پاکستان کے ہر دلعزیز ادیب سعادت حسن منٹو کی 63ویں برسی


پاکستان کے ہر دلعزیز ادیب سعادت حسن منٹو کی 63ویں برسی

ماضی کی روایات سے بغاوت کرنے والے پاکستان کے ہر دلعزیز ادیب سعادت حسن منٹو کی آج 63ویں برسی منائی جارہی ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق سعادت حسن منٹو ماضی کی روایات سے بغاوت،معاشرے کی تلخ تصویر کشی اور انسانی فطرت کے متنازع پہلوؤں پر جرات مندانہ اظہار ان کی تحریروں کی خاصیت تھی۔آج ان کو ہم سے بچھڑے 63سال بیت گئے لیکن وہ اپنے افسانوں سے آج بھی عوام کے دلوں میں زندہ ہیں۔

اگر آپ میرے افسانوں کو برداشت نہیں کر سکتے تو اس کا مطلب ہے کہ زمانہ نا قابل برداشت ہے یہ الفاظ ہیں سعادت حسن منٹو کے،1912 کو لدھیانہ میں پیدا ہونے والےاس عظیم افسانہ نگار نے ہمیشہ معاشرے کی دکھتی رگ پر ہاتھ رکھا۔

سعادت حسن منٹو نے اپنے جذبات اور احساسات کو لفظوں کے سمندر میں ڈبو کر ہمیشہ کے لئے امر کر دیا.ان کے افسانوں میں آتش پارے ، ٹوبہ ٹیک سنگھ ، دھواں اور ٹھنڈا گوشت بے حد مقبول ہوئے۔

منٹو کے لکھے مضامین، خاکے اور ڈراموں نے بھی کافی شہرت حاصل کی۔ سعادت حسن منٹو نے اپنے مکالے میں خود لکھا تھا کہ عین ممکن ہے کہ سعادت حسن مر جائے لیکن منٹو ہمیشہ زندہ رہےگا۔

وہ آج ہی کے دن 1955میں لاہور میں جہان فانی سے رخصت ہوئے تھے۔ منٹو نے اپنی قبر کا قطبہ بھی خود ہی تحریر کیا تھا کہ یہ سعادت حسن منٹو کی قبر ہے جو اب بھی سمجھتا ہے کہ اس کا نام لوح جہاں میں حرف مقرر نہیں تھا۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری