کیا ہمارا بیٹا کلبوشن اور بیت اللہ محسود سے زیادہ بڑا مجرم ہے/ ختم نبوت کے بعد شیعہ مسلک پر پاکستان کا قانون لاگو نہ ہونے کا بل پاس کیا جائے


کیا ہمارا بیٹا کلبوشن اور بیت اللہ محسود سے زیادہ بڑا مجرم ہے/ ختم نبوت کے بعد شیعہ مسلک پر پاکستان کا قانون لاگو نہ ہونے کا بل پاس کیا جائے

معزز صحافی حضرات! میرا مسلک شیعہ ہے اور میں اس ملک میں بغیر قربانی دئے داخل نہیں ہوا۔ اپنے ملک پر اپنے آباء و اجداد کی قربانیاں دے کر داخل ہوا ہوں۔ اگر ارباب اختیار اس شیعہ دشمنی پر قائم رہنا چاہتے ہیں تو اس وقت ان کے پاس بہترین چانس ہے کہ وہ ۔۔۔

خبر رساں ادارہ تسنیم: جہاں پورے ملک پاکستان سے گمشدہ نوجوانوں کے اہل و عیال ایک تھانے سے دوسرے تھانے کے چکر کاٹتے کاٹتے دربدر ٹھوکریں کھا رہے ہیں وہیں راغب عباس نامی گمشدہ جوان کے والد اپنے لخت جگر کا سراغ لگانے فیصل آباد سے اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔

اس موقع پر تسنیم نیوز سے انہوں نے خصوصی گفتگو کی، ان کا کہنا تھا کہ اگر ہمارے بیٹے نے کوئی جرم کیا ہے تو اسے عدالت میں پیش کیا جائے۔

تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میرے بیٹے راغب عباس ثاقب کو ایک سال پہلے 21/22 ستمبر 2016 کی درمیانی شب چادر اور چا ردیواری کا تقدس پائمال کرتے ہوئے گھر سے اغوا کیا گیا۔ اغوا کرنے والے دو چار نہیں بلکہ یہ مسلح لوگ دس بارہ گاڑیوں پر آئے تھے۔ انہوں نے محلے کے دو تین لڑکوں کو مارا پیٹا بھی ہے۔ زیر حراست بھی رکھا اور جاتے ہوئے چھوڑ گئے۔ ان میں ایک سفید رنگ کی گاڑی (کار)بھی تھی جو ان تمام کو گائیڈ کر رہی تھی۔ کیا یہ لاپتہ افراد کسی غیر ملک سے تعلق رکھتے ہیں جن پر اس ملک خداداد کا قانون نافذ نہیں ہوتا۔ تاہم پھر بھی انسانی حقوق کا چارٹر اس کی اجازت نہیں دیتا۔ انسانی حقوق میں اگر یہ بھی شامل کر لیا جائے کہ ہم اس ملک کے باسی ہیں جسے اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تو یہ جرم ناقابل معافی بن جاتاہے۔ یہ اغوا کنندگان افغانستان، ہندوستان یا اسرائیل سے نہیں آئے۔ کرتے دھرتوں کو اگر علم نہیں تو انہیں بڑے بڑے عہدوں پر رکھنے کا کیا فائدہ؟

معزز صحافی حضرات! میرا مسلک شیعہ ہے اور میں اس ملک میں بغیر قربانی دئے داخل نہیں ہوا۔ اپنے ملک پر اپنے آباء و اجداد کی قربانیاں دے کر داخل ہوا ہوں۔ اگر ارباب اختیار اس شیعہ دشمنی پر قائم رہنا چاہتے ہیں تو اس وقت ان کے پاس بہترین چانس ہے۔ جہاں کسی سازش کے تحت وہ پارلیمان سے ختم نبوت کے حلف نامے کو تبدیل کر سکتے ہیں وہاں یہ بل بھی پاس کر دیں کہ شیعہ مسلک کے حامل لوگوں پر اس ملک پاکستان کا قانون لاگو نہیں ہوتا۔ اس طرح انہیں غیر ملکی آقاؤں کو خوش کرکے زیادہ فائدہ ہو گا۔ اگر ایسا نہیں کر سکتے اور یہ لوگ ایسا کر بھی نہیں سکتے تو اس ملک کے قانون کا سبق دینے والے وزیر داخلہ صاحب آرٹیکل 10/A کا رونا کیوں رو رہے ہیں اور کن کے لئے رو رہے ہیں۔ اس ملک کی تاریخ میں کوئی ایسا گروہ دکھائیں جو شیعہ ہو جنہوں نے اس ملک، اس ملک کے اداروں، مسلح افواج یا قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے کئے ہوں یا انہیں نقصان پہنچایا ہو۔ رات کی تاریکی میں کسی کو اغوا کرنا اور انہیں عدالتوں میں پیش نہ کرنا قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ اگر میرے بیٹے نے کوئی ملک دشمنی کی ہے یا میرے وطن کا تقدس پامال کیا ہے تو اس ملک خداداد کا آئین موجود ہے، عدالتیں موجود ہیں، فرد جرم عائد کریں اور عدالتوں کے سپرد کریں۔ مجرم ہو تو سزا دیں جب کہ ایسا نہیں ہے، یہاں کے اشرافیہ ایسا نہیں چاہتے۔ یہ نا پارلیمان کو مانتے ہیں اور نہ اس کے بنائے ہوئے قوانین کو۔ کیا اس ملک کے تمام ادارے اس ملک کے قوانین پر عمل کرنے کے پابند نہیں ہیں؟ اگر نہیں تو اس کا بھی ایک قانون بنا دیں کہ فلاں فلاں اداروں پر اس ملک کاکوئی قانون نافذ نہیں ہوتا۔ تو سابقہ بادشاہوں کی طرح جسے چاہیں پکڑ لیں اور جسے چاہیں چھوڑ دیں۔            

راغب عباس کے والد نے کہا کہ آپ سے انتہائی عاجزانہ درخواست ہے کے میرے بیٹے راغب عباس ثاقب کو بازیاب کرانے میں میری مدد کی جائے۔ میری یہ آواز وزیراعظم پاکستان، صدر پاکستان، آرمی چیف آف پاکستان آرمی، وزیر اعلیٰ پنجاب، چیف جسٹس آف لاہور ہائی کورٹ پنجاب، چیف جسٹس آف سپریم کورٹ پاکستان اور تمام لا انفورسمنٹ ایجنسیز آف پاکستان کے سربراہان تک پہنچانے میں میری مدد کریں کہ وہ میرے بڑھاپے کے سہارے کو بازیاب کرائیں، غریب و لاچار والدین کی دعائیں لیں۔

اہم ترین انٹرویو خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری