پاک فوج کے دستوں کی سعودی عرب میں تعیناتی وزیراعظم کی منظوری سے ہوئی، عسکری ذرائع


پاک فوج کے دستوں کی سعودی عرب میں تعیناتی وزیراعظم کی منظوری سے ہوئی، عسکری ذرائع

پاک فوج کے تازہ دستوں کی سعودی عرب میں تعیناتی پر ایسی حالت میں عوام کے اندر تشویش بڑھ گئی ہے کہ بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ ان دستوں کو یمن بھیجا جائیگا۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق ایکسپریس نیوز نے رپورٹ دی ہے کہ پاکستانی فوج دستوں کی تازہ کھیپ کی سعودی عرب میں تعیناتی پر متعدد پارلیمنٹیرینز کی طرف سے تشویش کا اظہار کیا گیا ہے حالانکہ یہ فیصلہ وزیر اعظم کی منظوری سے کیا گیا ہے۔ 

یہ ایسی حالت میں ہے کہ پاکستانی فوجی دستوں کی تازہ تعیناتی کے بارے میں بعض حلقوں میں یہ خیال کیا جارہا ہے کہ ان دستوں کو یمن بھیجا جائے گا جہاں سعودی اتحادی افواج یمن کے نہتے عوام پر بم برسا رہے ہیں۔

ایکسپریس نیوز نے لکھا ہے کہ سیکیورٹی ذرائع نے اس تاثر کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا ہے کہ یمن کی سرزمین پر کسی پاکستانی فوج کا قدم نہیں جائے گا۔ سیکیورٹی طرف سے تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

دوسری جانب پارلیمنٹیرینز نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ پاکستانی فوجی دستوں کو یمن میں نہتے مسلمانوں کے خلاف لڑائی کے لیے بھیجا جائے گا تاہم عسکری ذرائع نے اس تاثر کی نفی کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمن کی سرزمین پر کسی پاکستانی فوج کا قدم نہیں جائے گا۔

سکیورٹی ذرائع نے ایکسپریس ٹرائیبیون کو بتایا ہے کہ اس وقت پاکستانی افواج کے 1379 اہلکار سعودی عرب میں تعینات ہیں جن میں سے بیشتر کا تعلق پاک فوج سے ہے جبکہ کچھ پاک فضائیہ اور پاک بحریہ کے حکام بھی ان میں شامل ہیں۔ نئی تقرریوں کی تعداد1000 اہلکاروں سے کچھ اوپر بتائی جاتی ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستانی فوجیوں کی سعودی عرب میں تقرری کوئی نئی بات نہیں کیونکہ سعودی عرب کے ساتھ فوجی تعاون 1982میں ہونے والے تربیتی اور مشاورتی معاہدے کے تحت ہو رہا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی قربت اتنی زیادہ ہے کہ  پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنے عہدے کے پہلے سال کے دوران پانچ بار سعودی عرب کا دورہ کر لیا ہے۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ پاکستان کے اکثر سیاستدان، مذہبی و سیاسی جماعتیں اور عوام کی جانب سے پاک فوج کے دستوں کی سعودی عرب تعیناتی کی شدید مخالفت کرچکے ہیں۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری