بن سلمان؛ امریکہ سے اربوں ڈالر اسلحہ خریدنےنے سے لیکر یمن جنگ کے خاتمے کے طعنوں تک


بن سلمان؛ امریکہ سے اربوں ڈالر اسلحہ خریدنےنے سے لیکر یمن جنگ کے خاتمے کے طعنوں تک

سعودی عرب کے ناداں اور ناتجربہ کار شہزادہ ایک ایسی شیطانی قوت کے ہتھے چڑھا ہے کہ جس جنگ کیلئے جن لوگوں سے وہ اربوں ڈالر مالیت کا اسلحہ خریدرہا ہے وہی لوگ اسی جنگ کے خاتمے کیلئے اس پر دباو ڈال رہے ہیں۔

خبررساں ادارے تسنیم نے عالمی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے بتایا ہے کہ سعودی عرب کے قریبی اتحادی امریکہ نے بھی اب سعودی عرب سے یمن پر مسلط کردہ جنگ بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے جو سعودی عرب کے خونخوار بادشاہ کو پسند نہیں ہے۔

سعودی عرب نے یمن پر تین سال سے مسلط کردہ جنگ پر بے پناہ وسائل صرف کئے ہیں اور جہاں درجنوں ممالک کو اس جنگ کے لئے اپنا اتحادی بنایا ہے تو وہیں کئی ممالک اس جنگ کے خلاف بھی ہیں ۔ سعودی عرب نے مشکلات کے باوجود یہ جنگ جاری رکھی ہوئی ہے لیکن اب اس کے قریبی اتحادی امریکہ نے ہی ایسا مطالبہ کر دیا ہے جس کی توقع سعودی عرب کو نہیں تھی۔

اطلاعات کے مطابق امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے گزشتہ روز سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی اور اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب یمن کے خلاف امریکی حمایت یافتہ فوجی کارروائی کی قیادت کررہا ہے لیکن اب اس مسئلے کے سیاسی حل کی ضرورت ہے۔ امریکی وزیر دفاع نے اس جنگ کے جلد از جلد خاتمے کی خواہش کا بھی اظہار کر دیا۔

امریکی وزیر دفاع نے یہ بات محکمہ دفاع پینٹاگون میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یمن کے مسئلے کا جلد از جلد سیاسی حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے ۔ امریکہ نے یمن جنگ کے حوالے سے سعودی عرب کو بڑی مقادار میں ہتھیار فروخت کئے ہیں۔ لیکن سعودی رعب کے نادان اور جاہل عرب حکمراں اب بھی امریکی ہاتھ کا کھلونا بنے ہوئے ہیں۔

دوسری جانب امریکا نے سعودی عرب کو ایک ارب ڈالر سے زیادہ کا اسلحہ فروخت کرنے کے معاہدوں کا اعلان کیا ہے، امریکی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق بنیادی سمجھوتہ 67 کروڑ ڈالر مالیت کے ٹینک شکن میزائلوں سے متعلق ہے، سمجھوتے میں سعودی عرب کو 6700 ناؤ میزائل فروخت کرنے کی منظوری دی گئی ہے، دیگر معاہدوں میں ہیلی کاپٹروں کی مرمت اور دیکھ بھال (10.3 کروڑ ڈالر) اور مختلف نوعیت کی زمینی سواریوں کے پرزہ جات (30 کروڑ ڈالر) شامل ہیں۔

ایک امریکی عہدیدار کے مطابق اسلحے کی اس فروخت کی تیاریاں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے گزشتہ سال مئی میں سعودی عرب کے دورے کے وقت سے کی جا رہی تھیں، اس دورے میں طے پانے والے 110 ارب ڈالر کے اسلحہ معاہدوں کے بڑے حصے پر ابھی تک عمل درآمد نہیں ہوا ہے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری