ایران میں انقلاب اسلامی کے ثمرات اور اس کا مختصر جائزہ-5


ایران میں انقلاب اسلامی کے ثمرات اور اس کا مختصر جائزہ-5

ایران ہی وہ واحد اسلامی ملک ہے جس نے اتحاد و اتفاق اور اجتماعیت کا مثبت تصور امت مسلمہ کے سامنے پیش کیا اور مسلمانوں کے باہمی اتحاد و اتفاق پر ہمیشہ زور دیا ہے؛ یہی وجہ ہے کہ دوسرے اسلامی ممالک کی نسبت ایران میں مختلف مذاہب کے ماننے والے خاص کر اہل تشیع اور اہل سنت مسلمانوں کے اندر اتحاد و اتفاق کا جذبہ کار فرما نظر آتا ہے۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، اس میں کوئی شک نہیں ہےکہ ہرقوم کے عروج و زوال، ترقی و تنزلی،خوشحالی و بد حالی میں اتحاد و اتفاق، باہمی اخوت و ہمدردی اور باہمی نفرت و عداوت کلیدی رول ادا کرتے ہیں، چنانچہ اقوام و ملل کی تاریخ کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ ان کے اندر جب تک اتحاد و اتفاق پایا جاتا رہا تب تک وہ فتح ونصرت اور کامیابی و کامرانی سے ہمکنار ہوتے رہے اور جوںہی انہوں نے اتحاد و اتفاق کے دامن کو چھوڑ کر اختلاف و انتشار پھیلانا شروع کیا تو ان کو سخت ترین شکست اور ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔

کسی بھی قوم وملت کے وجود کو برقرار رکھنے کیلئے سب سے ضروری اور اہم جزء ان کی صفوں میں اتحاد و اتفاق کا فروغ ہے، اتحاد ایک ایسا ہتھیار ہے کہ اگر تمام مسلمان متحد ومتفق ہو جائیں تو کوئی دوسری قوم مسلمانوں سے مقابلہ تو دور، آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھ سکتی۔

ایران ہی وہ واحد اسلامی ملک ہے جس نے اتحاد و اتفاق اور اجتماعیت کا مثبت تصور امت مسلمہ کے سامنے پیش کیا اور مسلمانوں کے باہمی اتحاد و اتفاق پر ہمیشہ زور دیا ہے؛ یہی وجہ ہے کہ دوسرے اسلامی ممالک کی نسبت ایران میں مختلف مذاہب کے ماننے والے خاص کر اہل تشیع اور اہل سنت مسلمانوں کے اندر اتحاد و اتفاق کا جذبہ کار فرما نظر آتا ہے۔

انقلاب اسلامی ایران کے اہم ترین ثمرات میں سے ایک دنیا بھر میں اتحاد بین المسلمین کا پرچار ہے۔ ایران میں اسلامی انقلاب کامیاب کے آتے ہی امام خمینی نے اتحاد امت کا تاریخی فتوی دیا جس کے بعد شیعہ مراجع خاص کر امام خامنہ ای نے اتحاد بین المسلمین پر تاکید کرتے ہوئے اہل سنت برادری کے مقدسات کے خلاف توہین کو حرام قرار دیا یوں شیعہ سنی اختلافات کو ہوا دینے والے استعماری طاقتوں کی حوصلہ شکنی ہوئی۔

رہبرمعظم انقلاب اسلامی سید علی خامنہ ای نے مختلف موقعوں پر عوامی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے مختلف اسلامی مکاتب فکر کے پیروکاروں کے اتحاد کو عالم اسلام کی مشکلات کا حل اور ترقی و پیشرفت کا ضامن قرار دیاہے۔

امام خمینی کا تاریخی فتوی کہ جو شیعہ اور سنی مسلمانوں کے درمیان اختلاف پیدا کرتے ہیں وہ نہ تو شیعہ ہیں اور نہ ہی سنی بلکہ وہ استعمار کےایجنٹ ہیں۔

شیعہ مراجع عظام نے ہمیشہ سے اتحاد و ہمدلی کو امت مسلمہ کی سب سے اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے اسلامی ممالک کی حکومتوں، روشن فکر دانشوروں، علما اور سیاسی و سماجی کارکنوں کو اتحاد قائم کرنے کے فریضے پر عمل کی دعوت دی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ امریکہ، اسرائیل، بھارت اور ان کے آلہ کاروں کی کارشکنیوں کے باوجود اس وقت امت مسلمہ کا ہر فرد اتحاد و اتفاق، قومی یکجہتی و ہم آہنگی، اخوت و بھائی چارگی اور اجتماعیت کی بات کرتا ہے۔

استعماری قوتوں نے مسلم امہ کے درمیان اختلافات کو ہوا دینے کے لئے کروڑوں ڈالر خرچ کیے ہیں اور اب بھی پوری قوت کے ساتھ اختلافات پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے تاہم ایران میں موجود اسلامی نظام اور مراجع نے ان تمام تر سازشوں کو ناکام بنادیا ہے۔

عالمی اسکتباری طاقتیں داعش جیسے تکفیری گروہوں کی پرورش کرکے دنیا میں اسلام کے خلاف نفرتیں پیدا کرنے کی ناکام کوششوں میں مصروف ہیں لیکن ایران وہ واحد ملک ہے جس نے پوری ہوشیاری کے ساتھ مسلمانوں کے درمیان تفرقہ پیدا کیے بغیر اس استعماری سازش کا مقابلہ کیا اور آج الحمد للہ شیطانی قوتیں اپنےان تمام ترمنصوبوں میں ناکام نظر آرہے ہیں۔

عراق اور شام سمیت پورے خطے میں داعش کی نابودی انقلاب اسلامی کے ثمرات میں سے ایک ہے اگر خطے میں انقلاب اسلامی جیسی طاقت نہ ہوتی تو آج پورا خطہ داعش کے چنگل میں گرفتار ہو چکا ہوتا۔

خیال رہے کہ عراق اور شام میں شیعہ سنی مسلمانوں نے مل کر داعش کے خلاف جہاد کیا اور اللہ تعالی نے انہیں کامیابی عطا کی استکباری طاقتوں کا خیال تھاکہ اہل سنت داعش کی حمایت کرکے اہل تشیع کے خلاف اٹھ کھڑے ہونگے لیکن عالم اسلام کی مدبرانہ قیادت نے اس استکباری سازش کو ناکام بنا دیا۔

واضح رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ سےعلاقائی اور عالمی سطح پرموثر اور مثبت کردار ادا کیا ہے ایران نے مسلم امہ کو باور کرایا ہے کہ  وہ بے تحاشا قدرتی ذخائر سے مالا مال ہیں لہذا وہ علاقائی اور عالمی سطح پرموثر کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ دنیا میں 57 آزاد اور خود مختار اسلامی ممالک ہیں جو توانائی کے ذخائر سے بھرے ہیں اور ان کے درمیان بہت سے دینی اور ثقافتی مشترکات پائے جاتے ہیں۔ اگر مسلم امہ نے مشترکہ دینی امور پر توجہ دے کر دینی جذے کے ساتھ کام کرنے کی کوشش کی تو اسلام کے دشمن اور غیر ملکی طاقتیں اسلامی دنیا کی ترقی و پیشرفت کی راہ میں کبھی بھی حائل نہیں ہوسکتیں۔ 

رہبر انقلاب اسلامی ایۃ اللہ سید علی خامنہ ای فرماتے ہیں کہ میری تمنا ہے کہ میری زندگی اتحاد بین المسلمین کی راہ میں گزرے اور میری موت بھی مسلمانوں کے اتحاد کی راہ میں واقع ہو۔

آج ایران میں انقلاب اسلامی کی برکتوں اور امام خامنہ ای کی مدبرانہ قیادت کے سبب ملک بھرمیں شیعہ سنی امن و اخوت سے زندگی بسر کررہے ہیں اور تمام شیعہ سنی مساجد میں ہر کوئی اپنے عقائد کے مطابق عبادت کرتا نظر آتا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ایران کی طرح دنیا بھر میں مسلم امہ کے درمیان ایک پرامن فضا قائم ہوجائے۔ آمین

ترتیب: غلام مرتضی جعفری

اہم ترین ایران خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری