پاکستان میں سول ملٹری تعلقات حل ہونے میں ابھی بہت وقت لگے گا، وزیر دفاع


پاکستان میں سول ملٹری تعلقات حل ہونے میں ابھی بہت وقت لگے گا، وزیر دفاع

پاکستان کے وزیر دفاع خرم دستگیر نے کہا ہے کہ سول ملٹری تعلقات حل ہونے میں ابھی بہت وقت لگے گا، یہ ایسی حالت میں ہے کہ اکثر سیاسی و عسکری حکام نے سول ملٹری حکام ہر لحاظ سے ایک پیج پر ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق وزیر دفاع خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ سابق صدر صف علی زرداری موقع پرستی کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور مجھے اس پر کوئی حیرت نہیں ہے کیونکہ انتخابات میں چند ماہ رہ رگئے ہیں اور اس وقت ہر شخص اپنا فائدہ دیکھ رہا ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’نیوز آئی‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خرم دستگیر نے کہا کہ قیادت مریم نواز شریف یا شہباز شریف میں سے جسے بھی مسلم لیگ (ن) کی باگ ڈور دے ہم فیصلہ تسلیم کریں گے۔

واضح رہے کہ رواں سال اگست میں سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ ہم نے کسی حکومت کا کبھی ساتھ نہیں دیا بلکہ ہمیشہ پارلیمنٹ کا ساتھ دیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ ملک میں جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں، ہم جمہوریت کو ترقی کرتے دیکھنا چاہتے ہیں، ہم نے پہلے بھی نواز شریف کا نہیں جمہوریت کا ساتھ دیا، لیکن 4 سال کی حکومت میں کوئی جمہوری قدر نہیں اپنائی گئی اورساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا کہ شریف خاندان کا اب سیاست میں کوئی مستقبل نہیں۔

اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ سب کا احتساب ہو، ایسا لگتا ہے کہ احتساب کا قانون صرف پیپلز پارٹی کے لیے بنایا گیا، اسے سب کے لیے یکساں ہونا چاہیے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’مسلم لیگ (ن) بروقت انتخابات کے معاملے میں بہت سنجیدہ ہے، اگر ہم نے جمہوری نظام میں رکاوٹ ڈالنی ہوتی تو نواز شریف کے نااہل قرار دیئے جانے کے چار دن بعد ہی ہم دوسرا وزیر اعظم نہ لاتے، عوام کی جانب سے منتخب حکومت کے طور پر آئین کی عملداری ہماری ذمہ داری ہے اس لیے اگلے انتخابات 2017 کی مردم شماری کی بنیاد پر ہی ہوں گے۔‘

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ’کیا جمہوریت کی بقاء اس کی کارکردگی کی بنیاد پر ہے؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس پر آئی ایس پی آر کو احتیاط سے گفتگو کرنی چاہیے، جبکہ حکومتوں کی اچھی یا خراب کارکردگی کا جمہوریت سے تعلق نہیں ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں سول ملٹری تعلقات حل ہونے میں ابھی بہت وقت لگے گا، اس کے لیے ضروری امر یہ ہے کہ مستقل بنیادوں پر ادارے آپس میں بات چیت کریں اور افواج پاکستان کو بھی اس میں شامل رکھیں۔‘

خرم دستگیر نے کہا کہ وزارت دفاع مشکل وزارت ہے، اس عہدے کو پہلے وزیر اعظم شہید لیاقت علی خان سمیت مختلف اوقات میں ملک کے سربراہان نے اپنے پاس رکھا، جبکہ پاکستان میں اس عہدے کی صحیح اہمیت جمہوریت کے تسلسل سے جڑی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کی تاریخ بہت بھیانک ہے، جمہوریت کا محاصرہ ابھی ختم نہیں ہوا اس لیے ہم اس بات کی کوشش کر رہے ہیں کہ جمہوریت کی بقاء کو مدنظر رکھتے ہوئے اگلے سال اقتدار منتقل کریں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ملک کا سیاسی استحکام اقتصادی ترقی سے جڑا ہوا ہے، ہمیں اگر 7 فیصد تک جی ڈی پی گروتھ ریٹ تک پہنچنا ہے تو اس کے لیے ملک میں سیاسی استحکام بے حد ضروری ہے۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ’میں مسلم لیگ (ن) کے کسی گروپ میں نہیں ہوں بلکہ میں اس گروپ میں ہوں کہ ہمیں پاکستان کے آئین کی عملداری قائم رکھنی ہے۔‘

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری