ایک تاجک اہلکار کے مارے جانے سے 1لاکھ 50 ہزار افغان قحط کا شکار


ایک تاجک اہلکار کے مارے جانے سے 1لاکھ 50 ہزار افغان قحط کا شکار

افغانستان میں ایک تاجکستانی فوجی اہلکار کے مارے جانے سے تاجک حکام نے افغانستان کے ساتھ ملحقہ سرحد بند کردی ہے جس کی وجہ سے تقریبا ڈیڑھ لاکھ افغان باشندے شدید قحط کا شکار ہوگئے ہیں۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، تاجکستان کے حکام کا کہنا ہے کہ ان کا ایک فوجی اہلکار افغانستان میں مارا گیا تھا جس کی وجہ سے حکومت نے افغانستان کے صوبہ بدخشان سے ملحقہ علاقوں کی سرحدیں بند کردی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق ایک ماہ قبل افغانستان کی تاجکستان سے ملحقہ سرحد کے قریب نا معلوم افراد کی فائرنگ سے ایک فوجی اہلکار مارا گیا تھا جس کے بعد تاجک حکام نے احتجاج کرتے ہوئے سرحد کو ہر قسم کی آمد و رفت اور تجارت کے لئے بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔

افغان عوام کا کہنا ہے کہ تاجکستان کی حکومت نے فوجی جوان کے مارے جانے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ایک مہینے سے سرحد کو مکمل طور پر سیل کیا ہوا ہے جس کی وجہ سے صوبہ بدخشان کی کئی دیہاتوں میں فاقے پڑگئے ہیں۔

صوبہ بدخشان کے شہریوں کا کہنا ہے کہ اس صوبے کے دسیوں علاقے اپنی ضروریات کی چیزیں خاص کر خوراک اور ادویات  تاجکستان سے درآمد کرتے ہیں، اب سرحد بند ہونے سے لوگ شدید مشکلات کا شکار ہوچکے ہیں۔

تاجکستان نے افغانستان سے ملحقہ سرحد کو ایک ماہ سے بند کیا ہوا ہے جس کی وجہ سے پورے صوبے میں اشیائے خورد ونوش ناپدید ہوچکے ہیں اور تقریبا ڈیڑھ لاکھ افراد شدید قحط کا شکار ہیں۔

صوبہ بدخشان کے گورنر کے ترجمان نے سرحد کی بندش کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں شدید قحط ہے، افغان حکومت فضائی راستے سے عوام کی مدد کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

گورنر کے ترجمان «نیک محمد نظری» نے مزید کہا کہ ہم تاجکستان کے حکام سے سرحد کھولنے کے لئے مذاکرات کررہے ہیں تاہم تاجک حکام نے ابھی تک سرحد کھولنے پر رضا مندی ظاہر نہیں کی ہے۔

صوبہ بدخشان کے «خواهان»، «واخان»، «نسی»، «شغنان» اور «شکی» نامی علاقوں کے مکین اپنی تمام ضروریاتِ خورد و نوش تاجکستان سے ہی درآمد کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ تاجک حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان سے ان کے ملک میں شرپسند اور اسمگلر داخل ہو رہے ہیں لہذا سرحد کی بندش ان کی مجبوری ہے۔

یاد رہے کہ پاک-افغان سرحد پر سینکڑوں پاکستانی سیکورٹی فورسز کے جوان مارے گئے ہیں لیکن پاکستانی حکام کی جانب سے سرحد چند روز کیلئے بند کی جاتی ہے اور پھر دوبارہ کھول کر افغان عوام کیساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہیں تاہم افغان عوام کے اندر پاکستان کیخلاف بے پناہ بغض و کینہ پایا جاتا ہے جبکہ یہ ایسی حالت میں ہے کہ پاکستان کئی عشروں سے افغان مہاجرین کی میزبانی کررہا ہے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری