فاٹا اصلاحات بل سیاسی نمبر بڑھانے کیلئے ہے، سینیٹر فرحت اللہ


فاٹا اصلاحات بل سیاسی نمبر بڑھانے کیلئے ہے، سینیٹر فرحت اللہ

سپریم کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ کا دائرہ کار وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) تک بڑھانے سے متعلق قومی اسمبلی سے منظور شدہ بل پر سینیٹر فرحت اللہ بابر نے سخت تحفظات کا اظہار کردیا۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ‘منظور شدہ بل کا مقصد کیا ہے؟ سیاسی نمبر بڑھانا یا قبائلی لوگوں کے بنیادی حقوق دینا’۔

سسٹینڈیبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ (ایس ڈی پی آئی) کی جانب سے ‘فاٹا اصلاحات: موجودہ اشارے اور مستقبل’ کے عنوان سے منعقد گول میز اجلاس سے خطاب میں انہوں نے بل میں موجود متعدد سقم کی جانب اشارہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ عدالتوں کا دائرہ کار متعلقہ علاقوں تک بڑھانے کا عمل انتہائی سست روی کا شکار ہے، ‘مذکورہ بل کا اطلاق صرف تحصیل یا گاؤں پر ہی کیوں، پورے خطے میں کیوں نہیں ہوگا؟‘

فرحت اللہ نے بل کو بد نیتی پر مبنی قرار دیا اور کہا کہ قبائلی علاقوں کے شہریوں نے انصاف اور بنیادی حقوق کے لیے 70 برس انتظار کی اذیت جھلی اور اب بل کے مشکوک طریقہ کار کے ذریعے لوگوں کو اگلی نصف صدی بنیادی حقوق سے محروم رکھا جائے گا۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ بل کا اطلاق پورے فاٹا پر فوری طور پر ہونا چاہیے۔

فاٹا میں مسلم لیگ (ن) کے قانون ساز شہاب الدین خان نے کہا کہ قبائلی علاقوں کے شہریوں نے عدالتی دائرہ کار میں وسعت کے قانونی فیصلے کی حمایت کی ہے جو اصلاحاتی عمل میں سنگ میل ہے۔

انہوں نے کہا کہ نام نہاد کسٹمز اور فرینٹیر کرائز ریگولیشن (ایف سی آر) کے نام پر فاٹا کے لوگوں کو مسلسل محروم رکھا اور ان کا استحصال کیا۔ گیا

ان کا کہنا تھا کہ ‘1947 سے فاٹا کو تن تنہا چھوڑ دیا گیا تھا جو بعدازاں نظریہ ضرورت کی وجہ سے میدان جنگ بنا اور جہاں کوئی سیاسی جماعت قبائلیوں کے تحفظ اور فلاح کے لیے آگے نہیں بڑھتی’۔

فرحت اللہ نے بتایا کہ فاٹا کے نوجوانوں نے اپنے حقوق کے حصول کے لیے سیاسی وابستگی سے بلاتر ہو کر فاٹا اصلاحات کے حق میں مہم چلائی۔

دیگر مقررین میں ریٹائر جسٹس میاں محمد اجمل، اے این پی کے سابق سینیٹر افراسیاب خٹک اور سینئر صحافی زاہد حسین نے کہا کہ بل کے اطلاق کے لیے آئین کے آرٹیکل 247 کو ترمیم یا منسوخ کرنے کی ضرورت ہے اگر حکومت نے مذکورہ متن میں تبدیلی نہیں کی تو بل کی کوئی اہمیت نہیں ہوگی۔

مقررین نے ایف سی آر کو فاٹا کے شہریوں کے لیے ناانصافی قرار دیا جس میں عوام کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا اور بعض ریاستی اداروں نے اپنے مفاد کی خاطر کچھ کام کیے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری