امام کعبہ نے امریکہ و اسرائیل کے بجائے مسلمانوں میں انتشار، فتنہ اور باہمی عداوت کا ذمہ دار شیطان کو ٹہرادیا !!!

امام کعبہ نے امریکہ و اسرائیل کے بجائے مسلمانوں میں انتشار، فتنہ اور باہمی عداوت کا ذمہ دار شیطان کو ٹہرادیا !!!

اگرچہ امام کعبہ نے عراق، شام، کشمیر اور فلسطین میں مسلمانوں پر مظالم ڈھائے جانے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسلام دشمنوں کیساتھ ڈٹ کر مقابلہ کرنے کی تاکید کی اور اپنے خطاب میں سعودی عرب کے اتحادی امریکہ اور اسرائیل کا نام لینے کے بجائے مسلمانوں میں انتشار، فتنہ اور باہمی عداوت کا ذمہ دار شیطان کو ٹہرادیا۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق سعودی عرب سے آئے ہوئے امام کعبہ شیخ صالح بن محمد آل طالب نے کالا شاہ کاکو میں منعقدہ آل پاکستان اہل حدیث کا نفرنس کے پہلے روز مرکزی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حرمین شریفین کے دفاع کے لیے حکومت اور پاکستانی عوام کا عزم اور محبت مثالی ہے، ہم حرمین شریفین اور دین اسلام کی حفاظت کے لیے جان کی قربانی سے بھی دریغ نہیں کریں گے، اسلام کو دہشت گردی کے ساتھ جوڑنے کی سازش کی جارہی ہے مگر اسلام سراپا رحمت اور پرامن دین ہے۔

کانفرنس کی صدارت امیر مرکزی جمعیت سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کی۔ کانفرنس میں ملک بھر سے جید علما ء اور شیوخ الحدیث سمیت ہزاروں  کی تعداد میں عوام نے شرکت کی۔

ڈیلی پاکستان کے مطابق امام کعبہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ الشیخ صالح بن محمد آل طالب نے کہا کہ  شیطان مسلمانوں میں انتشار، فتنہ اور باہمی عداوت پیدا کررہا ہے مگر ہم سب مسلمان قرآن وحدیث کے پرچم تلے متحدہو کر ان سازشوں اور شیطانی حربوں کا مقابلہ کریں گے اور انہیں ناکام بنائیں گے، عراق، شام فلسطین اور کشمیر میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے جن کا جرم صرف یہ ہے کہ وہ اسلام سے محبت کرتے ہیں اور قران وحدیث کے ماننے والے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم قران اور حدیث والے ہیں، جس کی حفاظت اللہ کے ذمہ ہے، اللہ اپنا دین اور ہمیں سب کو محفوظ رکھے گا۔

ان کا کہناتھا کہ ہمارا رشتہ قرآن سے ہے ،قران وحی ہے اور حدیث بھی وحی ہے ،یہ دین کی اصل بنیاد ہے، ہمیں اپنا تعلق ان دو چیزوں کے ساتھ مضبوط کرنا ہو گا، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے بھی خطبہ حجۃ الوداع میں ارشاد فرمایا تھاکہ میں تم میں دو چیزیں چھوڑ کے جارہا ہوں ،ایک اللہ کی کتاب اور دوسری میری سنت جو ان دو چیزوں کو مضبوطی سے تھامے رکھے گا وہ کبھی گمراہ نہیں ہو گا اور یہی کامیاب لو گ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میری دعا ہے کہ جس طرح ہم یہاں اکٹھے ہیں جنت میں بھی اللہ ہمیں اکٹھے رکھے۔ امام کعبہ نے پاکستان میں امن اور اس کی سلامتی کے ساتھ ساتھ مسلمانوں میں اتحاد و یکجہتی کے فروغ کے لیے بھی دعائیں مانگیں اور اس خواہش کا بھی دعا میں اظہار کیا کہ یااللہ جلد وہ وقت لائے کہ ہم سب بیت المقدس میں نماز پڑھ سکیں۔

امام کعبہ الشیخ صالح بن محمد آل طالب نے دعا کی کہ روز محشر حوض کوثر پر بھی ہمیں اسی جم غفیر کی طرح جمع کرے، پاکستان ایک قوت کا مرکزہے، پاکستان عالم اسلام کا فخر ہے، پاکستان سگا بھائی ہے، سخت حالات سے باہر نکالا، مجھے فخر ہے کہ پاکستانیوں سے مخاطب ہوں ، شاہ سلمان بن عبدالعزیز پاکستان سے محبت کرتے ہیں، انکی طرف سے بھی میں آپ کو سلام پیش کرتا ہوں ، انکے حکم پر پاکستان آیا ہوں تاکہ ہمار ے تعلقات مضبوط ہوں، علمائے سعودی عرب اور عوام کا سلام بھی آپ کو پہنچا رہا ہوں، دین کی بنیاد پر یہ محبتوں کا سلسلہ جاری رہے گا  ہمارے اجتماعات متحد ہونے کا پیغام ہے، تفرقہ بازی سے اسلام نے منع کیا ہے، آپس میں تفرقے میں پڑے تو آپ کی قوت تقسیم ہو جائے گی، اہل سنت کا اجتماع ہے ،قرآن وسنت پر اجماع نہ کرنے والا ہم میں سے نہیں، امت اسلامیہ بڑی امت ہے، آپس میں تعاون کریں، کسی کو کمزور کرنے کا موقع نہ دیں، حرمین شریفین کے دفاع کا عنوان بہت قیمتی ہے، علماء اس میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں، اس لیے کہ نماز ،حج اور عمرہ اتحاد کی علامت ہیں، سوائے حرمین کے کسی جگہ کا سفر اس کی طرح نہیں کیا جاسکتا، کعبۃ اللہ کی بنیاد تو حید پر رکھی گئی، حضرت ابرہیم علیہ السلام کا نظریہ بھی یہی تھا، شعائر اللہ کی عظمت تقوی کی علامت ہے۔

اس موقع پر سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ حرمین شریفین کی حفاظت ہمارے ایمان کا حصہ ہے، اس لیے ہم اس کی حرمت پر اپنی جان قربان کرنا سعادت سمجھتے ہیں،حج کی عبادت کو سیاسی ایجنڈے سے دور رکھا جائے، اس کو منفی ایجنڈے کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ ناظم اعلی ڈاکٹر حافظ عبدالکریم نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا اور امام کعبہ کو خوش آمد ید کہا، ان کا کہنا تھاکہ امام کعبہ کا یہاں آنا ہمارے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے، امام کعبہ کے دورہ پاکستان سے دونوں ممالک کے درمیان خوشگوار اور مثالی تعلقات میں مزید مضبوطی پیدا ہو گی اور روحانی رشتوں کو مزید جلا ملے گی۔ انہوں نے حرمین شریفین کی حفاظت کے لیے ہر قسم کی قربانی کا عہد لیا۔

امام کعبہ نے پروفیسر ساجد میر، حافظ عبدالکریم کا نام لے کر ان کا شکریہ اداکیا اور کہا کہ مجھے پاکستانی عوام، حکومت اور مرکزی جمعیت اہل حدیث کی طرف سے بے پناہ محبت ملی جسے میں کبھی نہیں بھلا نہیں سکوں گا۔

واضح رہے کہ حرمین شریفین کی حفاظت اور عالم اسلام کی رہبری کا دعویٰ کرنے والے آل سعودی کی شاہی حکومت جہاں ایک طرف عراق، شام، کشمیر اور فلسطین میں مظلوم مسلمانوں کیساتھ اظہار یکجہتی کرتی ہے تو دوسری طرف اسلام دشمن ممالک بالخصوص امریکہ اور اسرائیل کیساتھ نزدیک روابط جاری رکھتے ہوئے مسلمانوں کے مسائل پر خاموش تماشائی بنی بیٹھتی ہے۔

عالم اسلام کا بچہ بچہ آل سعود کی پیٹرو ڈالر کی طاقت سے باخبر ہے لیکن سعودی حکام نے تاحال مظلوم مسلمانوں کی خاطر امریکہ و اسرائیل کیخلاف ایک حرف تک نہیں بولا ہے بلکہ عالمی فورمز پر اگر دیکھا جائے تو سعودی عرب ہمیشہ سے امریکہ کی حمایت میں رائے دیتا ہے۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری