ایف اے ٹی ایف پابندیاں؛ ریاض نے پاک فوج کی تعیناتی کے باوجود حمایت نہیں کی/ خصوصی ویڈیو رپورٹ


ایف اے ٹی ایف پابندیاں؛ ریاض نے پاک فوج کی تعیناتی کے باوجود حمایت نہیں کی/ خصوصی ویڈیو رپورٹ

سعودی عرب اور پاکستان نے 15 فروری کو فیصلہ کیا کہ پاکستان سعودیہ فوج بھیجے گا لیکن چند ہی روز بعد ریاض نے اسلام آباد کیخلاف ووٹ دے دیا۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق علمی و تحقیقی ادارے "البصیرہ" اور نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے زیراہتمام ایف اے ٹی ایف کی پاکستان پر نئی پابندیوں کے محرکات اور اثرات کے زیر عنوان کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔

واضح رہے کہ ایف اے ٹی ایف 1989میں ایک بین الاقوامی ادارے کے طور پر قائم ہوا جس میں 37ممالک شامل ہیں۔

بظاہر تو یہ ادارہ دہشت گردوں کو ہونے والی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے قائم ہوا لیکن امریکا اسے اپنے مفادات کے لیے استعمال کررہا ہے۔

اس کے تحت پاکستان پر عائد کی گئی پابندیوں کی صورت میں پاکستان کی اقتصادی اور معاشی مشکلات بڑھ جائیں گی۔

مقررین کا کہنا تھا کہ  حیرت اس بات پر ہے کہ چین اور سعودی عرب نے بھی ہماری حمایت نہیں کی۔ چین نے پہلے ہمیں یقین دلایا تھا کہ ہم آپ کے ہمراہ ہیں۔ تاہم ہمیں گرے لسٹ میں شامل کردیا گیا۔

سعودی عرب اور پاکستان نے 15فروری کو فیصلہ کیا کہ پاکستان سعودیہ فوج بھیجے گا لیکن چند ہی روز بعد ہمارے خلاف ووٹ دے دیا گیا۔ ترکی نے ہمارے حق میں ووٹ دیا۔ وہ خود اس فہرست کا حصہ رہا ہے۔ ترکی پر پانچ سال تک یہ پابندیاں رہی ہیں۔

بعید نہیں کہ پاکستان پر پابندیوں کی ایک وجہ یروشلم میں امریکی سفارتخانے کو منتقل کرنے کے خلاف قرار داد کی حمایت ہو۔

نیشنل پریس کلب کے صدر طارق چوہدری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم سفارتکاری کو افسانہ نگاری اور شاعری سمجھتے ہیں۔ سفارتکاری ایک تلخ حقیقت کا نام ہے۔ ہمارا جھکاﺅ کبھی امریکا کی جانب ہوتا ہے تو کبھی ہم مشرق وسطی چلے جاتے ہیں اور کبھی ہم چین کی جانب جھک جاتے ہیں۔ جیسا کہ ہم نے اپنی بہت سی چیزیں لوگوں کو دی ہوئی ہیں اسی طرح ہم نے اپنے دفاع کی ذمہ داری بھی لوگوں کو دی ہوئی ہے اور چاہتے ہیں کہ وہ ہمیں آ کر بچائیں۔

کانفرنس سے ان احباب کے علاوہ آر آئی یو جے کے سابق صدر افضل بٹ، عون ساہی، ڈاکٹر زبیدہ خاتون، سرفراز اعوان اور دیگر نے خطاب کیا۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری