متحدہ مجلس عمل جیسا اتحاد پاکستان کے سوا کسی اسلامی ملک میں نہیں، علامہ ساجد نقوی


متحدہ مجلس عمل جیسا اتحاد پاکستان کے سوا کسی اسلامی ملک میں نہیں، علامہ ساجد نقوی

متحدہ مجلس عمل کے مرکزی نائب صدراور اسلامی تحریک پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی کا کہنا ہے کہ متحدہ مجلس عمل میں تمام مکاتب فکر کے علماء موجود ہیں جس کی مثال پاکستان کے سوا کسی دوسرے اسلامی ملک میں نہیں ملتی۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، متحدہ مجلس عمل کے مرکزی نائب صدر اور اسلامی تحریک پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ متحدہ مجلس عمل ایک بڑا اتحاد ہے جس کا فعال ہونا خوش آئند اور حوصلہ افزاء ہے۔

انہون نے کہا کہ ملک میں نظام مصطفیٰ کے قیام کیلئے ہمیں عوام کو قائل کرنا ہو گا۔ اگر ہم عوام کو قائل کرنے میں کامیاب ہو گئے تو اگلا وزیراعظم ایم ایم اے کا ہو گا۔

مجلس عمل کے مرکزی ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام مکاتب فکر ایک دوسرے کے مقدسات کا احترام کرتے ہیں۔

 انہوں نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں 57اسلامی ممالک ہیں اور ان تمام اسلامی ممالک میں اتحاد کی کوششیں، کاوشیں ہوتی ہیں، سیمینار ہوتے ہیں، کانفرنسز ہوتی ہیں اور بھی بہت اقدامات ہوتے ہیں سب کچھ ہوتا ہے لیکن عملی میدان میں ایک لڑی میں پرو جانا اور ایک تنظیم کی حیثیت سے تمام مکاتب فکر کا ایک راستے پر چلنااس کی مثال سوائے پاکستان کے میں سمجھتا ہوں کہ اور کسی جگہ پر نہیں ہے۔

 علامہ ساجد نقوی کا کہنا تھا کہ ملک میں نظام مصطفیٰ کے قیام کے لیے ہمیں عوام کو قائل کرنا ہوگا، ہمیں عوام کو قائل کرنے کے لئے عوام کے پاس جانا ہو گا ان کی رائے کو اور انکے ووٹ کو اپنی طرف کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہا عوام کے ذہنوں کا رخ مجلس عمل کی طرف موڑنا ہوگا تب ہم قومی پارلیمنٹ کے اندر قومی اسمبلی کے اندر اور سینٹ کے اند ر اپنی جگہ پا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا ہم ووٹ کے ذریعے تبدیلی لاسکیں گے،ہمارا راستہ سیاسی و پارلیمانی سیاست کا ہے،اگر ہم عوام کو قائل کرنے میں کامیاب ہوگئے تو اگلا وزیراعظم ایم ایم اے کا ہوگا۔

 علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں متحدہ مجلس عمل کے لیے ایک امتحان کا دور ہے، جس میں ہمیں سرخرو ہونا ہے،مجلس عمل کے پیغام کو موثر انداز میں گھر گھر تک پہنچانے کی ضرورت ہے،ہمارا راستہ سیاسی و پارلیمانی سیاست کا راستہ ہے، ہمارا ہدف پارلیمنٹ میں بہتر لوگوں کو پہنچانا ہے۔

  انہوں نے مزید کہا کہ میں یہ بات واضح کرتاچلوں کہ تمام مکاتب فکر ایک دوسرے کے مقدسات کا احترام کرتے ہیں کوئی مکاتب فکر کسی بھی مکاتب فکر کی مقدسات کی توہین جائز نہیں سمجھتا،لہذا یہ بڑا واضح پیغام اور جامع بات ہے جو ہم نے کہی اور اسی کی بنیاد پر ہم اس پر چلتے رہے۔

علامہ ساجدنقوی کا مزید کہنا تھا کہ خارجہ پالیسی سے لے کر ملک کے داخلی مسائل اور ملک کو درپیش چیلنجوں اور عام شہریوں میں مجلس عمل کاایک کرداررہاہے، لہذا میں سمجھتا ہوں کہ جب ہم نے مجلس عمل کو فعال کیا ہمیں اپنے آپ کو ایک خاص آزمائش کیلئے اور اتحاد کےلئے پیش کیا ہے ہماری جدوجہد، ہماری یہ کوششیں، آپس میں یہ موومنٹ یہ تحریک جہاں ایک نیا دور کا آغاز ہے یہ فعالیت ہے وہاں ایک امتحان کا مرحلہ بھی ہے، امتحان اور آزمائش کے یہ لمحات بھی کس طریقہ سے مجلس عمل کے اس پیغام کو لوگوں تک پہنچاسکتے ہیں، مجلس عمل کے اھداف کو پاکستان کی عوام تک پہنچاسکتے ہیں ،پاکستان کی عوا کو ہم قائل کر سکتے ہیں اور میں مانتا ہوں کہ پاکستان کی عوام تک ہمارا پیغام پہنچا تو ہے جس انداز میں پہنچنا چاہیے تھا اس طریقہ سے نہیں پہنچا، ہمیں پاکستان کی عوام کے پا س جانا ہے ایک شخص کے پاس جا کر ہم اسے قائل کرنا ہے۔

 

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری