ایران کے خلاف امریکہ کی نئی ہرزہ سرائی؛ مظلوم کے مقابلے میں ہمیشہ کی طرح ظالم کی حمایت جاری


ایران کے خلاف امریکہ کی نئی ہرزہ سرائی؛ مظلوم کے مقابلے میں ہمیشہ کی طرح ظالم کی حمایت جاری

امریکی حکام سمیت دیگر مغربی ممالک سعودی اتحادیوں کی جانب سے گزشتہ چند سالوں کے دوران بچوں اور خواتین سمیت ہزاروں نہتے یمنی مسلمانوں کے قتل عام پر مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہین تاہم وہ چند مہینے قبل تباہ ہونے ہونے والے سعودی مال بردار جہاز کا ماتم بدستور جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ اس ظلم میں بعض مسلم ممالک کے ذرائع ابلاغ بھی شریک ہیں۔

تسنیم خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، امریکی وزیردفاع جیمز میٹسنے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے خلاف ایک بار پھر ہرزہ سرائی کی ہے۔

تفصیلات کے مطابق امریکی وزیر دفاع نے گزشتہ رات صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اپریل کے اوائل میں بحیرہ عدن میں ایرانی میزائل سے سعودی تیل بردار سمندری جہاز کو نشانہ بنایا گیا۔

واضح رہے کہ 2 اپریل کو انصاراللہ نے اعلان کیا تھا کہ سعودی اتحادی افواج کے فضائی حملوں کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے سعودی تیل بردار سمندری جہاز کو کامیابی کے ساتھ نشانہ بنایا ہے۔

امریکی وزیر دفاع جیمز نے گزشتہ رات اسلامی جمہوریہ ایران پر الزام عائد کیا کہ تیل بردار جہاز کو نشانہ بنانے والے میزائل ایرانی تھے۔

امریکی وزیر دفاع نے مزید کہا کہ بحیرہ عدن میں سمندری نقل و حرکت شدید خطرے میں ہے اگر حالات پر کنٹرول کئے گئے تو سنگین نتائج نکلیں گے۔

سعودی عرب، امریکا اور اسرائیل کی حمایت سے نہتے یمنی مسلمانوں پر روزانہ کی بنیاد پر بمباری کررہا ہے اور اب تک ہزاروں مسلمان خاک و خون میں غلطاں ہوچکے ہیں تاہم جنگ طلب امریکی حکام حسب معمول مظلوم کے مقابلے میں ظالم کی حمایت کررہے ہیں۔

جبکہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے متعدد رپورٹوں میں یمن پر سعودی جارحیت میں ممنوعہ کلسٹر بم استعمال کئے جانے کی تصدیق کی ہے لیکن امریکی حکام سمیت دیگر مغربی ممالک مہینوں سے بدستور سعودیہ کے ایک تیل بردار جہاز کی تباہی کا ماتم رہے ہیں۔ 

انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت نے یمن کے رہائشی علاقوں پر جو ممنوعہ کلسٹر بم گرائے ہیں وہ امریکہ کے تیار کردہ ہیں ان کلسٹر بموں تک صرف سعودی حکومت اور اس کے اتحادیوں کو ہی رسائی حاصل ہے۔ 

یمنی مزاحتمی تحریک کا کہنا ہے کہ جب تک یمن پر حملے بند نہیں ہونگے تب تک جوابی کارروائیوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری