ملک سلمان سے فلسطینی صدر محمودعباس کی ملاقات


ملک سلمان سے فلسطینی صدر محمودعباس کی ملاقات

اگرچہ ملک سلمان نے جہاں فلسطینی صدر کیساتھ ملاقات میں قدس کے بارے ٹرمپ فیصلے کی مذمت ہے لیکن اس سے قبل اسرائیلی ذرائع ابلاغ کی جانب سے سعودی بادشاہ کے اس حوالے سے موقف کا بھانڈا پھوڑ دیا گیا ہے۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق سعودی فرمانروا نے فلسطینیوں کیلئے آزاد ریاست کے حق کے حصول کی حمایت کا اعادہ کیا جس کادارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہو۔

سعودی عرب نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کے فیصلے کی مذمت ہے۔

واضح رہے کہ عرصہ قبل ڈیلی پاکستان نے اسرائیل کے ٹی وی چینل 10 کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب کے بادشاہ ملک سلمان، مصر کے صدر السیسی اور امارات کے بادشاہ سے مشورہ کے بعد بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق صدر ٹرمپ نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے سے پہلے کچھ عرب ممالک کے رہنماؤں سے مشورہ کیا تھا جس کے بعد انہوں نے اپنے اس فیصلے کا اعلان کیا۔

اطلاعات کے مطابق  جن ممالک سے امریکی صدر ٹرمپ نے مشورہ کیا ان  میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور مصر شامل ہیں۔

جماعت اسلامی کے رہنما بدالعزیز غفار کے مطابق امریکہ کا کہنا ہے کہ اس  نے اعلان سے قبل مسلمان ممالک سے مشاورت کی ہے۔ اس نقطے پر مجھے حیرت بھی ہوئی۔

اسرائیل کے چینل 10کی نشریات میں کہا گیا ہے کہ امریکہ نے جن مسلمان ممالک کا ذکر کیا ہے ان میں سب سے پہلے سعودی عرب کا نام آتا ہے، محمد بن سلمان کچھ عرصہ سے اسرائیل کے ساتھ خفیہ طور پر روابط رکھے ہوئے ہیں بلکہ اپنی بادشاہت کو مستحکم کرنے کےلئے کوشش کر رہے ہیں کہ وہ اسرائیل کی درپردہ مدد حاصل کر سکیں گے۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری