نقیب اللہ قتل میں ملوث پولیس افسرتاحال روپوش؛ سپریم کورٹ میں پیش نہیں ہوئے


نقیب اللہ قتل میں ملوث پولیس افسرتاحال روپوش؛ سپریم کورٹ میں پیش نہیں ہوئے

نقیب اللہ قتل میں ملوث سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار تاحال روپوش ہیں اور ج پھر سپریم کورٹ میں پیش نہیں ہوئے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے نوجوان نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں جاری ہے، سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ کررہا ہے، تاہم نقیب اللہ قتل کیس میں ملوث سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار حفاظتی ضمانت ملنے کے باوجود سپریم کورٹ میں پیش نہیں ہوئے۔

سماعت کے دوران چف جسٹس پاکستان  نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا، کیا راؤ انوارعدالت آئے ہیں جس کے جواب میں آئی جی سندھ نے کہا راؤ انوار نہیں آئے، چیف جسٹس نے کہا ہم نے راؤ انوار کو عدالت میں پیش ہونے کیلئے موقع دیا تھا، پولیس کی ذمہ داری ہے راؤ انوار کو گرفتار کرے، تمام ایجنسیوں کو بھی پولیس کی مدد کا کہاتھا۔  

چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا میرے خیال میں راؤ انوارنے بہت بڑا موقع ضائع کر دیا، کچھ دیر انتظار کرلیتے ہیں، بعد ازاں راؤ انوار کی عدم پیشی پر سماعت کے دوران کچھ دیر کیلئے وقفہ کردیا گیا۔

نقیب اللہ کے والد سمیت محسود قبائل کے لوگ، آئی جی سندھ اور اعلیٰ حکام بھی عدالت عظمیٰ میں موجود ہیں۔ اس موقعے پر سپریم کورٹ میں سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ نقیب اللہ کے والد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میرا بیٹا بے گناہ تھا راؤ انوار نے میرے بیٹے پر ظلم کیا، لیکن مجھے پوری امید ہے سپریم کورٹ سے مجھے انصاف ملے گا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق راؤ انوار نے چند روز قبل چیف جسٹس کے نام مبینہ طور پر نامعلوم مقام سے خط لکھا تھا جس میں راؤ انوار کی جانب سے عدالت میں پیش ہونے کی خواہش ظاہر کی گئی تھی، چیف جسٹس نے راؤ انوار کی جانب سے ملنے والے خط کے بعد انہیں 16 فروری تک عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

واضح رہے کہ 13 جنوری کو مبینہ طور پر جعلی پولیس مقابلے میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے نقیب اللہ محسود سمیت 3 افراد کو ہلاک کردیا تھا، بعد ازاں  چیف جسٹس پاکستان نے نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا ازخود نوٹس لے کر آئی جی سندھ سے 7 روز میں رپورٹ طلب کی تھی، راؤ انوار کو ان کے عہدے سے فارغ کرکے ان کانام ای سی ایل میں شامل کیا جاچکا ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری