گرے لسٹ میں امریکہ کی ناکامی کے بعد پاکستان کا دہشتگردوں کی مالی معاونت روکنے میں تیزی لائیگا


گرے لسٹ میں امریکہ کی ناکامی کے بعد پاکستان کا دہشتگردوں کی مالی معاونت روکنے میں تیزی لائیگا

پیرس میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اجلاس میں پاکستان کا نام دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل نہیں کیے جانے کے ایک روز بعد وزیر داخلہ پاکستان نے دہشتگردوں کی مالی معاونت روکنے کا عندیہ دیا ہے۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق وزیرداخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت دہشت گردوں کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کے خلاف اقدامات میں تیزی لائے گی۔

احسن اقبال کی جانب سے پیرس میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے اجلاس میں پاکستان کا نام دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل نہیں کیے جانے کے ایک روز بعد یہ بیان سامنے آیا ہے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کارکردگی دیگر ممالک کے مقابلے میں بہتر تھی لیکن امریکا کی جانب سے اب بھی دباؤ کا سامنا ہے۔

یاد رہے کہ امریکا اور برطانیہ نے ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں پاکستان کو دہشت گردوں کی معاونت کرنے والے ممالک کی واچ لسٹ میں شامل کرنے کی قرار داد جمع کرادی تھی تاہم پاکستان گرے لسٹ میں جانے سے بچ گیا تھا۔

پیرس میں ایک ہفتے جاری رہنے والے ایف اے ٹی ایف کے اجلاس کے اختتام پر جاری ہونے والے اعلامیے میں پاکستان کے خلاف کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا تھا اور پاکستان کودہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے مزید وقت دیا گیا۔

ڈان نیوز کے مطابق ایف اے ٹی ایف کی جاری فہرست میں ایتھوپیا، عراق، سربیا، سری لنکا، شام، ٹرینڈاڈ اینڈ ٹوباگو، تیونس، واناواتو اور یمن کے نام شامل ہیں۔

اعلامیے میں نگرانی کے لیے جاری کی گئی فہرست میں پاکستان کا نام درج نہیں جبکہ اجلاس کے دوران زیر بحث آنے والے بہتر کارکردگی کے حامل ممالک کے نام بھی جاری کیے گئے تاہم ان ممالک میں بھی پاکستان کا نام شامل نہیں تھا۔

بہتری کی جانب گامزن ممالک میں اسپین، برازیل، ناروے اور بوسنیا اینڈ ہرزیگونیا کے نام شامل ہیں۔

ایف اے ٹی ایف کی جانب سے جاری کی اعلامیے میں بوسنیا اینڈ ہرزیگونیا کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے نگرانی کی فہرست سے نکالنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

قبل ازیں پاکستان کا نام 2012 سے 2015 کے درمیان پاکستان ایف اے ٹی ایف کی واچ لسٹ میں شامل تھا تاہم 2015 میں پاکستان کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس فہرست سے نام خارج کردیا گیا تھا۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری