برطانوی اراکین پارلیمنٹ کا کشمیر تنازع پر معاہدے کا مطالبہ

برطانوی اراکین پارلیمنٹ کا کشمیر تنازع پر معاہدے کا مطالبہ

آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے برطانیہ کے اراکین پارلیمنٹ کو اپنی حکومت، دفتر خارجہ اور دولت مشترکہ کے دفتر پر بھارت سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے مطابق کشمیر تنازع حل کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق یہ مطالبہ انہوں نے برطانوی اراکین پارلیمنٹ اور لارڈز کے ہاؤس آف کامنز اور ہاؤس آف لارڈز میں کشمیر معاملے پر ادا کیے گئے کردار کے حوالے سے برطانوی پارلیمنٹ کے رکن افضل خان کے ساتھ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔

صدر آزاد کشمیر کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی جاری سنگین خلاف ورزیوں کو روکنے کے لئے اقوام عالم کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، بھارت لائن آف کنٹرول پر نہتے شہریوں کو نشانہ بنا کر حالات کو کشیدہ کرنا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم منشور میں مسئلہ کشمیر کو شامل کرنے پر لیبر پارٹی کا شکریہ ادا کرتے ہیں، ہماری ہاؤس آف کامنز سے مسئلہ کشمیر کو ایوان میں زیر بحث لانے کی استدعا ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ سلامتی کونسل کا اہم رکن برطانیہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ کو متنازع نہ بنائے، عالمی قوانین کے مطابق متنازعہ علاقوں میں بھی تعمیر و ترقی ہو سکتی ہے، توقع ہے کہ مقبوضہ کشمیر بھی سی پیک میں جلد شامل ہو گا۔

صدر آزاد کشمیر کا کہنا تھا کہ بھارت میں انتخابات کی آمد ہے اس لئے لائن آف کنٹرول پر کشیدگی بڑھائی جا رہی ہے، بھارت اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کے لئے بھی یہاں پر کشیدگی چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ بھارت کی جانب سے بار بار لائن آف کنٹرول پر جارحیت کا مظاہرہ کیا جائے اور پاکستان اس کا جواب نہ دے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے کشمیر میں مظالم تیز اور مذاکرات کے تمام دروازے بند کر دیئے ہیں، بھارت سمجھتا ہے کہ ہم تھک ہار کر بیٹھ جائیں گے لیکن ہم تھک ہار کر بیٹھنے والوں میں سے نہیں ہیں۔

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ مغرب کی آنکھوں کے اوپر بھارت کے ساتھ تجارت کی پٹی بندھی ہوئی ہے، ہمارا ان سے یہ گلہ بھی ہے، ان ممالک کی حکمران جماعتوں کے لب سلے ہوئے ہیں، وہ ان مظالم پر خاموش ہیں، تاہم اپوزیشن جماعتیں ہماری بات سنتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے خاموش نہیں رہنا، یہ ہم پر کشمیریوں کا قرض ہے۔

انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو صرف پاکستان کی سلامتی اور مسئلہ کشمیر پر متحد ہونا چاہیے، انہیں اس پر سیاست نہیں کرنا چاہیے۔

پریس کانفرنس کے دوران یورپی یونین کے برطانوی رکن پارلیمنٹ افضل خان نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو کسی سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر پاکستانی بن کر اپنے آپ کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر برصغیر کی تقسیم کا نامکمل ایجنڈا ہے اس کی تکمیل ہونی چاہیے۔

برطانوی رکن پارلیمنٹ افضل خان کا کہنا تھا کہ مجھے حکومت پاکستان کی جانب سے ستارہ قائداعظم سے نوازا گیا ہےجو صرف میرے لئے ہی نہیں بلکہ پاکستانی تارکین وطن کے لئے ایک اعزاز کی بات ہے کیونکہ تارکین وطن کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک طویل عرصے سے کشمیریوں پر جو ظلم و ستم ہو رہا ہے اس میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ برطانیہ ایک تاریخی اہمیت کا حامل اور بڑا اثر و رسوخ رکھنے والا ملک ہے اسے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے کیونکہ یہ برصغیر کی تقسیم کا نامکمل ایجنڈا ہے اس کی تکمیل ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کا حق خود ارادیت بنیادی مطالبہ ہے اور یہ کوئی انوکھی بات نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کو مذاکرات کی طرف آنا چاہیے کیونکہ یہ صرف کشمیر، پاکستان یا بھارت کا مسئلہ نہیں بلکہ عالمی امن کا مسئلہ ہے اور اس دوڑ میں وسائل اسلحہ خریدنے میں لگانے کی بجائے ہمیں عوام کی طرف وسائل کا رخ موڑنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے لئے یہ زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔

پاکستان کے موجودہ سیاسی حالات کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم جمہوریت کے حق میں ہیں اور یہاں جمہوریت ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ 70 سال سے کشمیر میں مظالم بڑھتے ہی جا رہے ہیں تاہم ہم نتائج تک نہیں پہنچ سکے اور ہمیں اپنی کوششوں کو دگنا کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس صورتحال کی وجہ سے پورا برصغیر مسائل کا شکار ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی پہلی ترجیح یہ ہونی چاہیے کہ ہم وہاں کی مقامی سیاست میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور اگر تارکین وطن مضبوط ہوں گے تو وہ پاکستان اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے کردار ادا کر سکیں گے۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری