خصوصی رپورٹ | بن سلمان کی مشکوک سرنوشت؛ منظر عام سے غائب


خصوصی رپورٹ | بن سلمان کی مشکوک سرنوشت؛ منظر عام سے غائب

سوشل میڈیا پر سعودی ولی عہد ’’بن سلمان‘‘ کے حوالے سے کافی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں اور اس بات تک پہنچنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ ہر وقت میڈیا پر سامنے آنے والا شہزادہ اچانک غائب کیوں ہو گئے ہیں۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، یکم اپریل 2018 کو ریاض کے علاقے الخزامی میں شاہی محل پر ہونے والی شدید فائرنگ کے بعد سعودی ولی عہد منظرعام سے مکمل طور پر غائب ہیں۔

21 اپریل سے اب تک بن سلمان کا منظرعام سے غائب رہنے سے سعودی شہریوں کے اذھان میں مختلف قسم کے سوالات اٹھ رہے ہیں اور بعض حلقوں کا خیال ہے کہ بن سلمان فائرنگ میں ہلاک ہوگئے ہیں اور سعودی حکام اس معاملے کو جان بوجھ کر چھپا رہے ہیں۔

واضح رہے کہ سعودی پولیس نے اعلان تھا کہ دارالحکومت ریاض میں 21 اپریل کی رات شاہی محل کے قریب بلا اجازت پرواز کرنے والے ایک کھلونا ڈرون کو مار گرایا گیا۔

ایک ڈرون کے شاہی محل کے قریب آنے کے بعد شدید فائرنگ کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔

شاہی محل کے نزدیک فائرنگ کی اطلاعات کے بعد فوجی بغاوت کی افواہیں گردش کرنے لگی تھیں۔

سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق ریاض میں خزیمہ کے مقام پر ایک کھلونا ڈرون کو اڑتے ہوئے دیکھ کر پولیس نے اسے مار گرایا اور اس کے بعد محل کے اطراف میں شدید فائرنگ کی آوازیں سنائی دیتی رہیں، جس سے ہر کسی کے ذھن میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ڈرون کو مار گرانے کے بعد بھی اتنی شدید فائرنگ کیوں کی گئی؟

21 اپریل کی رات ریاض میں شاہی محل کے قریب ہونے والی فائرنگ میں بھاری ہتھیاروں کا بھی استعمال کیا گیا جس سے واضح ہوجاتا ہے کہ شاہی محل میں کافی حد تک جانی اور مالی نقصانات ہوئے۔

ایک بات تو حتمی ہے اور وہ یہ ہے کہ آل سعود خاندان کے افراد کے درمیان ’’سعودی شاہی گدی‘‘ پر اختلافات، دشمنیاں اور قتل و غارت گری چل رہی ہے اور ممکن ہے کہ ’’شہزادہ بن سلمان‘‘ پر بھی اس جنگ کے اثرات پڑے ہوں اور یہ بھی عین ممکن ہے کہ وہ یا مارے جا چکے ہیں یا پھر کسی قید خانے میں قید ہیں جیسا کہ اس سے قبل بہت سے شہزادوں کے ساتھ پیش آیا ہے۔

لبنان کی العھد ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ  اس فائرنگ کا تعلق سعودی شہزادوں سے ہوسکتا ہے اور یہ واقعہ کسی طرح ان اختلافات سے مربوط ہوسکتا ہے۔

خیال رہے کہ سعودی ولیعھد کو اندرون ملک و بیرون ملک متعدد دشمنوں کا سامنا ہے جن میں ان کے ہاتھوں اقتدار سے بے دخل کئے جانے والے شہزادوں سے لے کر وہ لوگ بھی شامل ہیں جو فلسطینی اہداف کے سلسلے میں بن سلمان کو اسرائیل کا ایجنٹ سمجھتے ہیں۔ 

محمد بن سلمان کے بعض مخالفین ان کی سیکولر پالیسیوں کے بھی شدید مخالف ہیں اور مخالفین میں یمنی مجاہدین بھی شامل ہیں، جنھوں نے عہد کیا ہے کہ وہ بن سلمان کا چین و سکون چھین لیں گے۔ ان سب باتوں سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ بن سلمان کے مخالفین کا حلقہ بہت وسیع ہے اور عین ممکن ہے کہ بن سلمان پر کوئی بڑی مصبیت آچکی ہو۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری