اسلام آباد کا بیان مسترد یا واشنگٹن الجھن کا شکار/ پاکستان کو واچ لسٹ میں ڈالنے کا فیصلہ آج ہوسکتا ہے


اسلام آباد کا بیان مسترد یا واشنگٹن الجھن کا شکار/ پاکستان کو واچ لسٹ میں ڈالنے کا فیصلہ آج ہوسکتا ہے

امریکی محکمہ خارجہ نے ایسے وقت پر پاکستان کو آج ہی واچ لسٹ میں ڈالنے کے فیصلہ کی توقع ظاہر کی ہے کہ وزیر خارجہ خواجہ آصف نے گزشتہ روز کہا تھا کہ پاکستان کو امریکہ کی گرے لسٹ میں ڈالنے کی مذموم کوشش فی الحال تین ماہ کیلئے ناکام بنا دی گئی ہے۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیدر نوئرٹ نے کہا ہے کہ پاکستان کا نام فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی فہرست میں شامل کرنے کا مقصد اس بات کا اظہار ہوگا کہ دہشت گردی کی مالی معاونت اور انسداد دہشت گردی کیخلاف پاکستان مطلوبہ سخت کارروائی نہیں کر رہا، بہت سارے ملک یکساں سوچ کے حامل ہیں۔

امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایک سوال کے جواب میں ترجمان ہیدر نوئرٹ نے کہا کہ پاکستان ان ملکوں میں شامل ہے جن کا قریب سے جائزہ لیا جا رہا ہے، اور ہو سکتا ہے، وہ بہت جلد اس سے متعلق اعلان کریں۔

واضح رہے کہ نجی ٹی وی جیونیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے خوشخبری سناتے ہوئے بتایا کہ اللہ نے کرم کیاہے ہمارا یہ موقف ہے کہ ہم نے ایسے اقدامات کیے ہیں جس سے گرے لسٹ میں ڈالنے کا اقدام درست نہیں ہے اور ہمارا یہ موقف  دوست ممالک نے تسلیم کیاہے اوراس قرارداد کو پذیرائی نہیں ملی۔

خواجہ آصف نے بتایا کہ اس قرار داد کو پیش کرنے کیلئے 4 ووٹ چاہیے ہوتے ہیں جبکہ اس کو کاونٹر کرنے کیلئے بھی 4 ووٹ درکار ہوتے ہیں۔

خواجہ آصف کا کہناتھا کہ امریکہ ہمیں گرے لسٹ میں ڈالنے کی کوشش کر رہاہے لیکن ہم اس کا مقابلہ کریں گے۔ فنانشل ٹاسک فورس میں آج جو ووٹنگ ہوئی اس میں سعودی عرب، خلیج تعاون تنظیم، ترکی اور چین نے ہمارے حق میں ووٹ دیاہے۔

وزیر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان کو ٹیرر فنانسنگ واچ لسٹ میں ڈالنے کی قرار داد کوفی الحال تین ماہ کیلئے موخر کر دیا گیاہے اور اس پر تین ماہ کے بعد دوبارہ نظر ثانی ہو گی جس میں امید ہے کہ یہی صورتحال ہو گی اور ہمارے اتحادی ممالک ہمارا ساتھ دیں گے اور ہمارا نام گرے لسٹ میں شامل نہیں ہو پائے گا اور ہو سکتاہے کہ روس بھی ہمارے ساتھ کھڑا ہو۔

واضح رہے کہ پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالنے کی تجویز امریکہ اور برطانیہ نے پیش کی تھی جس کے بعد جرمنی اور فرانس نے اس کی تائید کر دی تھی۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری