حسن نصراللہ: ایران میں حالیہ واقعات کے تانے بانے امریکہ، سعودیہ اور اسرائیل سے ملتے ہیں


حسن نصراللہ: ایران میں حالیہ واقعات کے تانے بانے امریکہ، سعودیہ اور اسرائیل سے ملتے ہیں

حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے المیادین ٹی وی کیساتھ گفتگو کے دوران ایران میں حالیہ واقعات کی طرف اشارہ کیا۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے ایران کے حالیہ واقعات کو غیر سیاسی اور 2009 میں منافقین کے فتنے سے جدا قرار دیا اور کہا کہ ایران میں امریکہ، سعودی عرب اور اسرائیل کی امیدوں پر پانی پھیر گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے احتجاج کے فوائد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان مظاہروں کے باعث ایرانی قوم میں مزید اتحاد اور یکجہتی کی فضا قائم ہوگئی ہے اور بیرونی دشمنوں کے مکروہ چہرے بھی مزید نمایاں ہوگئے ہیں جبکہ ایرانی حکام کو اندرونی مشکلات پر مزید توجہ مبذول کرنے کا موقع بھی ملا ہے۔

سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ ایران میں امریکی صدر، نائب صدر، دیگر امریکی حکام، اسرائیلی وزیر اعظم اور سعودی حکام کی امیدیں خاک میں مل گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ دنوں ایران میں رونما ہونے والے واقعات کا اسلامی مزاحمت پر کوئی اثر نہیں پڑےگا کیونکہ ایران اور اسلامی مزاحمت دونوں قوی اور مضبوط ہیں اور دونوں ایک دوسرے کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور دونوں ہی امریکہ، اسرائیل اور سعودی عرب کی آنکھوں میں کانٹے کی طرح چبھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکی صدر نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیکر اسرائیل کا خاتمہ کردیا ہے اور عربوں اور اسرائیل کے درمیان امن مذاکرات پر بھی مہر باطل لگا دی ہے لہذا امریکہ اور اسرائیل کی سازشوں کا مقابلہ صرف اسلامی مزاحمت کے ذریعہ ہی ممکن ہے۔

سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ امریکہ کی ایران کے ساتھ دشمنی کا اصلی سبب ایران کی طرف سے فلسطینی گروہوں اور بیت المقدس کی بھر پور اور آشکار حمایت ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام اور دنیا بھر کے مسلمان بیت المقدس کے بارے میں امریکی صدر کے فیصلے کو کبھی قبول نہیں کریں گے جبکہ ہم بیت المقدس کو فلسطین کا دائمی اور ابدی دارالحکومت سمجھتے ہیں۔

حسن نصراللہ نے شام میں اسلامی مزاحمت کی کامیابیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ شام کا موضوع ایسا ہے کہ اس کے بارے میں ہم آرام اور سکون سے بٹھیں تو بہتر ہوگا اور دشمن کو اس حوالے سے سیخ پا ہونے کا حق حاصل ہے۔

ان کہنا تھا کہ اسرائیل شام میں ہماری موجودگی کی وجہ سے نہایت پریشان ہے کیونکہ اسلامی مزاحمت کے جوان جنوبی شام تک پھیلے ہوئے ہیں۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری