زائرین کیساتھ ساتھ تاجر برادری کی بھی پاک ایران حکام کی کارکردگی پر کڑِی تنقید


زائرین کیساتھ ساتھ تاجر برادری کی بھی پاک ایران حکام کی کارکردگی پر کڑِی تنقید

ایرانی کمپنی "نوبر" کے کمرشل ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ پاک ایران کے درمیان دوطرفہ تجارتی حجم نہ ہونے کے برابر ہے، مسائل حل کئے جائیں تو تجارت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ دونوں ممالک کے حکام کی کارکردگی فی الحال کاغذی کارروائیوں تک محدود ہے۔

خبر رساں ادارہ تسنیم: پاکستان کے اقتصادی مرکز اور سب سے بڑے تجارتی شہر کراچی ایکسپو سینٹر میں بین الاقوامی تجارتی نمائش میں جہاں پاکستان، چین، بیلاروس، انڈونشیا، ملائیشیا، متحدہ عرب امارات اور جاپان سمیت بیس ملکوں کی دو سو کمپنیوں نے شرکت کی، وہیں ایران کی "نوبر" کمپنی کے کمرشل ڈائریکٹر یاسر کیانی فرد بھی اس نمائش میں شرکت کے لئے کراچی آئے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے نمائندے نے کراچی میں ایران کی کمپنی "نوبر" کے کمرشل ڈائریکٹر یاسر کیانی فرد سے خصوصی بات چیت کی، جس کی تفصیل قارئین کی دلچسپی کے لئے پیش کی جارہی ہے۔

تسنیم نیوز: کراچی میں بین الاقوامی نمائش میں شرکت پر کیسا محسوس کر رہے ہیں؟

یاسر کیانی فرد: بلاشبہ یہ نمائش بہت زبردست ہے، جہاں ہمارے ساتھ دیگر ملکوں کی کمپنیاں بھی شریک ہیں، اتنے سارے ملکوں کے درمیان ہم نے بھی اپنی کمپنی کا اسٹال لگایا ہے، جس پر کریم، پیک اور خشک دودھ، دہی اور دیگر ڈیری مصنوعات پیش کی گئی ہیں، ابتدا میں تو شرکا کی تعداد کم تھی، لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ عام شہریوں کے لئے نمائش گاہ کو آخری دو روز کیلئے کھولا جائے گا، اس لئے جب عوام کو داخلے کی اجازت ملی تو شہریوں کا سمندر یہاں امڈ آیا، میرے خیال سے ہزاروں افراد نے نمائش گاہ کا دورہ کیا ہے، ہمارے اسٹال پر بھی سب ہی لوگ آئے، جنھوں نے اشیا سے متعلق معلومات جمع کیں، اور نمونے کے طور پر ہماری مصنوعات کا معیار اور ذائقہ چکھا بھی۔ اور جس نے چکھا وہ تعریف کئے بغیر نہ رہ سکا، سچ پوچھیں تو نمائش میں بڑا مزہ آیا۔

تسنیم نیوز: "نوبر" کی مصنوعات کی پاکستان بالخصوص کراچی میں پذیرائی کو کیسا پایا؟

یاسر کیانی فرد: نمائش گاہ میں کئی ملکوں کی اشیا تھیں، سب ہی نے اپنی بہترین اشیا متعارف کرائیں، لیکن ایرانی اشیا میں شہریوں نے خاص دلچسپی لی، بعض افراد سے نمبرز کا تبادلہ بھی ہوا، جنھوں نے ہماری مصنوعات کی درآمد کے لئے بات چیت کی، بہرحال اس معاملے پر واپس تہران جاکر مزید بات چیت کی جائے گی۔

تسنیم نیوز: بین الاقوامی نمائش میں اشیا کی تشہیر کے لیے ایران کے قونصل خانے کا کیا کردار رہا؟

یاسر کیانی فرد: کراچی میں قائم ایران کے قونصل خانے کی جانب سے ہماری کمپنی کو پذیرائی نہ ملنے پر بہت زیادہ افسوس ہوا، ملک سے باہر قونصلیٹ ہی ہمارا دوسرا گھر ہوتا ہے، ہم اتنی دور سے یہاں آئے تاکہ پاکستان کے ساتھ تجارت بڑھائی جاسکے، لیکن قونصل خانے سے کسی نے نمائش گاہ آنے کی زحمت تک نہیں کی، اور نہ ہی ایرانی کمپنی کی پروموشن کی گئی، یہ رویہ دیکھ کر تو دیگر ایرانی کمپنیاں پاکستان آئیں گی ہی نہیں، میری حکومت ایران سے گزارش ہے کہ قونصلیٹ دفتر کو پابند کیا جائے کہ وہ کراچی یا دوسرے ملکوں یا شہروں میں ایرانی مصنوعات کی تشہیر کے لئے بھرپور کردار ادا کریں۔"

تسنیم نیوز: نوبر کمپنی کی مصنوعات کے بارے میں کچھ بتائیے؟

یاسر کیانی فرد: نوبر کمپنی نے پہلی بار ایران میں ایک سو پچیس ملی لیٹر کی ٹیٹرا سائز پیکجنگ متعارف کرائی ہے، جو یقینا بڑا کارنامہ ہے، ہم کراچی میں اپنی دو قسم کی مصنوعات لائے ہیں، ایک صارفین کے لئے ہے، جس میں کریم، فلیورڈ ملک اور پنیر کریم وغیرہ شامل ہے، جبکہ دوسری قسم صنعتی مقاصد کے لئے ہے، جو پاوڈر اور فوڈ سروس کے حوالے سے ہے۔ پاکستان کے عوام ہماری مصنوعات اور نئی پیکنگ کو پسند کریں گے، کیونکہ ایران میں خوراک اور ادویہ وغیرہ کی تیاری کے قوانین بہت سخت ہیں، جو کسی بھی طرح یورپ سے کم نہیں، اس لئے امید ہے کہ یہاں ہماری مصنوعات کو ہاتھوں ہاتھ لیا جائے گا۔"

تسنیم نیوز: ایران اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ تجارت میں اضافہ کیسے ممکن ہے؟

یاسر کیانی فرد: پاکستان اور ایران دوست اور پڑوسی ہیں، لیکن دونوں ملکوں کے درمیان تجارت بہت کم ہے، ہماری تو سرحدیں بھی ملتی ہیں، لیکن تجارت اس سطح پر نہیں جو دو پڑوسیوں کے درمیان ہونا چاہئے، اس کے برعکس پاکستان دوسرے ملکوں کو ترجیح دیتا ہے، جبکہ ایران بھی تجارتی مشکلات کی وجہ سے پاکستان کے بجائے یورپ اور ہندوستان سے تجارت کرتا ہے، اگر دونوں ملکوں کے حکام اور تجارتی وزرا مل کر اس مسئلے پر بات کریں تو یقینا بہتر حل نکالا جاسکتا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ "دوطرفہ تجارت میں اضافے کے لئے سب سے پہلے ویزا کے حصول کو آسان بنایا جائے، ٹیرف کے مسائل حل کئے جائیں، دوہرے ٹیکس کا نظام ختم کیا جائے تو میرا خیال ہے کہ تجارت میں اضافہ ہوسکے گا۔"

تسنیم نیوز: کیا ایران پاکستان کے درمیان دوطرفہ تجارتی حجم اطمینان بخش ہے؟

یاسر کیانی فرد: نہیں، بالکل نہیں، دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کا حجم نہ ہونے کے برابر ہے، میں یہی کہہ رہا ہوں کہ مسائل حل کئے جائیں تو تجارت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ سال دوہزار چھ میں پاکستان اور ایران نے ترجیحی تجارت کے معاہدے پر دستخط کئے تھے، جس کے تحت ایران نے پاکستان کے چاول، پھل، خام کپاس، سوتی دھاگہ، ادویات اور کٹلری سمیت تین سو نو اشیا اور پاکستان نے ایران کی تین سو اڑتیس اشیا کو ترجیحی تجارت کی فہرست میں شامل کیا تھا، لیکن ایران پر امریکا اور مغربی اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے یہ معاہدہ زیادہ موثر نہ ہوسکا، یہی وجہ ہے کہ گیارہ سال گزرنے کے باجود دونوں ملکوں کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے پر کوئی خاص پیش رفت بھی نہ ہوسکی۔"

تسنیم نیوز: آپ کے خیال میں پاک ایران تجارت میں کون سی مشکلات حائل ہیں؟

یاسر کیانی فرد: دونوں ملکوں نے باہمی تجارت کو پانچ سال میں پانچ ارب ڈالر تک بڑھانے کا منصوبہ بنایا تھا، اس سلسلے میں دونوں ملکوں کی جانب سے تجارتی وفود کا تبادلہ بھی ہوا، لیکن بات آگے نہ بڑھ سکی، صورتحال یہ ہے کہ اس وقت پاک ایران تجارت کا موجودہ حجم تقریبا تیس سے چالیس کروڑ ڈالر تک محدود ہے، حالانکہ دونوں ملک ایک دوسرے سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ "بہت وقت گزر چکا، میرا خیال ہے کہ اب دونوں ملکوں کو سنجیدگی کے ساتھ تجارت کی بحالی اور اضافے کے لئے کوششیں کرنا چاہیئں، باہمی تجارت کے لئے ایسا طریقہ کار وضع کیا جائے کہ تاجروں کو کوئی مشکل نہ ہو، لین دین کے لئے سرحد پر مشترکہ کرنسی کی اجازت بھی اس سلسلے میں اہم پیش رفت ثابت ہوگی، جبکہ ڈالر کے بجائے یورو اور ین میں تجارتی لین دین بھی سودمند ثابت ہوسکے گا۔ دونوں ملکوں کے بینکس بھی اس معاملے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔"

اہم ترین انٹرویو خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری