فاٹا کو الگ صوبہ بنانا زیادہ کار آمد فیصلہ ہوتا لیکن یہ بحث شجر ممنوعہ کا درجہ رکھتا ہے، طاہرالقادری


فاٹا کو الگ صوبہ بنانا زیادہ کار آمد فیصلہ ہوتا لیکن یہ بحث شجر ممنوعہ کا درجہ رکھتا ہے، طاہرالقادری

پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر  طاہر القادری نے کہا ہے کہ فاٹا کو کے پی کے میں ضم کرنے کی بجائے الگ صوبہ کا سٹیٹس دینا زیادہ کار آمد فیصلہ ہوتا لیکن افسوس کہ پاکستان میں اس بحث کو شجرممنوعہ کا درجہ دے دیا گیا جو دور اندیشی نہیں۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر  طاہر القادری نے کہا ہے کہ فاٹا کو کے پی کے میں ضم کرنے کی بجائے الگ صوبہ کا سٹیٹس دینا زیادہ کار آمد فیصلہ ہوتا، سیاسی، انتظامی، معاشی اور لاء اینڈ آرڈر کے حوالے سے جو مسائل درپیش ہیں اس کی ایک وجہ صوبوں کا جغرافیائی اور آبادی کے اعتبار سے بڑا ہونا بھی ہے، صوبے سائز میں چھوٹے ہونگے تو مسائل بھی کم ہونگے۔

ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا  کہ گزشتہ 70 برس میں ہمارے ہمسایہ ممالک میں انتظامی بنیادوں پر صوبے بنے، افغانستان، بھارت میں بھی مزید صوبے بنے، پاکستان میں اس بحث کو شجرممنوعہ کا درجہ دے دیا گیا جو دور اندیشی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ فاٹا کے عوام نے پاکستان کے امن کیلئے بے مثال قربانیاں دیں، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں فرنٹ مین عوام کا کردار ادا کیا اور خطہ کے اندر سب سے بڑی ہجرت کے دکھ بھی فاٹا کے عوام نے اٹھائے، پاکستان کے تمام خطوں کے عوام فاٹا کے عوام کے مشکور ہیں جنہوں نے اپنی جان پر کھیل کر پاکستان کے امن و استحکام کی جنگ ثابت قدمی کیساتھ لڑی، ان کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل ہونے چاہئیں لیکن 21 ویں صدی میں اچھی گورننس اور عوامی مسائل کے حل کیلئے چھوٹے انتظامی یونٹ تشکیل دئیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب کو انتظامی بنیادوں پر تقسیم کرنے کی بات ہو رہی ہے جو درست سمت کی طرف ایک قدم ہے، جنوبی پنجاب اور بہاولپور کو بھی صوبہ بننا چاہیے، انتطامی بنیادوں پر مزید صوبے بنائے جانے کے حوالے سے قومی مکالمہ ہونا چاہیے، آج نہیں تو کل انتظامی بنیادوں پر مزید صوبے بنانا ہونگے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری