تسنیم کی رپورٹ | زائرین کی مشکلات؛ وہ پرانے زخم جو ظریف کے دورہ پاکستان کیساتھ ہی ہرے ہوگئے


تسنیم کی رپورٹ | زائرین کی مشکلات؛ وہ پرانے زخم جو ظریف کے دورہ پاکستان کیساتھ ہی ہرے ہوگئے

ایرانی وزیر خارجہ کے پاکستان دورے کیساتھ ہی زائرین کو لے جانے والے پاکستانی قافلہ سالاروں نے سالوں سے موجود اپنی مشکلات کا حل ڈھونڈنے کیلئے کوششیں تیز کردی ہیں۔

خبررساں ادارے تسنیم کی رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریفہ کا دورہ کہ جس کیلئے ماحول آلودہ کرنے کی غرض سے آل سعود اور پاکستان کے دیگر انتہا پسند گروہ پہلے سے ہی سرگرم عمل ہیں، کے موقع پر اس ملک کے دیگر مذہبی جماعتوں نے بھی غنیمت جان کر اپنی مشکلات کو حل کرنے کیلئے کوششیں تیز کردی ہیں۔

اطلاعات ہیں کہ پاکستان سے ایران عراق جانے والے قافلہ سالاروں کے "صدای کاروان" نامی انجمن نے فیصلہ کیا ہے کہ موجودہ مشکلات بالخصوص لاہور قونصل خانے سے ویزا صادر کرنے کی مشکلات کو پریس کانفرنس اور مظاہروں کے ذریعے ایرانی وزارت خارجہ کے حکام تک پہنچایا جائے۔

یہ ایسے موقع پر ہے کہ اس انجمن کے ترجمان کا دعویٰ ہے کہ اسلام آباد میں ایرانی سفارتخانے اور لاہور میں قائم قونصل خانے کیساتھ بارہا خط و کتابت کے باوجود ابھی بھی بہت سارے مشکلات کا سامان کرنا پڑرہا ہے۔ 

دوسری جانب زہرآلود ماحول کہ جس کی راہ آل سعود اور دیگر انتہا پسند گروہوں کی جانب سے ظریف کے دورہ پاکستان پر اثرانداز ہونے کی غرض سے ہموار کی گئی ہے، میں بہتری لانے کیلئے تسنیم نے ایک غیرجانبدار نیوز ایجنسی کی حیثیت سے اس انجمن کے مسئولین کیساتھ رابطہ کرنے کی کوشش کی تاکہ انہیں اس اقدام سے روکا جاسکے۔

انقلاب اسلامی ایران کے احترام اور پاکستانی زائرین کی ایران سے بے پناہ محبت کے پیش نظر، اور اسی طرح آل سعود کی سازشوں کو مدنظر رکھتے ہوئے امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ قافلہ سالاروں کا یہ انجمن اپنی پریس کانفرنس اور سڑکوں پر مظاہروں سے صرف نظر کرے۔

تاہم یہ کام کا خاتمہ نہیں ہوگا اور ایرانی وزیر خارجہ کو زائرین کی مشکلات کا سنجیدگی سے نوٹس لینا ہوگا اور پاکستانی زائرین کی مشکلات کے حل کیلئے فی الفور حکم جاری کرنا ہوگا۔

اس حوالے سے کہا جاسکتا ہے کہ ایرانی وزیر خارجہ یا ان کے بااختیار نمائندوں اور پاکستانی قافلہ سالاروں کے درمیان مشترکہ ملاقاتیں منعقد کی جائیں اور جواد ظریف کے اس دورے کے دوران ہی ایرانی وزارت خارجہ کو زائرین کی مشکلات کے حوالے سے دقیق اطلاعات فراہم کئے جائیں اور ان کے حل کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں۔   

واضح رہے کہ سالانہ ایک لاکھ سے زائد پاکستانی زائرین زیارات مقدسہ کی غرض سے ایران کا رخ کرتے ہیں لیکن ان کو اس سفر کے دوران بے پناہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ ائمہ اطہار علیہم السلام کی زیارات کیلئے سفر کرنا دہائیوں سے پاکستانی زائرین کیلئے زندگی کے سخت ترین سفر میں شمار ہوتا ہے۔

قافلہ سالاروں کا دعویٰ ہے کہ ویزے کے صدور اور اس کے مختلف قوانین، مقامی حکام کا رویہ اور ائیرلائینز کا ویزے کے اجراء میں عمل دخل، حکومت پاکستان کا کوئٹہ سے تفتان تک سیکورٹی کے حوالے سخت رویہ اور دعووں کے باوجود کسی قسم کے خاطر خواہ اقدامات سے چشم پوشی، ایران میں ڈرائیوروں اور ہوٹل مالکان کا رویہ۔۔۔ و دیگر ایسے مسائل ہیں جن کی وجہ سے پاکستانی زائرین کا جینا دوبھر ہوجاتا ہے۔

اہم ترین ایران خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری