اسرائیل کے قیام پر علامہ محمد اقبال کے بیان سے اقتباس


اسرائیل کے قیام پر علامہ محمد اقبال کے بیان سے اقتباس

"مسلمانان عالم کو چاہیے کہ پوری بلند آہنگی کے ساتھ اعلان کریں کہ … اس معاملے کا تعلق صرف فلسطین تک محدود نہیں، بلکہ وہ ایک سرے سے دوسرے سرے تک پورے عالم اسلام کو بری طرح متاثر کر رہا ہے۔"

خبر رساں ادارہ تسنیم: مسلم لیگ کے تاریخی جلسہ عام بمقام لاہور موچی دروازہ 26 جولائی 1937 ء کو پڑھے گئے بیان سے اقتباسات؛

"میں آپ لوگوں کو اس امر کا یقین دلاتا ہوں کہ عربوں کے ساتھ جو ناانصافی کی گئی ہے میں اس کو اسی شدت سے محسوس کرتا ہوں جس شدت سے ہر وہ شخص اسے محسوس کرتا ہے جسے مشرق قریب کے حالات کا تھوڑا بہت علم ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ابھی پانی سر سے نہیں گزرنے پایا اور انگریز قوم کو بیدار کر کے اس بات پر آمادہ کیا جا سکتا ہے کہ وہ ان وعدوں کو پورا کرے، جو اس نے انگلستان کے نام پر عربوں کے ساتھ کیے تھے
مسلمانان عالم کو چاہیے کہ پوری بلند آہنگی کے ساتھ اعلان کریں کہ … اس معاملے کا تعلق صرف فلسطین تک محدود نہیں، بلکہ وہ ایک سرے سے دوسرے سرے تک پورے عالم اسلام کو بری طرح متاثر کر رہا ہے۔

اگر تاریخی پس منظر کو سامنے رکھ کر اس کا مطالعہ کیا جائے، تو صاف نظر آتا ہے کہ یہ معاملہ خالصتاً اور کلیتاً مسلمانوں کا معاملہ ہے، تاریخ اس بات پر شاہد ہے کہ جب حضرت عمرؓ بیت المقدس تشریف لے گئے تھے اور اس واقعے پر بھی آج تیرہ سو برس کا عرصہ گزر چکا ہے تو ان کی تشریف آوری سے مدتوں پہلے یہودیوں کا فلسطین کے ساتھ کوئی تعلق باقی نہیں رہا تھا یہودیوں کو فلسطین سے زبردستی نہیں نکالا گیا تھا بلکہ جیسا کہ پروفیسر ہاگنگزی کی رائے ہے، وہ اپنی خوشی سے دوسرے ممالک میں چلے گئے تھے اور ان کے صحف مقدس کا بیشتر حصہ بھی فلسطین سے باہر ہی قلم بند کیا گیا تھا۔

آج مسئلہ فلسطین کے بارے میں ایشیا کے تمام آزاد اسلامی ممالک کی حمیت و غیرت کا امتحان ہے خواہ وہ ممالک عرب ہیں یا غیر عرب۔ منصب خلافت کی تنسیخ کے بعد عالم اسلام کے لیے یہ پہلا بین الاقوامی مسئلہ ہے جس کی نوعیت بیک وقت مذہبی اور سیاسی ہے اور جس سے نبرد آزما ہونے کے لیے زمانے کی طاقتیں اور تاریخ کے تقاضے آزاد اسلامی ممالک کو پکار رہے ہیں۔

بہت ممکن ہے کہ یہی مسئلہ آگے چل کر ایشیا کے آزاد اسلامی ممالک کو اس اینگلو فرانسیسی ادارے سے جسے غلطی سے جمعیت اقوام کا نام دے دیا گیا ہے، اس قدر بدگمان و برگشتہ کردے کہ وہ اپنے تحفظ کے لیے اقوام مشرق کی ایک علیحدہ جمعیت قائم کرنے کے امکانات پر غور کے لیے مجبور ہو جائیں.."

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری