پاکستانی حکمرانوں کی معنی خیز خاموشی میں امریکی ڈرون حملوں کا سلسلہ بدستور جاری


اگرچہ وزیراعظم پاکستان نے عرصہ قبل امریکہ کو دوٹوک پیغام دیا تھا کہ وہ زپنی سرزمین پر مزید ڈرون حملے برداشت نہیں کریں گے تاہم ان کے اس بیان کے بعد بھی امریکی ڈرون حملوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق شمالی وزیرستان میں افغانستان سے منسلک سرحدی علاقے میں امریکی ڈرون حملے میں 3 مشتبہ دہشت گردوں کے ہلاک ہونے کا دعویٰ کیا جارہا ہے۔

پولیٹیکل انتظامیہ کے ایک عہدیدار کے مطابق زیرو پوائنٹ کے قریب سرحدی علاقے گورویک میں قائم ایک کمپاؤنڈ پر ڈرون نے دو میزائل داغے تھے۔

واقعے میں ہلاک ہونے والے افراد کی شناخت نہیں ہوسکی تاہم مقامی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ تمام کا تعلق حقانی نیٹ ورک سے تھا۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی افغانستان کے حوالے سے نئی پالیسی کے اعلان کے بعد اس خطے میں امریکی ڈرون حملوں میں اضافہ ہوگیا ہے، اس نئی امریکی پالیسی میں پاکستان پر الزام لگایا گیا تھا کہ وہ مذکورہ علاقے میں ’دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کررہا ہے‘۔

خیال رہے کہ 24 جنوری 2018 کو وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کی کرم ایجنسی اور شمالی وزیرستان کے سرحدی علاقے سپین ٹل ڈپہ ماموزئی میں امریکی ڈرون حملے میں مبینہ طور پر حقانی نیٹ ورک کے کمانڈر سمیت 2 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

اس سے قبل 17 جنوری 2018 کو افغان سرحد کے قریب پاکستان علاقے کرم ایجنسی کے علاقے بادشاہ کوٹ میں امریکی ڈرون کے حملے میں دو مبینہ دہشت گرد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

گزشتہ سال 26 دسمبر کو ڈرون نے ایک گاڑی کو کرم ایجنسی کے علاقے ماتا سانگر میں میزائل سے نشانہ بنایا تھا جس میں دو افراد ہلاک ہوگئے تھے، بعد ازاں اسے علاقے میں امریکی ڈرون نے ایک کمپاؤنڈ پر حملہ کیا تھا تاہم اس میں کسی قسم کے جانی نقصان کی خبر سامنے نہیں آئی تھی۔  

اگرچہ وزیراعظم پاکستان نے امریکی صدر کی پاکستان مخالف ہرزہ سرائی کے بعد دو ٹوک الفاظ میں تاکید کی تھی کہ کسی بھی ڈرون حملے کا بھرپور جواب دیا جائیگا لیکن اس بیان کے بعد افغانستان میں مقیم امریکی فوجیوں کی جانب سے پاکستانی سرزمین پر چوتھی بار میزائل داغ کر اسلام آباد کی سالمیت پر پھر حملہ کیا گیا ہے۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر کی دھمکیوں اور پاکستان پر ڈرون حملے کےخدشے کے حوالے سے ردعمل دیا گیا تھا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم اپنے سرحدوں کی حفاظت کے پابند ہیں۔ پاکستان پر اگر کوئی ڈرون حملہ کیا جاتا ہے تو اسکے خلاف ایکشن لیں گے۔ امریکا کو بتایا ہے کہ افغانستان میں امن پاکستان سے زیادہ کوئی نہیں چاہتا۔ افغانستان میں امن کیلیے ہر ممکن کوشش کی ہے۔ افغانستان کے مسائل کا حل مذاکرات سے ہی ممکن ہے۔ جنگ سے افغانستان کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ نہ ہی پاکستان کیخلاف جارحیت مسائل کا حل ہوگی۔ پاکستان اپنی سرحدوں کا ہر حال میں بھرپور دفاع کرے گا۔