اگرمعلوم ہوا راؤ انوار کا کوئی سہولت کار ہے تو سخت کارروائی ہوگی، چیف جسٹس


اگرمعلوم ہوا راؤ انوار کا کوئی سہولت کار ہے تو سخت کارروائی ہوگی، چیف جسٹس

جعلی پولیس مقابلے میں مارے جانے والے شہری نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ہیں کہ اگر مفرور ملزم راؤ انوار عدالت میں پیش ہوجائیں تو بچ جائیں گے۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار  کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے مختصر سماعت کی۔

عدالت نے آئی جی سندھ کو دوپہر ڈیڑھ بجے ان کیمرہ بریفنگ دینے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت میں وقفہ کردیا۔

سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ راؤ انوار کو ایئرپورٹ پر کس نے سہولت دی اور کس نے ان کے پاس ایشو کیے جس پر انہوں نے بتایا کہ ایئرپورٹ پر نجی ایئرلائن کے بورڈنگ پاس جاری ہوئے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اگر معلوم ہوا کہ راؤ انوار کا کوئی سہولت کار ہے تو سخت کارروائی ہوگی، ملزم عدالت میں پیش ہوجائے تو بچ جائے گا۔

عدالت نے نجی ایئرلائن کے متعلقہ حکام کو بھی طلب کرتے ہوئے سماعت میں وقفہ کردیا۔

چیف جسٹس نے آئی جی سندھ کو کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج پر بریفنگ کے لئے تیار ہیں جس پر انہوں نے کہا کہ میں تیار ہوں، چیف جسٹس نے کہا کہ ڈیڑھ بجے ہمیں ان کیمرہ بریفنگ دیں۔ 

کراچی رجسٹری میں ہونے والی گزشتہ سماعت پر عدالت نے مفرور راؤ انوار کی گرفتاری کے لیے 2 دن کی مہلت دیتے ہوئے آئی جی سندھ کو آج رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

آئی جی سندھ نے عدالت کو یقین دہانی کرائی تھی کہ ملزم کے بیرون ملک فرار ہونے کے شواہد نہیں ملے اور آئندہ 2 سے تین روز میں پیش رفت ہوگی جس پر عدالت نے انہیں 2 روز کی مہلت دیتے ہوئے آج رپورٹ طلب کی تھی۔

نقیب اللہ قتل کیس— کب کیا ہوا؟

رواں ماہ 13 جنوری کو ملیر کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے نوجوان نقیب اللہ محسود کو دیگر 3 افراد کے ہمراہ دہشت گرد قرار دے کر مقابلے میں مار دیا تھا۔

بعدازاں 27 سالہ نوجوان نقیب محسود کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اس کی تصاویر اور فنکارانہ مصروفیات کے باعث سوشل میڈیا پر خوب لے دے ہوئی اور پاکستانی میڈیا نے بھی اسے ہاتھوں ہاتھ لیا۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس معاملے پر آواز اٹھائی اور وزیر داخلہ سندھ کو انکوائری کا حکم دیا۔

تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے ابتدائی رپورٹ میں راؤ انوار کو معطل کرنے کی سفارش کے بعد انہیں عہدے سے ہٹا کر نام ای سی ایل میں شامل کردیا گیا، جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے اس معاملے پر لیے گئے ازخود نوٹس کی سماعت جاری ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری