شام کے خلاف امریکی، عربی اور ترک اتحاد پاش پاش


شام کے خلاف امریکی، عربی اور ترک اتحاد پاش پاش

روس اور آذربائیجان میدان جنگ میں مزاحمتی تحریک کی جیت کی نوید لے کر تہران آئے۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن اور آذربائیجان کے صدر الہام علی اف کا دورہ تہران شام میں امریکی، عربی اور ترک اتحاد کی شکست کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

شام میں سیاسی بحران کے ابتداء میں پورا خطہ دو بڑے حصوں میں تقسیم ہوا تھا اور دونوں فریق دو بدو لڑتے نظر آرہے تھے، اس کے اثرات نہ صرف سیاست پر پڑے بلکہ اقتصاد اور سماجی حالات کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

اس جنگ کے شروعات میں اگرچہ آل سعود، امریکی اور اسرائیلی سرپرستی میں دنیا بھر سے ہزاروں دہشت گردوں کو شام اور عراق کی سرزمین میں داخل کرانے میں کامیاب ہوا اور یہ باور کرانے کی کوشش کی خطے میں شیعہ اتحاد دنیا بھر کے لئے خطرناک ہے۔ مختصر عرصے میں دہشت گردوں نے نہتے شامی اور عراقی شہریوں کا بے دردی سے قتل عام شروع کیا اور یوں ان دونوں ملکوں کے کئی علاقوں پر قابض ہوکر نام نہاد خلافت اسلامی کا اعلان کیا، پورے خطے میں خوف کے بادل منڈلانے لگے اور خوف و ہراس کی فضا قائم ہوگئی جس کی وجہ سے شام اور عراق کے ستم دیدہ حکومتوں اور عوام نے اسلامی جمہوریہ ایران اور حزب اللہ سے مداخلت کی اپیل کی جس کے بعد جنگ کا کایا پلٹنے لگا اور خطے کے مظلوم عوام کے دلوں میں ایک امید کی کرن جاگنے لگی۔

دوسری جانب جب روس نے دیکھا کہ پورا خطے خونخوار درندوں کی زد میں آرہا ہے تو اس نے بھی ایران کے ساتھ کھڑا ہونے کا اعلان کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف فضائی کارروائیاں شروع کیں، روس کے مزاحمتی تحریک میں شامل ہونے کے بعد دہشت گرد اور ان کے آقا امریکہ اور اسرائیل کے حوصلے مزید پست ہوتے گئے، اگرچہ سعودی عرب کے امریکی اور اسرائیل کے حمایت یافتہ دہشت گردوں نے ہتھیار ڈالنے کے بجائے جنگ کو ہی ترجیح دی اور اب بھی یہ سلسلہ جاری ہے، تاہم سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ پورے خطے میں امریکہ، اسرائیل، ترکی اور آل سعود کو زبردست شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اور ان کے تمام تر ناپاک عزائم خاک میں مل گئے ہیں، اب یہ کسی طریقے سے اپنی عزت بچانے کے درپے ہیں۔

گزشتہ روز تہران میں ہونے والا سہ فریقی اجلاس امریکہ، اسرائیل، سعودی عرب اور ترکی کے ناپاک عزائم کے خاتمے کی نوید سناتا نظر آرہا تھا اور خطے کے مظلوم عوام کے زخموں پر ایک مرہم ہونے کے ساتھ ساتھ انسان نما درندہ صفت دہشت گردوں کی نا امیدی کا واضح ثبوت بھی۔

سیاسی ماہرین گزشتہ روز تہران میں ہونے والے روس، آذربائیجان اور اسلامی جمہوریہ ایران کے سہ فریقی اجلاس کو بڑی اہمیت کی نظر سے دیکھتے ہیں جس کی چند ایک وجوہات ہیں؛

1- خطے میں امریکہ، اسرائیل اور سعودی عرب کے مقابلے میں ایک نیا اور طاقتور اتحاد ابھر کر سامنے آیا ہے جس کی وجہ سے شام کے خلاف بننے والا اتحاد پاش پاش ہوکر رہ گیا ہے اور اس کے اثرات معدوم ہوگئے ہیں۔

2- ترکی پہلے شامی حکومت کے سرسخت ترین مخالفین کی صفوں میں شامل تھا جبکہ اب روس اور ایران کے ساتھ ہم کلام ہوتا ہوا نظر آرہا ہے اور ساتھ ہی اعلان کیا ہے کہ شام کا سیاسی بحران اس ملک کے عوام کے امنگوں کے مطابق حل ہونا چاہئے۔

3- تیسری اہم بات یہ ہے کہ خطے کے بعض ممالک بھی مزاحمتی تحریک کے ازلی دشمنوں سے بیزاری اختیار کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف روس اور ایران کا ساتھ دینے کی کوشش کررہے ہیں جس کی واضح مثال جمہوریہ آذربائیجان ہے۔

4- روس، ایران اور آذربائیجان  کے اتحاد کے بعد اب عربی ممالک میں بھی مزاحمتی تحریک کے بڑھتے ہوئے اثرات نمایاں طور پر نظر آرہے ہیں اور کل دہشت گردوں کی حمایت کرنے والے بعض عربی ممالک آج ان کے خلاف زبان کھولنے کی جرات کرتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔

5- یمن میں جاری سعودی جارحیت کے دن گنے جاچکے ہیں، آل سعود کو یمن میں بدترین شکست کا سامنا ہے اب اس مقاومتی اتحاد کے بعد آل سعود اور اس کے حامیوں کی نیندیں اڑ گئیں ہیں، پورے عرب ممالک میں آل سعود کے خلاف جذبات میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے، جس کی واضح مثال حالیہ قطر کا بحران ہے جس نے ایک دن سعودی عرب کے شانہ بشانہ کھڑا ہوکر اسلامی جمہوریہ ایران سے اپنا سفیر تک واپس بلا لیا تھا لیکن آج شرمندہ ہوکر ایران سے ہی مدد مانگ رہا ہے۔

6- اسلامی جمہوریہ ایران اور روس کے درمیان اتحاد ایک اسٹریٹجک اتحاد ہے جو پورے خطے کی امن و سلامتی کا ضامن نظر آرہا ہے جس کے واضح اثرات اب پورے علاقے میں سب پر عیاں ہیں۔

7- پوری دنیا پر یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ امریکہ مشرق وسطیٰ میں شیطنت کرکے پیسے بٹورنا چاہتا ہے۔

8- چین اور روس کے اقتصادی کریڈور سے پورا خطہ فائدہ اٹھا پائے گا اور امریکی کردار کا خاتمہ ہوگا۔

9- دہشت گردی کے خلاف روس اور ایران کے اتحاد سے پاکستان کو بھی فائدہ پہنچے گا کیونکہ پاکستانی حکام پر بھی یہ واضح ہوگیا ہے کہ امریکہ کھبی پاکستان کا خیر خواہ نہیں رہا ہے اور آئندہ بھی نہیں ہوسکتا۔

10- امریکہ اور بھارت نے پاکستان کے معاشی ترقی کے پروگرام کو نشانہ بنانے کی سرتوڑ کوششیں کیں تاکہ پاکستان میں معاشی ترقی نہ ہو سکے لیکن دونوں ممالک کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔

11- سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ پاکستانی حکام امریکی خارجہ پالیسی سے بخوبی واقف ہیں اور اب پاکستان میں امریکہ کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے، پاکستانی امریکہ کے متبادل چین، روس اور ایران کے ذریعے تمام اقتصادی مشکلات پر قابو پاسکتا ہے، یہی وجہ ہے کہ پاکستان کی سینیٹ اور حکام کی جانب سے امریکہ کے خلاف نہایت سخت بیانات سامنے آنے لگے ہیں۔

12- پورے خطے کو سیاسی اور اقتصادی بحرانوں سمیت دہشت گردی کی لعنت سے نکالنے میں ایک شخصیت کا کردار سب سے زیادہ موثر رہا ہے وہ ہے اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر امام خامنہ ای، جو نہایت حکیمانہ اور الہی نقطہ نگاہ سے خطے کے سمجھدار حکمرانوں کی رہنمائی کرتے رہے جس کے مثبت اثرات آج پوری دنیا کے سامنے ہیں۔

13- امام خامنہ ای کے حکیمانہ بیانات اور فرمودات پر عمل کرنے کی وجہ سے آج مشرق وسطیٰ میں ایک بار پھر امن و اخوت کا پرچار ہوتا دکھائی دے رہا ہے اور امید ہے کہ خطے میں دنیا کی باطل قوتوں کا سایہ تک نہیں رہے گا۔

وَقُلْ جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ إِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوقًا

اہم ترین ایران خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری