پاکستان؛ ٹی بی کے ایک لاکھ 21 ہزار مریضوں کا علاج چھوڑنا صحت مند افراد کو مرض میں مبتلا کرنے کا سبب


پاکستان؛ ٹی بی کے ایک لاکھ 21 ہزار مریضوں کا علاج چھوڑنا صحت مند افراد کو مرض میں مبتلا کرنے کا سبب

ملک میں ٹی بی کے لگ بھگ ایک لاکھ اکیس ہزار مر یض سالانہ علاج کرانا چھوڑ دیتے ہیں جس سے نہ صرف ان مریضوں میں موجود ٹی بی کا وائرس مزاحمتی ہوجاتا ہے جب کہ ایسے مریض 10 صحت مند افراد تک ٹی بی کا مہلک مرض پھیلاسکتے ہیں۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق ٹی بی کنٹرول پروگرام سندھ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر عبدالخالق ڈومکی نے ڈاؤ انسٹیٹیوٹ آف چیسٹ ڈیزیز کے زیرِاہتمام ورلڈ ٹی بی ڈے کے سلسلے میں منعقدہ سیمینار میں کہا کہ پاکستان ٹی بی کنٹرول پروگرام کے تحت2020 تک علاج سے فرار حاصل کرنے والے مریضوں کی تعداد 91 فیصد تک کم کرنے کا ہدف ہے جبکہ اس عرصے کے دوران مزاحمتی ٹی بی (ملٹی ڈرگ ریزسٹنٹ) کے کیسز کی تعداد سالانہ 5 فیصد کم کی جائے گی۔ ایک برس کے عرصے کے دوران سندھ میں ٹی بی کے 72ہزار مریضوں کا علاج کیا گیا۔

اس موقع پر ڈاؤ یونیورسٹی اوجھا کیمپس کے پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد مسرور، انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر نثار احمد راؤ، ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر ندیم، اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سیف اللہ، ڈاکٹر عصمت آرا نے بھی خطاب کیا۔

سندھ ٹی بی کنٹرول پروگرام کے ایڈیشنل ڈائریکٹر عبدالخالق ڈومکی نے کہا کہ ٹی بی کا مرض صرف مریض کے لیے نہیں معاشرے کے لیے بھی خطرناک ہے اس مہلک مرض کو روکنا ہوگا ٹی بی سے پاک پاکستان ہمارا مشن ہے۔ ہمیں بھی دنیا کے کئی ملکوں کی طرح ٹی بی سے ہونے والی اموات کو روکنا ہوگا۔

ڈاؤ یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد مسرور نے کہا کہ پاکستان میں فی لاکھ آبادی پر ٹی بی کے 268 نئے کیس سامنے آتے ہیں جبکہ 73 پہلے سے موجود ہوتے ہیں اس طرح مستقل موجود ٹی بی کے کیسز کی شرح 341 مریض فی لاکھ سالانہ ہے حکومت کی جانب سے علاج مفت ہونے کے باوجود لوگ توجہ نہیں دیتے انھوں نے کہا کہ رواں سال ٹی بی ڈے کی تھیم یہی ہے کہ ٹی بی سے پاک دنیا کے لیے رہنما تلاش کیے جائیں، رہنما تو وہی ہوتا ہے جو سب سے زیادہ کام کرتا ہے۔ اس لیے ہم سب کو ٹی بی کے خلاف بہت زیادہ کام کرنا ہوگا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پروفیسر ڈاکٹر محمد مسرور نے مزید کہا کہ ٹی بی کے ایک مریض کے علاج پر ساڑھے 6 لاکھ  سے 10 لاکھ روپے تک خرچ آتا ہے اوجھا انسٹیٹیوٹ آف چیسٹ ڈیزیز اور اس کے مختلف مراکز کی او پی ڈیز میں2017 کے دوران ایک لاکھ 14ہزار 36 مریض آئے جن میں سے41 ہزار 30 نئے کیس تھے جبکہ اس دوران لگ بھگ ساڑھے 3 ہزار مریضوں کو داخل کیا گیا اوجھا انسٹیٹیوٹ کی لیباریٹری صوبائی ریفرنس لیباریٹری کے طور پر مانی گئی ہے۔

قبل ازیں سیمینار کے شرکا نے پرووائس چانسلر ڈاکٹر محمد مسرورکی قیادت میں اوجھا چیسٹ انسٹیٹیوٹ سے ڈاؤ انٹرنیشنل میڈیکل کالج تک آگاہی واک کی شرکائے واک نے ہاتھوں میں ٹی بی کے خلاف آگہی کے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری