نگراں وزیراعظم پر ڈیڈلاک برقرار؛ وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی چھٹی ملاقات بھی بے نتیجہ


نگراں وزیراعظم پر ڈیڈلاک برقرار؛ وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی چھٹی ملاقات بھی بے نتیجہ

نگراں وزیراعظم کے انتخاب کے لیے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے درمیان ڈیڈلاک برقرار ہے جبکہ ان کے درمیان آج چھٹی ملاقات بھی بے نتیجہ رہی۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق نگراں وزیراعظم کے انتخاب کے لیے وزیراعظم سیکرٹریٹ میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور خورشیدشاہ کے درمیان ملاقات ختم ہوگئی، ملاقات میں نگراں وزیراعظم کے تقرر پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

خورشیدشاہ کا کہنا ہے کہ نگراں وزیراعظم کے نام پراتفاق تاحال نہیں ہوسکا، ایک دوروزمیں وزیراعظم سےپھرملاقات ہوگی،کوشش ہےیہ معاملہ پارلیمنٹ کےذریعےہی حل ہو، وزیراعظم نےکہاآج اورکل مزیدناموں پرسوچ لیتےہیں۔

اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ اتفاق نہ ہوسکا تو4،4ارکان پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی جائےگی، تمام نام اچھے ہیں لیکن ہماری کوشش بہترین کیلئے ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ  اپوزیشن کےنام اچھےہیں حکومت کےناموں پربھی غورکیاجائے۔

ملاقات سے قبل خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے دو نام آج وزیراعظم کو پیش کیے جائیں گے، امید ہے آج نگراں وزیراعظم کےمعاملے پر پیش رفت ہوگی، آج اتفاق نہ ہواتونگراں وزیراعظم کافیصلہ ایک 2روز میں ہوگا۔

اے آر وائی کے مطابق پیپلزپارٹی نگراں وزیراعظم کیلئے ذکااشرف اورجلیل عباس کے نام فائنل کرچکی ہے جبکہ حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) نے بھی نگران وزیرِاعظم کیلئے جسٹس (ر) ناصر الملک، ڈاکٹر عشرت حسین اور تصدق جیلانی کے نام یش کئے ہیں تاہم پی ٹی آئی کی جانب سے دیئے گئے ناموں کو مسترد کردیا گیا ہے۔

خورشید شاہ دعویٰ کرچکے ہیں کہ منگل کو نگراں وزیراعظم کا نام سامنے آ جائے گا۔

ذکا اشرف پیپلزپارٹی کی مجلس عاملہ سے مستعفی ہوچکے ہیں، نو ستمبر انیس سوباون کو منڈی بہاؤ الدین میں پیداہونے والے ذکا اشرف اے ڈی بی پی اور پی سی بی کے سابق سربراہ رہے ہیں۔

دو فروری انیس پچپن کو ملتان میں پیدا ہونے والے جلیل عباس جیلانی امریکا میں پاکستان کے سفیر اور سیکریٹری خارجہ رہ چکے ہیں۔

تحریک انصاف نے اس منصب کیلئے ڈاکٹر عشرت حسین، تصدق جیلانی اور عبدالرزاق داؤد جبکہ جماعت اسلامی نے ڈاکٹر عبدالقدیر کا نام تجویز کیا تھا لیکن اپوزیشن لیڈر نے ان ناموں کے بجائے اپنی پارٹی قیادت کی سفارش کو ترجیح دی۔

یاد رہے کی 2013 میں حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق نہ ہونے کے باعث الیکشن کمیشن نے میر ہزار خان کھوسو کو نگراں وزیراعظم مقرر کیا تھا۔

اس سے قبل 18 مئی کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی ملاقات میں نگراں وزیراعظم کےنام پراتفاق نہ ہوسکا تھا ، خورشیدشاہ کا کہنا تھا کہ منگل کو وزیراعظم سے دوبارہ مشاورت ہوگی، امیدہے متفقہ نام پر اتفاق ہوجائےگا۔

خیال رہے کہ نگراں وزیراعظم کے انتخاب کیلئے مروجہ طریقہ کار کے مطابق وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی جانب سے نام سامنے آتے ہیں اور کسی ایک نام پر اتفاق ہونے پر اسے نگراں وزیراعظم نامزد کردیا جاتا ہے۔

طریقہ کار کے مطابق وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف میں نگراں وزیر اعظم کے نام پر اتفاق نہ ہو ا تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں چلا جائے گا، حکومت اور اپوزیشن ارکان پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی اسپیکر کی جانب سے قائم کی جائے گی۔ کمیٹی کے پاس نگراں وزیر اعظم کا فیصلہ کرنے کے لئے تین روز ہوں گے ۔

پارلیمانی کمیٹی بھی نگراں وزیر اعظم کا نام دینے میں ناکام رہی تو معاملہ خود بخود الیکشن کمیشن کے پاس چلا جائے گا پھر الیکشن کمیشن کو اختیار ہوگا کہ حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے نامزد دو دو ناموں میں سے کسی ایک کو نگراں وزیر اعظم منتخب کرے۔

واضح رہے کہ موجودہ حکومت کی آئینی مدت جون کے مہینے میں ختم ہورہی ہے، جس کے بعد جولائی کے مہینے میں انتخابات کے انعقاد کا امکان ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری