ایران، پاکستان اور چین، تعاون کا ایک نیا باب رقم کر سکتے ہیں, تینوں ممالک کے ماہرین کا اتفاق رائے


ایران، پاکستان اور چین، تعاون کا ایک نیا باب رقم کر سکتے ہیں, تینوں ممالک کے ماہرین کا اتفاق رائے

انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز اسلام آباد کے زیر اہتمام ایران، پاکستان اور چین، علاقائی تعاون کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا، جس میں تینوں ممالک سے ماہرین شریک ہوئے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق افتتاحی سیشن سے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال جبکہ دیگر سیشن کی صدارت چینی اور ایرانی  سفیروں نے کی۔ 

مقررین کا کہنا تھا کہ علاقائی تعاون ہی علاقے کے مسائل کا حل ہے۔ خطے میں قیام امن کے لئے افغانستان میں امن ناگزیر ہے۔

ایرانی ماہر ڈاکٹر ہادی سلیمان پور کا کہنا تھا کہ چابہار بندرگاہ ایران کی دیگر بندرگاہوں پر دباو کم کرنے کی غرض سے بنائی جارہی ہے۔ ایرانی کی زیادہ تر تجارت اس وقت بندر عباس اور امام خمینی پورٹ سے جاری ہے۔ چابہار کو کسی ملک کے خلاف استعمال کرنے کے لئے قطعاً تیار نہیں کیا جارہا۔ چابہار پورٹ کے ساتھ ساتھ جاری ریلوے منصوبے بھی ایران کے دیگر شہروں کو اس بندرگاہ سے منسلک کرنے کے لئے جاری ہیں۔ گوادر اور چابہار منصوبوں کو ایک دوسرے کا مددگار نہ بنایا گیا تو ہم اپنے قیمتی وسائل کو ضائع کرنے کا سبب بنیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ خطے کے ممالک کے مابین تجارت اور  تعاون ہی مسائل کا حل ہے۔ ایران آج دنیا میں نینو ٹیکنالوجی، بائیو ٹیکنالوجی اور سپیس ٹیکنالوجی میں ترقی کے باعث نام پیدا کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ نے ایران کو ہیومن ریسورس تیار کرنے والا دوسرا بڑا ملک قرار دیا ہے۔ ایران کی ان صلاحیتوں سے فائدہ اٹھایا جانا چاہیے۔ ایران، پاکستان اور چین کے مابین کسی قسم کا کوئی تنازعہ یا تناو موجود نہیں۔ پاک ایران تجارت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے مابین تجارت انتہائی کم ہے۔ جو ایران کی درآمدات اور برآمدات کا ایک فیصد سے بھی کم ہے، جس پر کام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

تہران یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد جعفر جوادی ارجمند نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علاقائیت اور معاشی سفارتکاری آج کی دنیا میں کامیابی کے دو اہم عنصر ہیں۔ جدید علاقائیت میں پڑوسی ممالک کو اہمیت حاصل ہے۔ ترقی پذیر ممالک کے لئے معاشی سفارتکاری از حد ضروری ہے۔ بارڈر مارکیٹس کو ترجیح دینا اور معاشی انضمام بھی جدید دور کے لئے لازمی عوامل ہیں۔ اگر ایران اور پاکستان نے گیس پائپ لائن کا منصوبہ مکمل نہ کیا تو ترکمانستان اس کمی کو پورا کرنے کے لئے میدان میں اتر آئے گا۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری