بن سلمان جھوٹ اور کڑوی باتوں کے سوا کچھ نہیں کہتے: قاسمی


بن سلمان جھوٹ اور کڑوی باتوں کے سوا کچھ نہیں کہتے: قاسمی

اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بن سلمان کے ایران کے خلاف ہرزہ سرائی پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے انہیں خام خیال اور جھوٹا شخص قرار دیا ہے۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بن سلمان کے ایران کے خلاف ہرزہ سرائی پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے انہیں خام خیال اور جھوٹا شخص قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بن سلمان جھوٹ اور کڑوی باتوں کے سوا کچھ نہیں کہتے ہیں۔

بہرام قاسمی کا کہنا ہے کہ سعودی ولیعہد ایک خام خیال اور وہم کا شکار شخص ہیں جن کی باتوں کی نہ کوئی حیثیت ہے اور نہ ہی اس کا جواب دینا مناسب ہے.

واضح رہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ اگر ایران نے ایٹمی ہتھیار تیار کیے تو سعودی عرب بھی ایٹمی ہتھیار بنائے گا۔

واشنگٹن میں امریکی ٹی وی چینل سی بی ایس کو ایک انٹرویو میں سعودی ولی عہد نے مشرق وسطیٰ میں جوہری ہتھیاروں کی دوڑ کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا ایران نے جوہری بم بنانے کی کوشش کی تو سعودی عرب بھی ایسا ہی کرے گا۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان  نے بن سلمان  کے اس بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے ’بے معنی‘ اور مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔

بہرام قاسمی کا کہنا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنے ہمسایوں اور دنیا کے ممالک کا احترام کرتا ہے اور ہمیشہ ایک مخصوص طاقتور ملک کے بجائے مضبوط خطے کے لئے سوچتا ہے جہاں امن و سلامتی کا بول بالا ہو.

انہوں نے مزید کہا کہ ایک طاقتور خطے کی مقصد کے لئے ہم نے دوسرے ممالک کو مذاکرات اور مشاورت کی دعوت بھی دی ہے جس میں خطے کا بعض ضدی اور منفی سوچ رکھنے والے ممالک بھی شامل ہیں.

بہرام قاسمی کا کہنا تھا  بن سلمان ایک غیر منطقی انسان ہیں اور بلا سوچے سمجھے بڑے الفاظ بولنے کو سیاست سمجھتے ہیں۔

بہرام قاسمی نے کہا کہ بہتری اسی میں ہے کہ سعودی عرب جو گزشتہ تین سال سے یمن پر جاری ظالمانہ جارحیت کے باوجود نہتے اور مظلوم یمنی عوام کے سامنے گھٹنے ٹیک دینے پر مجبور ہوا ہے، وہ اپنی فوج یا معیشت کی طاقت کی باتیں نہ کرے  اور اپنے سے بڑے اور طاقتور ملک اسلامی جمہوریہ ایران کے سامنے بے بنیاد باتیں کرنے سے باز آئے.

خیال رہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان ان دونوں امریکہ کے دورے پر ہیں، جہاں وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بھی ملاقات کریں گے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب، امریکہ اور اسرائیل عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے کے حق میں نہیں ہیں۔

 

اہم ترین ایران خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری