پاکستان کا ایس سی او کے کردار کی تقویت پر زور؛ رکن ممالک دوہرا معیار نہ اپنائیں


پاکستان کا ایس سی او کے کردار کی تقویت پر زور؛ رکن ممالک دوہرا معیار نہ اپنائیں

خارجہ سیکریٹری پاکستان نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں دہشتگردی کے خلاف جاری جنگ میں بعض ممالک کے دوہرے معیار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ تنظیم کے رکن ممالک کو چاہئے کہ وہ اس حوالے سے ایس سی او کے کردار کو تقویت بخشیں۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق خارجہ سیکریٹری تہمینہ جنجوعہ نے شنگھائی کارپوریشن آرگنائزیشن (ایس سی او) کے اجلاس میں مطالبہ کیا کہ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں ممالک دوہرا معیار اپنانا بند کریں اور انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ایس سی او کے کردار کو مزید مضبوط بنائیں۔

ایس سی او کی افتتاحی تقریب میں ایس سی او کے لیگل ایکسپرٹ گروپ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘ہم ایس سی او کے موقف کی بھرپور حمایت کرتے ہیں کیونکہ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف ہیں، ہمیں عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کے منشور کے ضابطہ اخلاق کا احترام کرنا ہوگا اور دوہرا معیار کی نفی کرنی ہوگی۔

ازبکستان کا انسداد دہشت گردی اسٹرکچر (آر اے ٹی ایس) ایس سی او کا باقاعدہ حصہ ہے جو ایس سی او کے ممبر ممالک کے درمیان دہشت گردی، انتہاپسندی، علیحدگی پسندی کے خلاف تعاون کو فروغ دیتا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان نے گزشتہ برس ایس سی او میں شمولیت اختیار کیا اور پاکستان پہلی مرتبہ ایس سی او- آر اے ٹی ایس کے اجلاس کی میزبانی کررہا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق مذکورہ اجلاس میں چین، کرغستان، قازغستان، بھارت، روس، تاجکستان، ازبکستان کے لیگل ماہرین سمیت ایس سی او-آر اے ٹی ایس کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکان نے شرکت کی۔

لیگل ایکسپرٹ خطے میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کریں گے اور ایس سی او ممبر مملک کے مابین تعاون کے فروغ پر بات کریں گے۔

افتتاحی تقریب میں تہمینہ جنجوعہ نے مزید زور دیا کہ ‘دہشت گردی کو کسی مذہب، انفرادی ملک یا قومیت کے ساتھ جوڑنے کی کوشش نہ کی جائے’۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں دہشت گرد کے حملوں کے نتیجے میں 60 ہزار شہری جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ معیشت کو 120 ارب ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔

تہمینہ جنجوعہ نے واضح کیا کہ ‘انسانی اور اقتصادی نقصان کے باوجود دہشت گردوں کے خلاف جنگ جاری ہے، ہماری مربوط حکمت عملی کو بھرپور سیاسی حمایت حاصل ہے جس کی وجہ سے دہشت گردوں کو مسلسل شکست کا سامنا ہے’۔

انہوں نے کانفرنس کے شرکاء کو قومی پالیسی برائے انسداد انتہا پسندی کے اہم نکات بتائے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں رول آف لاء، شہریوں اور ذرائع ابلاغ کی شمولیت، سروس ڈیلیوری، تدریسی اصلاحات، ریفارمیشن سے امور شامل ہیں۔

سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ ‘ہم خطے میں سے دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خاتمے کے لیے ایس سی او کی چھت کے نیچے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے پر یقین رکھتےہیں اور اس مقصد کے لیے پاکستان مکمل حمایت کرتا ہے اور ایس سی او- آر اے ٹی ایس کو دہشت گردی، انتہا پسندی اور علیحدگی پسندی کے لیے بھرپور مدد دے گا۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری