کراچی میں اغوا کی وارداتوں میں افغان شرپسند ملوث ہونے کا انکشاف


کراچی میں اغوا کی وارداتوں میں افغان شرپسند ملوث ہونے کا انکشاف

پاکستان دشمن کارروائیاں تو بھارت اور افغانستان سے ہوتی ہی رہی ہیں لیکن پاکستان میں عام مجرمانہ سرگرمیوں میں بھی ملوث گروہ بھی افغانستان سے کنٹرول کیے جا رہے ہیں۔

تسنیم خبررساں ادارے نے روزنامہ جنگ کے حوالے سے بتایا ہے کہ گزشتہ 4سال کے دوران کراچی میں اغواء برائے تاوان کی 5وارداتوں تاوان کیلئے ڈیلنگ کی فون کالز افغانستان سے کی گئیں۔

کراچی پولیس حکام کے مطابق فون کالز کی وجہ سے معاملہ بین الاقوامی ہونے پر مقامی پولیس کیلئے ان کیسز کی تفتیش مشکل ہی نہیں ناممکن ہوجاتی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ پانچ میں سے چار مغوی تاوان ادا کرکے گھروں کو واپس لوٹے تاہم پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی، پولیس ذرائع کے مطابق پانچواں مغوی تاحال بازیاب نہیں ہوسکا۔

پولیس ذرائع کے مطابق 2014ء میں دو شہریوں کو اغوا کیا گیا، 16 اگست 2014 ء کو تیموریہ تھانے کی حدود سے 41 سالہ تاجر سید احمد علی کو اغوا کیا گیا، جس کیلئے تاوان کی طلبی اور وصولی کیلئے معاملات افغانستان سے فون نمبر 0093928212906 سے کیے جاتے رہے۔

سید احمد علی کی بازیابی کیلئے دو کروڑ روپے تاوان طلب کیا گیا تھا، معاملات کتنے میں ڈیل کیے گئے اور ادائیگی کتنی کی گئی اس بارے میں کچھ معلومات نہیں لیکن 21 اپریل 2015ء کو مغوی گھر واپس پہنچ گیا تھا اور اہل خانہ نے ملزمان کے خلاف کوئی کارروائی کرنے سے انکار کردیا تھا۔

20 ستمبر 2014ء کو بہادر آباد کے علاقے سے مقامی تاجر 39سالہ یوسف الیاس اللہ والا کو اغوا کیا گیا تھا، جس کی رہائی کیلئے چار کروڑ روپے تاوان مانگا گیا اور خاندان سے معاملات افغانستان کے فون نمبر0093702218219 سے طے کیے گئے۔

تاوان کتنا دیا گیا یہ معلومات نہیں ہو سکی لیکن وہ بھی 22 اکتوبر 2014ء کو گھر واپس لوٹ آیا تھا اور خاندان نے ملزمان کے خلاف مزید کوئی کارروائی نہیں کی۔

کراچی کے علاقے فیڈرل بی انڈسٹریل ایریا سے 8 مارچ 2015ء کو گجراتی میمن 52 سالہ تاجر شمس الدین کو اغوا کیا گیا تھا، جس کی رہائی کیلئے 30 کروڑ روپے تاوان مانگنے والے ملزمان افغانستان کے فون نمبر00937061792503 سے اہل خانہ سے رابطے میں رہے۔

رہائی کے لیے کتنے تاوان میں خاندان سے ڈیل ہوئی یہ معلومات نہیں ہو سکی لیکن یہ مغوی بھی 13جون 2015ء کو گھر واپس پہنچ گیا۔

افغانستان کے فون نمبر ہونے کی وجہ سے پولیس نے معاملات داخل دفتر کر دیے اور ان کے حوالے سے مزید کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

پولیس ذرائع کے مطابق 2016ء میں 7 فروری کو ضلع غربی کراچی کے تھانہ سائٹ بی ایریا سے 11 سالہ طالب علم محمد سرور اچکزئی کو اغوا کیا گیا تھا جس کی رہائی کیلئے ملزمان نے 10 کروڑ روپے تاوان مانگا تھا۔

پولیس ذرائع کے مطابق اغوا کار خاندان سے افغانستان کے فون نمبر 0093891744557 سے رابطے میں رہے اور تاوان کیلئے مذاکرات کرتے رہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق 18 مارچ 2018ء کو مغوی بچے کو بھاری تاوان دے کر رہا کرایا گیا۔

2018ء میں گلستان جوہر سے راحیل کے اغوا کی واردات بھی افغانستان کا فون نمبر استعمال کیا جا رہا ہے۔

پولیس کے مطابق راحیل کے اہل خانہ سے اغوا کار افغانستان کے فون نمبر 0093792856692 سے تاوان کیلئے رابطہ کر رہے ہیں۔

مقامی کمپنی میں ملازم محمد راحیل عالم کی رہائی کیلئے ملزمان نے 15 کروڑ روپے تاوان طلب کر رکھا ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری