اسلامی مزاحمت کا مرکز "دمشق "؛ شہید عماد مغنیہ کے خون کی قیمت ہنوز باقی ہے


اسلامی مزاحمت کا مرکز "دمشق "؛ شہید عماد مغنیہ کے خون کی قیمت ہنوز باقی ہے

اسرائیلی جنگی طیارے ایف 16 کے گرنے سے مظلومین جہان میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے، جہاں دمشق اسلامی مزاحمت کا مرکز بن کر مزید مضبوط ہوگیا ہے وہیں اس مزاحمت کے پرچم تلے موجود جہاد کے جذبے سے سرشار نوجوان قدس کو آزاد کرانے کے لیے صرف ایک اشارے کے انتظار میں ہیں۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق شامی فوج اور بھی مضبوط ہوگئی ہے اور آج دمشق اسلامی مزاحتمی اتحاد کا مرکز بن گیا ہے۔

یہ انقلاب اور «مردہ باد اسرائیل» کے نعرہ کے ساتھ ملحق ہے، اور شہید عماد مغنیہ نے اس انقلاب کے راستے میں شہادت پائی، جس کی شہادت پر حسن نصراللہ نے قسم کھا کر کہا تھا کہ ان کی شہادت رائیگاں نہ جائیگی۔

اس طاقت کے مظاہرے نے شامی فوج کو بتایا ہے کہ وہ ساری دنیا سے مقابلہ کر کے بھی اپنے وطن کی حفاظت کرینگے، پہلے تکفیریوں کا مقابلہ کیا ہے اور اب اسرائیل کا۔

پچھلے ہفتے اسرائیلیوں نے اپنی چھٹیوں سے لذت نہیں اٹھائی، اور اردن سے واپس آنے والے اسرائیل سفیر بھی رپورٹرز کے اردن اور شامی میزائلوں کے بارے میں سینکڑوں سوالات پر کوئی بات نہ کر سکے۔

شهید عماد مغنیہ نے کہا تھا کہ اسرائیل ایک جنگی جہاز اور ایک جاسوسی کے ادارے کی طرح ہے، اب ان کا جہاز تباہ ہو گیا ہے، جیسا کہ لبنان میں ان کے ٹینک تباہ ہوئے تھے، اور ان کی انٹیلی جنس بھی روز بروز شکست کھا رہی ہے۔

اسرائیل نے عربوں اور ترکی اور داعش کے ساتھ مل کر دمشق کے قلعہ کو توڑنے کی کوشش کی تھی پر وہ اس میں ناکام ہو گئے۔

شامی فوج اور بھی مضبوط ہوگئی اور آج دمشق اسلامی مزاحتمی اتحاد کا مرکز بن گیا ہے، اور اب اسلامی مزاحمت، قدس شریف کو آزاد کرنے کے لیے حکم کے انتظار میں ہے۔

آج فلسطین میں خوشی کا سماں ہے اور لوگ مٹھائیاں تقسیم کر رہے ہیں، اور قیدیوں کے اہل خانہ مزاحمت کی جانب سے اسرائیل پر مزید حملوں کا انتظار کر رہے ہیں۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری