(ن) لیگ کا پارٹی کے ساتھ خیانت کرنے والے 28 ارکان اسمبلی کی نشاندہی کرنے کا دعویٰ


(ن) لیگ کا پارٹی کے ساتھ خیانت کرنے والے 28 ارکان اسمبلی کی نشاندہی کرنے کا دعویٰ

پاکستان مسلم لیگ (ن) نے سینیٹ انتخابات میں مبینہ طور پر پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے امیدواروں کو ووٹ دینے والے 28 لیگی ایم پی ایز کی نشاندہی کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرنے والوں میں زیادہ تر خواتین ہیں۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان مسلم لیگ (ن) نے سینیٹ انتخابات میں مبینہ طور پر پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے امیدواروں کو ووٹ دینے والے 28 لیگی ایم پی ایز کی نشاندہی کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے پارٹی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں میں زیادہ تر خواتین ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لیگی قیادت کی جانب سے مشتبہ ارکان کی نشاندہی کے لیے دو کمیٹیاں تشکیل دی گئی تھی، جنہیں اس بات کی نشاندہی کرنی تھی کہ پارٹی پالیسی کے خلاف کن ارکان نے پی ٹی آئی کے چوہدری سرور اور پیپلز پارٹی کے شہزاد علی خان کو سینیٹ انتخابات میں ووٹ دیا۔

خیال رہے کہ 3 مارچ کو سینیٹ انتخابات میں پنجاب اسمبلی میں چوہدری سرور کو 44 جبکہ شہزاد علی کو 26 ووٹ ملے تھے جو پنجاب اسمبلی میں ان کی پارٹی کی طاقت سے 14 اور 18 ووٹ زیادہ تھے، جس کے بعد انہیں مسلم لیگ (ن) کے ارکان کی حمایت حاصل ہونے سے متعلق سوالات اٹھائے گئے تھے۔

لیگی قیادت کی جانب سے تشکیل دی گئی ایک کمیٹی کی نمائندگی وزیر قانون رانا ثناء اللہ، اقلیتی امور کے وزیر خلیل طاہر سندھو اور وزیر اعلیٰ کے مشیر رانا ارشد جبکہ دیگر خواتین ارکان میں عظمیٰ بخاری، زکیہ شاہنواز، میری گل اور مہوش سلطانہ شامل تھیں۔

تاہم کمیٹی، آئین اور اس کی سفارشات کے حوالے سے جب رانا ثناء اللہ سے رابطہ کیا تو انہوں نے اس معاملے پر بات کرنے سے انکار کیا۔

اس بارے میں ہونے والی پیش رفت کے بارے میں پاکستان مسلم لیگ(ن) کے ذرائع کا کہنا تھا کہ’ ہم نے 28 مشتبہ ارکان کی نشاندہی کی ہے، جن میں زیادہ تر خواتین ارکان اسمبلی شامل ہیں، جنہوں نے پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے امیدوار کو ووٹ دیے اور اس بارے میں ایک جامع رپورٹ قیادت کو پیش کردی اور ان کے خلاف پارٹی قیادت ہی کارروائی کرے گی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ کچھ مشتبہ ارکان نے اپوزیشن کے امیدواروں کو پیسوں کے لیے ووٹ دیے جبکہ دیگر نے مستقبل میں اعتماد کی وجہ سے ووٹ دیا۔

اس رپورٹ کے حوالے سے ایک اور ذرائع نے بتایا کہ پارٹی قیادت نے فیصلہ کیا کہ ان ایم پی ایز کے خلاف تادیبی کارروائی کے لیے یہ صحیح وقت نہیں کیونکہ اس وقت لیگی حکومت کو مختلف چلینجز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ان مشتبہ ایم پی ایز کو آئندہ عام انتخابات میں جنرل یا مخصوص نشستوں پر پارٹی کی جانب سے کوئی ٹکٹ جاری نہیں کیا جائے گا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ پنجاب میں سینیٹ انتخابات میں مختلف کٹیگریز میں ووٹنگ کے طریقہ کار میں حیران کن پہلو بھی دیکھنے میں آیا اور خواتین کی نشستوں پر 13، اقلیتوں کی نشست پر 11 اور ٹیکنوکریٹ کی نشستوں پر 9 ووٹ مسترد ہوئے جبکہ جنرل نشستوں پر 3 ووٹ مسترد ہوئے جو اس بات کو ظاہر کرتے ہیں جن 3 کٹیگریز (ن) لیگ کے امیدواروں کو باآسانی کامیابی حاصل ہوسکتی تھی اس میں ووٹوں کو ضائع کیا گیا۔

دوسری جانب چوہدری سرور کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے ارکان اسمبلی نے ’ ضمیر اور جمہوری ذہنیت‘ کے باعث انہیں ووٹ دیا جبکہ پیپلز پارٹی کی جانب سے نائب صدر میاں منظور وٹو کا کہنا تھا کہ وہ شہزاد علی کی کامیابی کے لیے 20 لیگی ایم پی ایز سے رابطے میں تھے۔

ذرائع کا کہنا تھا وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے صاحبزادے اور ایم پی اے حمزہ شہباز کو سینیٹ انتخابات میں تعاون کے لیے فوکل پرس مقرر کیا گیا تھا، تاہم وہ اس معاملے پر کسی طرح کی تحقیقات میں دلچسپی نہیں رکھتے تھے کیونکہ یہ حمزہ شہباز اور ان کی کمپنی کی ناکامی تھی۔

 

واضح رہے کہ سینیٹ انتخابات میں مختلف جماعتوں کی جانب سے پیسوں کے استعمال اور ہارس ٹریڈنگ کے الزامات لگائے گئے تھے تاہم الیکشن کمیشن میں کوئی بھی جماعت کسی طرح کا بھی ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہی تھی۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری