سعودی سفیر کی جنرل باجوہ سے ملاقات کے بعد؛ پاکستان مزید فوجی دستے سعودی عرب بھیجے گا


سعودی سفیر کی جنرل باجوہ سے ملاقات کے بعد؛ پاکستان مزید فوجی دستے سعودی عرب بھیجے گا

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ پاک فوج کا دستہ سعودی عرب میں پہلے سے موجود پاکستانی فوجیوں میں شامل ہوگا اور "سعودی عرب سے باہر کہیں تعینات نہیں ہوگا۔"

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان اور سعودی کے سیکورٹی تعاون کے سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے پاک فوج کے مزید دستے سعودی عرب بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ نئے دستے اور پہلے سے موجود پرانے دستے سعودی عرب کے باہر تعینات نہیں کیے جائیں گے ان دستوں کی نوعیت تربیتی اور مشاورتی مشن کی ہوگی۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ پاک فوج سعودی عرب سمیت خلیج تعاون کونسل(جی سی سی) کے دیگر رکن ممالک سے بھی دوطرفہ سیکورٹی تعاون کے تعلقات کو برقرار رکھتے ہوئے مزید بہتر بنانا چاہتی ہے۔

واضح رہے کہ قبل ازیں پاکستان میں تعینات سعودی سفیر نواف سعید المالیکی نے جنرل ہیڈکوارٹرز(جی ایچ کیو) میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کرکے خطے کی صورت حال اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ یہ اعلان جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) راولپنڈی میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور سعودی عرب کے سفیر نواف سعید المالکی کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد کیا گیا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جنرل قمرجاوید باجوہ اور نواف سعیدالمالکی کے درمیان ملاقات میں 'باہمی دلچسپی' کے امور سمیت خطے کی سلامتی کی صورت حال بھی زیر بحث آئی۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ پاک فوج کا دستہ سعودی عرب میں پہلے سے موجود پاکستانی فوجیوں میں شامل ہوگا اور 'سعودی عرب سے باہر کہیں تعینات نہیں ہوگا'۔

خیال رہے کہ 1982 کے دوطرفہ معاہدے کے تحت سعودی عرب میں پاکستان کے ایک ہزار 180 کے قریب فوجی موجود ہیں اور رپورٹ کے مطابق وہاں پر تعینات اکثر فوجی ٹریننگ اور مشاورتی خدمات انجام دے رہے ہیں۔

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مضبوط عسکری تعلقات ہیں جبکہ پاکستان، سعودی عرب کی سربراہی میں گزشتہ سال بننے والے اسلامی فوجی اتحاد کے 41 اراکین میں شامل ہے جس کی سربراہی سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کررہے ہیں۔

یاد رہے کہ اسلامی فوجی اتحاد کا افتتاح گزشتہ برس سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کیا تھا۔

پاک فوج کے سابق سربراہ اور عسکری اتحاد کے کمانڈر جنرل راحیل شریف نے اس موقع پر کہا تھا کہ 'ہمارے کئی رکن ممالک دہشت گرد تنظیموں کے خلاف لڑنے کے لیے مسلح فوج اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کی صلاحیت میں کمی کے باعث شدید دباؤ میں ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'آئی ایم سی ٹی سی رکن ممالک کو اپنی ریاستوں میں انسداد دہشت گردی کارروائی کے لیے خفیہ معلومات کی ترسیل اور صلاحیت کو بہتر بنانے میں معاونت کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کردار ادا کر ےگا'۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری