امریکہ اور اسرائیل سے شدید نفرت میں پاکستانی شیعہ سنی متحد/ اسرائیل کیخلاف جہاد پر تاکید


امریکہ اور اسرائیل سے شدید نفرت میں پاکستانی شیعہ سنی متحد/ اسرائیل کیخلاف جہاد پر تاکید

پاکستان بھر میں امریکی صدر کے خلاف زبردست مظاہروں کے بعد اب شیعہ سنی علمائے دین کا مشترکہ اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں امریکی صدر ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے بعد اب اسلام آباد میں شیعہ سنی علماء کرام کا عظیم اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کے خلاف پاکستان میں احتجاجات کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔

پاکستانی شیعہ سنی علماء کرام نے فلسطین میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی اور بیت المقدس کو اسرائیل کا داراحکومت قرار دینے پر اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں کی خاموشی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بیت المقدس عالم اسلام کی شہ رگ ہے اور بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دینا عالم اسلام کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے۔

دارالحکومت اسلام آبادمیں شیعہ سنی علماء کرام نے مشترکہ اجلاس کا انعقاد کرکے امریکی اور صہیونی غاصب حکومتوں کے اسلام دشمن فیصلوں کی شدید مذمت کی گئی۔

متشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شیعہ سنی علماء نے بعض اسلامی ممالک کی طرف سے اسرائیل کی حمایت میں خاموشی اختیار کرنے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ مسلم امہ کو مل کر غاصب اسرائیل کے خلاف جہاد کرنے کی ضرورت ہے۔

مشترکہ اجلاس کے بعد تسنیم نیوز کے نامہ نگار سے گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے نائب امیرمیاں محمد اسلم کا کہنا تھا کہ عالم اسلام بیت المقدس کو کسی بھی صورت میں اسرائیل کا دارالحکومت بننے نہیں دیگا۔

انہوں نے کہا کہ بیت المقدس ایک ہے اور ایک رہے گا اور ہمیشہ کے لئے فلسطین کا ہی دارالحکومت رہے گا۔ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے اس کا وجود بہت جلد ختم ہوجائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بیت المقدس قیامت تک فلسطین کا ہی دارالحکومت رہے گا اور دنیا کی کوئی بھی طاقت اس کو اسرائیل کا دارالحکومت نہیں بنا سکتی۔

شیعہ علماء کونسل کے رہنما عارف واحدی کا کہنا تھا کہ عالم اسلام اپنا اصلی دشمن پہچان چکا ہے اور عالم اسلام فلسطین کے مسئلے پر متحد ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان اور ایران نے اسرائیل کے وجود کو تسلیم نہیں کیا ہے جس کی وجہ سے ان دونوں ممالک کے پاسپورٹ پر لکھا ہوا ہے کہ یہ پاسپورٹ سوائے اسرائیل کے دنیا کے تمام ممالک کے لئے کارآمد ہے۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری