یورپ کی امریکا کے ساتھ تجارتی جنگ کی تیاریاں


یورپ کی امریکا کے ساتھ تجارتی جنگ کی تیاریاں

امریکا کی جانب سے اسٹیل اور ایلومینیم کی درآمدات پر اضافی ٹیکس عائد کرنے پر عالمی سطح پر شدید مذمت کی جا رہی ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق یورپی یونین نے اس متنازعہ امریکی اقدام پر سخت رد عمل ظاہر کیا ہے اور جوابی اقدامات کا عندیہ دیا ہے۔

امریکی اقدام کیخلاف میکسیکونے بھی متعدد امریکی درآمدات پر اضافی ٹیکس بڑھانے کا اعلان کر دیا جبکہ کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اپنے ہاں تقریباً 12.8 بلین ڈالر مالیت کی امریکی درآمدات پر اضافی ٹیکس کا اعلان کر دیا ہے

فرانسیسی صدر امانوئل ماکروں نے امریکی اقدامات کو غیر قانونی اور ایک غلطی قرار دیا ہے۔

اس سے قبل فرانسیسی صدر نے دوسری عالمی جنگ سے قبل کے وقت کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا تھا کہ اقتصادی سطح پر قوم پسندانہ پرستانہ پالیسیاںجنگ کی طرف بڑھتی ہیں اور یہی کچھ سن 1930 کی دہائی میں بھی ہوا تھا۔

آج ہونے والی ایک اور پیش رفت میں یورپی یونین اور چین نے اقتصادی تعاون کو وسعت دینے کا کہا ہے۔ بلاک کے خارجہ امور کی سربراہ فیدریکا موگرینی نے کہا کہ یہ بے یقینی اور جغرافیائی سیاست میں تناؤ کا وقت ہے اور ایسے میں یورپی یونین اور چین کے مابین باہمی تعاون کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔ یوں یورپی یونین اور چین کے تعلقات بڑھیں گے۔

واضح رہے کہ ایران کے ساتھ جوہری ڈیل کے بارے میں بھی یورپ امریکہ کے مدمقابل اب تک کھڑا دیکھائی دیتا ہے اور اس کی کوشش ہے یورپی کمپنیوں کا اعتماد حاصل کرلے تاکہ وہ ایران کے ساتھ تجارتی معاہدوں کو جاری رکھ سکیں۔

غیر ملکی تجارت کے لئے یورپی یونین کے کمشنر، سیسلیا مالمستوم نے کہایورپی یونین کا رد عمل WTO ولڈ ٹریڈآرگنائزیشن قواعد کے مطابق ہوگابرسلز یورپ یونین کی مارکیٹ کے دفاع کے لئے ہرقسم کے اقدام سے پچھے نہیں ہٹے گا۔

ادھر یورپی کمیشن کے صدر ژاں کلود ینکر نے امریکی اقدام کو ’پروٹیکشن ازم‘ قرار دیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ یورپی یونین کی جانب سے پہلے اعلان کیا جا چکا ہے کہ اس اقدام کے جواب میں ایسی امریکی مصنوعات پر بھی اضافی ٹیکس عائد کیے جا سکتے ہیں۔

امریکی صدر اپنی انتخابی مہم کے دور ہی سے ’امریکا پہلے‘ کے سیاسی منشور پر عمل پیرا ہیں۔ یہ بات صاف ظاہر ہے کہ اس ضمن میں ان کے بہت سے اقدامات سے امریکا کے روایتی اتحادی ممالک نالاں ہیں اور یہ صورتحال عالمی امن و استحکام کے لیے بھی پریشان کن ہے۔

بشکریہ: Focus on West & South Asia - URDU

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری