پاک فوج کے دستے سعودی عرب بھیجنے پر وزیر دفاع سینیٹ میں طلب


پاک فوج کے دستے سعودی عرب بھیجنے پر وزیر دفاع سینیٹ میں طلب

چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے پاکستان کی جانب سے فوجی دستے سعودی عرب بھیجنے کے معاملے پر وزیر دفاع خرم دستگیر کو آئندہ اجلاس میں طلب کرلیا۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق سینیٹ کا اجلاس چیئرمین رضا ربانی کی صدارت میں شروع ہوا تو پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے پاک فوج کے دستے سعودی عرب بھیجنے کا معاملہ اٹھایا اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے فوجی دستے سعودی عرب بھیجنے کا اعلان کیا ہے لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ سعودی عرب بھیجی جانے والی فوج کی تعداد کتنی ہوگی۔

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ آرمی چیف سے سعودی سفیر کی ملاقات کے بعد فوجی دستے سعودی عرب بھیجنے کا اعلان کیا گیا جبکہ اس سے قبل آرمی چیف سعودی عرب کا غیر اعلانیہ دورہ بھی کر چکے ہیں اور آرمی چیف نے دورے کے دوران اہم ملاقاتیں بھی کیں۔

ڈان نیوز کے مطابق پیپلز پارٹی کے سینیٹر نے کہا کہ یہ ایک سنگین معاملہ ہے جبکہ فوج کو سعودی عرب بھیجنے سے متعلق پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔

جس پر چیئرمین سینیٹ نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر دفاع خرم دستگیر کو آئندہ اجلاس میں طلب کرتے ہوئے پاک فوج کے دستے سعودی عرب بھیجنے کے معاملے پر ایوان کو اعتماد میں لینے کی ہدایت کردی۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ایک اعلامیے بتایا گیا تھا کہ پاک فوج کا ایک دستہ ٹریننگ اور مشاورتی مشن پر سعودی عرب میں تعینات کیا جائے گا۔

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ یہ اعلان جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) راولپنڈی میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور سعودی عرب کے سفیر نواف سعید المالکی کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد کیا گیا جبکہ یہ بھی بتایا گیا کہ پاک فوج کا دستہ سعودی عرب میں پہلے سے موجود پاکستانی فوجیوں میں شامل ہوگا اور 'سعودی عرب سے باہر کہیں تعینات نہیں ہوگا'۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ جنرل قمرجاوید باجوہ اور نواف سعیدالمالکی کے درمیان ملاقات میں 'باہمی دلچسپی' کے امور سمیت خطے کی سلامتی کی صورت حال بھی زیر بحث آئی۔

خیال رہے کہ 1982 کے دوطرفہ معاہدے کے تحت سعودی عرب میں پاکستان کے ایک ہزار 180 کے قریب فوجی موجود ہیں اور رپورٹ کے مطابق وہاں پر تعینات اکثر فوجی ٹریننگ اور مشاورتی خدمات انجام دے رہے ہیں۔

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مضبوط عسکری تعلقات ہیں جبکہ پاکستان، سعودی عرب کی سربراہی میں گزشتہ سال بننے والے اسلامی فوجی اتحاد کے 41 اراکین میں شامل ہے جس کی سربراہی سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کررہے ہیں۔

یاد رہے کہ اسلامی فوجی اتحاد کا افتتاح گزشتہ برس سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کیا تھا۔

پاک فوج کے سابق سربراہ اور عسکری اتحاد کے کمانڈر جنرل راحیل شریف نے اس موقع پر کہا تھا کہ 'ہمارے کئی رکن ممالک دہشت گرد تنظیموں کے خلاف لڑنے کے لیے مسلح فوج اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کی صلاحیت میں کمی کے باعث شدید دباؤ میں ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'آئی ایم سی ٹی سی رکن ممالک کو اپنی ریاستوں میں انسداد دہشت گردی کارروائی کے لیے خفیہ معلومات کی ترسیل اور صلاحیت کو بہتر بنانے میں معاونت کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کردار ادا کر ےگا'۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری