محمد بن سلمان: سرزمینِ مقدس پر ابلیسیت کا نقیب


محمد بن سلمان: سرزمینِ مقدس پر ابلیسیت کا نقیب

ٹرمپ + آل سعود + یہود = قبلۂ مسلمین کو خطرہ/ "محمد بن سلمان کس کے ہاتھوں کھیل رہا ہے۔ مستقبل قریب میں سعودی عرب میں کیا کیا ہونے والا ہے۔۔؟"

تحریر: شاہ اجمل فاروق ندوی

تسنیم نیوز: سعودی عرب کے سابق فرماں روا عبداللہ بن عبدالعزیز کے بعد جب ان کے بھائی سلمان بن عبدالعزیز نے ملک کی باگ ڈور سنبھالی، تو لوگوں نے سمجھا کہ شاہ عبداللہ کے دور میں اعتدال پسندی کے نام پر اسلام بے زاری کا جو سلسلہ شروع ہوا تھا، اب وہ ختم ہوجائے گا۔ عبداللہ بن عبدالعزیز نے صہیونیت کے در پر پیشانی رکھ کر اسلام پسندوں کی بربادی کا جو عہد کیا تھا، اب وہ توڑ دیاجائے گا۔نئے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز کو کچھ اس طرح پیش کیا گیا کہ اچھے اچھے دھوکہ کھاگئے۔ ان کی تلاوت قرآن کی آڈیو عام کی گئیں، چند نالائق لوگوں کو کرسی سے ہٹانے کا زبردست پروپیگنڈہ کیا گیا، ایک دن جب بادشاہ سلامت امریکی صدر اوباما کو اذان کی آواز سنتے ہی چھوڑ کر چلے گئے تو بس ایسا لگا کہ سلمان کے بجائے سلیمانِ اعظم کا دور آگیا ہے۔ بعض وہ سورما جو شاہ عبداللہ کی پالیسیوں کے خلاف چیخ چیخ کر گلے چھیل رہے تھے، وہ بھی اِن ایک دو واقعات کو سن کر غچہ کھا گئے اور مبارک باد کے پیار بھرے خطوط بھیجنے لگے۔ چند دن میں ہی سارے پروپیگنڈے کی قلعی کھل گئی۔ بادشاہ سلمان نے اسلام پسندوں کے خلاف سابق حکم راں کی پالیسیوں کو مزید مستحکم کیا اور سابق بادشاہ نے جو اسلام مخالف رخ اختیار کیا تھا، اس رخ پر مزید عزم کے ساتھ چلتے رہے۔ دنیا بھر میں اہل اسلام کو ویسے بھی ان بادشاہوں سے کوئی خاص امیدیں نہیں رہیں، اس لیے شاہ سلمان کی اِن حرکتوں پر کوئی بڑا رد عمل سامنے نہیں آیا۔

سعودی عرب میں سنما ہال

بدقسمتی سے شاہ سلمان ہی کے دور میں سعودی عرب کے ”صہیونائزیشن“ کا دور شروع ہوا۔ ہوا ےہ کہ سب سے پہلے شاہ سلمان نے اپنے چھوٹے بھائی مقرن بن عبدالعزیز کا حق مارا اور انہیں ولی عہدی سے معزول کردیا۔ بھائی کی جگہ ایک بھتیجے محمد بن نایف کو ولی عہد بنانے کا ڈرامہ کیا۔ تاکہ دوسری نسل میں بادشاہت کی منتقلی کی راہ ہم وار کی جاسکے۔ کچھ دن بعد محمد بن نایف کو بھی ولی عہدی سے ہٹاکر اپنے چھٹے نمبر کے بیٹے محمد بن سلمان کو ولی عہد بنادیا۔ ابن سلمان کا ولی عہد بننا تھا کہ دنیا بھر میں سعودی حکم رانوں کے پرستار پھر ڈھول تاشے لے کر نکل پڑے۔ دنیا کو بتایا گیا کہ ےہ شخص انتہائی متدین، حمیت اسلامی کا حامل اور شعائر اسلام کا پابند ہے۔ اس کے لیے ابن سلمان کے چہرے پر موجود خشخشی داڑھی کو ثبوت کے طور پر بھی پیش کیا گیا۔ لیکن ابن سلمان بھی بڑا بے مروّت اور بے وفا نکلا۔ ایک دن کے لیے بھی اپنے پرستاروں کی لاج نہ رکھی۔ پہلے ہی دن سے ےہ عزم کرکے میدان میں اترا کہ مملکت التوحید کو مملکت الکفر اور مملکت الصہیون بناکرہی دم لوں گا۔
عام طور پر لوگ ےہ سوال کرتے ہیں کہ محمد بن سلمان ےہ سب کیوں کررہا ہے؟ اس کا جواب ےہ ہے کہ ایک تو محمد بن سلمان کے کرسی پر آنے سے کئی لوگوں کے حق مارے گئے ہیں۔ دوسری طرف اسرائیل بھی جلد از جلد Greater Israil بنانے کا خواب شرمندہ¿ تعبیر کرنا چاہتا ہے۔ اس کے لیے اسے امریکہ کے نیم پاگل صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی مکمل حمایت بھی حاصل ہے۔ عرب ممالک کو قبضے میں کیے بغیر ےہ خواب شرمندہ¿ تعبیر نہیں ہوسکتا۔ سعودی عرب کی حیثیت تمام عرب ملکوں کے درمیان مرکزی اور بنیادی ہے۔ لہٰذا اسرائیل کو بھی کوئی ایسا حکم راں چاہیے جو اُس کے اشاروں پر بندر کی طرح ناچ سکے اور اس کے نقشے میں رنگ بھرسکے۔انھوں نے آل سعود میں سے موجودہ بادشاہ کے بیٹے کو منتخب کیا، اسے کرسی کا لالچ دیا۔ ےہ لالچ دے کر اس سے اپنے کئی سگے رشتے داروں کا خون بھی کرایا اور اسے کرسی تک بھی پہنچادیا۔اپنے خاندان والوں کے خلاف بدترین اقدامات کرکے وہ اپنی اندرونی طاقت سے محروم ہوچکا ہے۔ کسی بھی وقت بغاوت اور اس کے بعد خانہ جنگی کی نوبت آسکتی ہے۔ اس لیے ابن سلمان کو ایک مضبوط سہارے کی ضرورت ہے۔ ایسا سہارا جو اس کو اپنے باپ کے بعد ملک کا ناجائز ہی سہی،بادشاہ بنادے اور اس کی جان و مال کی حفاظت کی ذمے داری بھی لے۔
محمد بن سلمان کی ابتدائی زندگی کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ اس نے بی اے تک جامعہ ملک سعود سے تعلیم حاصل کی ہے۔ بدقسمتی نے ساتھ دیا تو اسے بالکل غیر متوقع طور پر ایک عام شہزادے سے ولی عہد کی کرسی تک پہنچادیا۔ ظاہر سی بات ہے کہ جن طاقتوں نے ابن سلمان کو برق رفتاری کے ساتھ دوسرے بڑے سرکاری عہدے تک پہنچایا ہے، اسے زندگی بھر ان کی چاکری کرنی ہی پڑے گی۔ اسی لیے محمد بن سلمان نے تمام اسلامی شخصیات اور اسلامی تنظیموں کے خلاف کریک ڈاﺅن کیا۔ امریکہ کی سرپرستی میں اپنے ملک میں نصابی کتابوں پر نظرثانی کی مہم شروع کی۔ ہر اسلام پسند سعودی عالم کے گرد گھیرا تنگ کردیا۔ ان کے سوشل میڈیا کے اکاﺅنٹس پر آخری درجے کی سیکورٹی لگادی۔ کسی عالم کی زبان سے نکلی ہوئی کوئی بات سرکاری خردماغوںکے بھیجے میں نہ گھسی، تو اسے ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ بتا کر پراسرار جیل خانوں میں ڈال دیا۔ ضروری اشیاءاور اہم سرکاری کارروائیوں پر آنے والا خرچ کئی گنا بڑھا دیا۔ ملک کے ہر سرکاری وغیر سرکاری ادارے سے اسلام کی روح کو کھرچ کھرچ کر پھینکنے کا کام تیزی سے شروع کردیا۔ 5102 میں کئی عرب ملکوں پر مشتمل ایک فورس بنائی گئی تاکہ وہ یمن کے حوثی قبیلے کو ختم کرسکے۔ اس کے لیے حوثیوں کو ایسا عظیم خطرہ بناکر پیش کیا گیا ، جیسے وہ دنیا کی سب سے طاقت ور فوج ہو۔ حوثیوں کا ہوا کھڑا کرنے کے لیے بیت اللہ پر راکٹ داغنے کا ناپاک ڈرامہ کیا گیا۔ عجیب بات ہے کہ کئی عرب ملکوں کی ےہ فوج ایک قبیلے کو ختم نہیں کرپارہی ہے اور وہ قبیلہ کھلے عام سعودی سرحدوں میں دراندازی کررہاہے۔ یمن پر ہونے والے ان حملوں میں کئی ہزار شہری بھی مارے گئے۔ لیکن جو مسئلہ ابن سلمان کے حواری مواریوں نے پیش کیا تھا، وہ جوں کا توں ہے۔
ملک میں ننگے پن کو رواج دینے اور ملک کو پوری طرح صہیونی بنانے کے لیے محمد بن سلمان نے مفتی اعظم اور دوسرے بڑے علماءکے گلوں پر چھری رکھ کر عورتوں کی ڈرائیونگ کی اجازت کا فتویٰ حاصل کیا۔ پھر عورتوں کے لیے برقعے کا لزوم ختم کیا اور بغیر برقعے کے ہر جگہ آنے جانے کی عام اجازت دے دی۔ اگلا قدم اٹھاتے ہوئے ملک میں کھلے عام رقص و سرود کی بڑی بڑی محفلیں منعقد کرنی شروع کردیں۔ دنیا بھر سے ناچنے والوں اور ناچنے والیوں ، گانے والوں اور گانے والیوں کو بلا بلا کر ان کے پروگرام شروع کرائے۔ ملک میں سنیما ہالوں کی تعمیر کے لیے امریکی کمپنی کو ٹھیکہ دیا، جس نے 81اپریل 8102 سے سنیما گھروں کا آغاز کردیا۔ اس خردماغ شہزادے نے سب سے کھلا جرم ےہ کیا کہ اسرائیل کو ایک مستقل جائز ریاست کے طور پر قبول کرنے کا عندیہ ظاہر کردیا۔ اب تک اسرائیل جانے والے کسی طیارے کے لیے سعودی فضا کا استعمال نہیں ہوتا تھا۔لیکن کچھ عرصے قبل ہندستان سے اسرائیل جانے والا طیارہ سعودی عرب کی فضا سے ہوکر گزرا۔ اگرچہ اب تک سعودی حکومت نے اسرائیل کو تسلیم کرنے اور اس کے لیے فضائی حدود کھول دینے کا سرکاری اعلان نہیں کیاہے، لیکن ولی عہد کے کھلے خیالات مستقبل کا واضح اشارہ دے رہے ہیں۔ ناجائز صہیونی ریاست اسرائیل کے وزیراعظم نے بھی دونوں ملکوں کے بڑھتے روابط پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ حد تو ےہ ہے کہ ابن سلمان نے اپنے ملک کو سلفیت اور شیخ محمد بن عبدالوہاب کی تحریک سے لاتعلق ہونے کا بھی کھلے عام اعلان کردیا ہے۔
حالات بتارہے ہیں کہ حجاز مقدس کے لیے مستقبل بہت سخت ہونے والا ہے۔ وہاں کی پاکیزہ فضاﺅں میں اسلام اور اسلام پسندوں پر کڑا وقت آنے والاہے۔ جو کچھ کبھی نہیں ہوا وہ ہونے والا ہے اور جو کچھ ہونے والا ہے اس کی راہ میں رکاوٹ صرف محمد بن سلمان کے باپ کی وہ سانسیں ہیں، جو کسی وقت بھی رک سکتی ہےں۔ اگرچہ اس وقت بھی شاہ سلمان اپنے بیٹے کے پاگل پن کا سامنا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں، اس کے باوجود ولی عہد اور بادشاہ کا فرق تو بہ ہر حال باقی ہے۔ بس یہی فرق محمد بن سلمان کو ابلیسیت کے اس ننگے ناچ سے روکے ہوئے ہے، جو وہ سرزمین مقدس پر کرانا چاہتا ہے۔ دل پر پتھر رکھ کر کہنا پڑتا ہے کہ شاید حجازِ مبارک پر اب تک کا سب سے آزمائشی دور محمد بن سلمان نامی بدقماش و بدمعاش شہزادے کے ذریعے آئے گا۔اس کے باوجود ہمیں یقین کامل ہے کہ ان شاءاللہ جب کفر و شرک کی ظلمتیں اور ابلیسیت و شیطنت کی تاریکیاں پورے خطے کو ڈھانپ لیں گی، تو پوپھٹے گی اورروشنی کی ایک کرن ظلمت و تاریکی کو مٹاتی چلی جائے گی۔ اللہ ہم سب کو وہ دن دیکھنا نصیب کرے۔

نوٹ: زیر نظر مضمون مصنف نے اپنے نقطہ نظر سے لکھا ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا نقطہ نظر پاکستان اور دنیا بھر میں پھیلے، تو قلم اٹھائیں اور اپنے ہی الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، سوشل میڈیا آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ ہمیں ای میل کریں ای میل ایڈریس: tasnimnewsurdu@gmail.com آپ اپنے بلاگ کے ساتھ تصاویر اور ویڈیو لنک بھی بھیج سکتے ہیں۔

اہم ترین مقالات خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری