خصوصی رپورٹ | آل سعود کی پیغمبر اکرم اور اسلامی آثار کیخلاف جاری جنگ اور عالم اسلام کی خاموشی


خصوصی رپورٹ | آل سعود کی پیغمبر اکرم اور اسلامی آثار کیخلاف جاری جنگ اور عالم اسلام کی خاموشی

کیا اسلامی آثار کا احترام بدعت و شرک اور اسلام دشمنوں کا اتحادی بننا یا سعودی بادشاہ کا ہاتھ چومنا شرک نہیں ہے، اگر مسلمانان عالم جنت البقیع کو شہید کرنے کے بعد آل سعود کیخلاف اٹھ کھڑے ہوتے تو آج نوبت یہاں تک نہ پہنچتی۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق گورنر مکہ مکرمہ شہزادہ خالد الفیصل کی ہدایت پر بنو سعد کے علاقےمیں ’’شجر رسول“ سمیت 4 اسلامی آثار شہید کردیئے گئے، عمرے پر آئے لوگ درخت کی زیارت کیلئے جا تے تھے۔

واضح رہے کہ وہابی عقیدے کے مطابق تمام اولیاء اللہ کے مزارات سمیت حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے روضہ مبارکہ کے سامنے جھکنا یا اسے چومنا حرام ہے جبکہ اہلسنت اور اہل تشیع کے نزدیک اولیاء اللہ اور پیغمبروں سے منسوب اسلامی مقدسات کا احترام اور ان کا تحفظ تمام مسلمانوں پر فرض ہے۔

میسان کمشنری میں بنو سعد کا علاقہ طائف شہر سے 75کلو میٹر جنوب میں واقع ہے جہاں ایک بہت بڑا درخت نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہے، آ پ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے دادا عبدالمطلب نے اس وقت کے رواج کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بچپن میں بی بی حلیمہ السعدیہ کے حوالے کیا تھا اور وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی برس گزارے۔

اس درخت کے نیچے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بچپن کا ایک حصہ گزرا، عمرے پر آنے والے لوگ اس درخت کی زیارت کیلئے جا تے تھے۔

گورنر مکہ مکرمہ شہزادہ خالد الفیصل نے مذکورہ درخت سمیت دیگر 3 دیگر اسلامی آثار کو شہید کردینے کا حکم جاری کیا تھا جس پر عمل کرتے ہوئے گورنریٹ اور دیگر اداروں کے اہلکاروں پر مشتمل ٹیم نے مذکورہ مقامات کو شہید کر دیا تاکہ بن سلمان کی جدت پسندی پر مبنی نئی ریاست کو زیادہ سے زیادہ مغرب کے سانچے میں ڈھالا جاسکے۔

اس حوالے سے گورنر مکہ مکرمہ شہزادہ خالد الفیصل نے کہا کہ انہوں نے حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی سنت پر عمل کرتے ہوئے ان مقامات کو مسمار کیا ہے کیونکہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی اس درخت کو کٹوانے کا حکم دیا تھا جس کے نیچے بیعت رضوان کا تاریخی واقعہ ہو ا تھا۔

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے آثار کو منہدم کرکے وزارت اسلامی امور مکہ مکرمہ کے ڈائریکٹر جنرل شیخ علی صالح العبدلی کا اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس سے توحید اور سنت کی فتح ہوئی اور اسلامی خصوصیات کو تحفظ ملا۔

اسلامی تاریخ کو وہابیت پر فوقیت دیتے ہوئے اسلامی فقہ اکیڈمی کے ماہر ڈاکٹر حسن سفر نے کہا کہ ایسا کوئی ثبوت نہیں ملتا جس کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہاںبچپن گزارا ہو یا ایسا درخت جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم رہے ہوں یا گزرے ہوں یا اس سے تبرک کی کوئی ہدایت کی گئی ہو۔

واضح رہے گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر ایک وڈیو وائرل ہو ئی تھی جس میں مختلف ممالک سے آنے والے مسلمانوں کو بنو سعد کے علاقے میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ سلم سے منسوب اس درخت کو چومتے دکھایا گیا تھا۔

سوشل میڈیا پر پھیلنے والی اس وڈیو پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے گورنر ہاؤس مکہ مکرمہ نے فوری اسے شہید کرنے کے احکامات جاری کر دئے۔

آل سعود ایسی صورت میں اسلام اور پیغمبر اسلام سے منسوب آثار کے احترام و تکریم کو بدعت کا نام دیکر مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتے ہوئے اسلامی مقدسات کیخلاف جنگ میں مصروف ہیں کہ سارے دنیا کے مسلمانوں نے خاموشی اختیار کی ہوئی ہے جبکہ دوسری جانب آل سعود اسلام کے ازلی دشمن اسرائیل اتحادی بن چکی ہے اور سعودی فرمانروا کے ہاتھ چومنے کو جائز بلکہ خادم الحرمین شریفین کا نام دیکر واجبقرار دیتے ہیں۔

واضح رہے کہ موجودہ سعودی بادشاہ ملک سلمان کے آباو اجداد اس سے قبل اعلان کرچکے ہیں کہ ایک دن اگر ان سے ہوسکے تو وہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے منسوب مسجد اور گنبد سبز کو بھی مسمار کردیں گے۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ مسلمانان عالم نے اس سے قبل جنت البقیع کی شہادت پر بھی چپ سادھ لی تھی اور اگر اس وقت مسلمان آل سعود کیخلاف اٹھ کھڑے ہوتے تو آج یہ نوبت نہ آتی۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری