی وقت عوامی سطح پر ایجی ٹیشن شروع کی جائے گی۔

انہوں نے واضح کیاکہ اس طرح کی کسی بھی سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا اور اس بات کو دہرایا کہ اس طرح کے اقدامات کرکے یہاں فلسطین جیسی صورت حال پیدا کرنے کی کوششیں کی جارہی ہے۔

مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ ایک سازش کے تحت مسلم اکثریتی شناخت ختم کرنے کی سازشیں رچائی جارہی ہیں اور اس بات کا اعادہ کیا کہ اگر اس طرح کی کسی سازش کو کامیاب ہونے دیا گیا تو بیرون ریاست سے لوگ آکر زمین خریدکر یہاں فلسطین جیسی صورت حال پیدا کریں گے لیکن ریاستی عوام ایسی ہر سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔

اپنے بیان میں علیحدگی پسند قیادت نے کہا کہ ہم ہر قیمت پر اس کی حفاظت کریں گے اور بی جے پی حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ رائے شماری کے عمل کو متاثر کرنے کے لئے اس طرح کی سازشیں رچارہے ہیں۔

انہوں نے ریاست کے سبھی طبقوں اور سیاسی جماعتوں کو آزادی پسند قیادت کے موقف کی حمایت کرنے اور مسئلہ کشمیر کے حل میں تعاون دینے کی اپیل دہرائی۔

مشترکہ قیادت نے کہا کہ اگر اس قانون کو تبدیل کرنے یا اس میں ترمیم کرنے کی کوئی کوشش کی گئی تو ریاست گیر پیمانے پر عوامی ردعمل کا سخت مظاہرہ کیا جائے گا۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری