یوم علی ع: شیعہ مسنگ پرسنز کی بازیابی کیلئے کراچی کے مرکزی جلوس میں احتجاج


یوم علی ع: شیعہ مسنگ پرسنز کی بازیابی کیلئے کراچی کے مرکزی جلوس میں احتجاج

شیعہ مسنگ پرسنز کی بازیابی کیلئے یوم علی علیہ السلام کے مرکزی جلوس میں متاثرہ فیملیز نے احتجاج کے دوران کہا کہ کسی نے کوئی جرم کیا ہے تو عدالت میں پیش کیوں نہیں کرتے؟ جبری گمشدگی دہشتگردی ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق 21 رمضان یوم علی علیہ السلام کے مرکزی جلوس میں بعد از نماز ظہرین بمقام امام بارگاہ علی رضا کے سامنے شیعہ مسنگ پرسنز کی روزہ دار فیملیز نے اپنے پیارے لاپتا عزاداروں کی بازیابی کے لیے پر امن احتجاج کیا-

جلوس کے شرکاء سمیت مختلف سیاسی رفاہی فلاحی و سماجی تنظیموں کے رہنماؤں نے جبری گمشدہ عزاداروں کی فیملیز کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ہر قسم کے تعاون کا یقین دلایا،

جلوس میں رقت آمیز مناظر دیکھے گئے بوڑھی مائیں جوان بہنیں اپنے بیٹوں بھائیوں کی تصویریں اٹھائے فریاد کرتی رہی کبھی تصویریں سینے سے لگائے روتی ہوئی العجل یا امام کی فریاد بلند کرتی رہی ننھے بچے بابا کی صدائیں دیتے رہے لگتا تھا جیسے 40 ہجری مسجد کوفہ ہو کہ جب مولا علی ع پر ابن ملجم نے وار کردیا ہو جیسے ہی جلوس احتجاج کے قریب پہنچا لبیک یا علی لبیک یا حسین لبیک یا مھدی ع کی صداؤں نے ہر دل رکھنے والے کو رلا دیا۔ 

لاپتا عزاداروں کے لیے جہاں احتجاج ہوتا رہا وہاں ماتمی عزاداروں علماء اکرام و ذاکرین عظام لاپتہ عزاداروں کی بازیابی کے لیے دعائیں کرواتے رہے۔

شیعہ مسنگ پرسنز ریلیز کمیٹی کے رہنماؤں صغیر عابد رضوی، حسن رضا سہیل و دیگر نے اپنے خطابات میں آئین و قانون کی حکمرانی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے ہماری جدوجہد پر امن اور پاکستان کے دستور کے مطابق ہے، ہمارے تمام مطالبات آئینی ہیں ہم نے ہر فورم پر لاپتا شیعہ عزاداروں و زائرین کے لیے صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے انکی رہائی کا مطالبہ کیا۔

شیعہ مسنگ پرسنز ریلیز کمیٹی کے کنوینئر وائس آف شیعہ مسنگ پرسنز جناب راشد رضوی نے اپنے خطاب کے دوران جبری گمشدگیوں کو آئین کے آرٹیکل 10-A کی سنگین خلاف ورزی اور انسانی حقوق کا جنازہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سراسر دہشتگردی ہے مجرم یا ملزم ہونے کا فیصلہ اور اختیار صرف عدالتوں کے پاس ہے نا کہ قانون نافذ کرنے والے ریاستی اداروں کے پاس جوکہ پاکستانی شہریوں کو گزشتہ کٸ سالوں سے جبری گمشدہ کۓ ہوۓ ہیں، ریاستی اداروں کو صرف تفتیش کا اختیار ہے وہ بھی گرفتاری کے 24 گھنٹے میں جج کے سامنے پیش کرکے گھر والوں سے ملوانے کے پابند ہیں لیکن ایسا نہیں ہورہا ہے، لاپتہ عزادار گزشتہ 2/3 سال سے غاٸب ہیں، معلوم نہیں زندہ بھی ہیں یا مار دیۓ گۓ، یہ سینکڑوں انسانی زندگیوں کا سنگین مسٸلہ ہے لہزا چپ نہیں رہا جاسکتا ہے،  پاکستان کو بنانا ریپبلک نہیں بننے دیں گے کیونکہ ہم ہی بانیان پاکستان ہیں اور ہم ہی وارثان پاکستان ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم لوکل میڈیا کی مجبوریوں کو سمجھتے ہیں وہ حق بات لکھتے ہوۓ اسلۓ ڈرتے ہیں کہ دھونس دھمکیاں دینے والے انکا کاروبار بند نہ کردیں، مگر اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے! بی بی سی نیوز نے شیعوں کی جبری گمشدگیوں کے ثبوت کی خفیہ وڈیو دنیا بھر کو دکھا کر دودھ اور پانی الگ الگ کردیا اور جھوٹ بولنے والوں کو بے نقاب کردیا، ظلم تو یہ ہے کہ ہمارے 26 ہزار شیعہ قتل کردیۓ گۓ اور 140 سے زیادہ ملک بھر سے جبکہ 28 شیعہ کراچی سے تاحال لاپتہ ہیں، کوٸٹہ سے پارہ چنار اور DIK سے کراچی تک شیعہ 100/100 جنازے رکھ کر بھی پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتے رہے، کیونکہ ہمارے آباو اجداد نے جانوں کے نزرانے دے کر بھارت کو کاٹ کر، پاکستان بنایا تھا، آرمی میں بھی شیعہ شہیدوں کی تعداد ہزاروں میں ہے، لیکن افسوس آج محب وطن شیعوں کی ہی نسل کشی اور جبری گمشدگیاں کی جاری ہیں جبکہ ہمارے تکفیری قاتلوں کو رسمی پابندیوں کے باوجود الیکشن لڑنے کی اجازت دے کر شیعوں کے خلاف قانون سازی کرنے کیلۓ پارلیمینٹ میں بھیجا جا رہا ہے، چیف جسٹس آف پاکستان کو بھی متاثرہ فیملیز نے سینکڑوں خطوط لکھے لیکن لگتا ہے چیف جسٹس صاحب کو بھی اغوا کا ڈر ہے اسلۓ اس حساس مسٸلے پر وہ بھی خاموش ہیں۔

ملت جعفریہ کی بے چینی و بے قراری کو فوری طور پہ ختم کرتے ہوئے ہمارے تمام شیعہ لاپتا عزاداروں کو عدالتوں میں پیش کیا جائے ورنہ ہماری پرامن جدوجہد کا داٸرہ مزید پھیلا دیا جاۓ گا اور جلد ہی ہم آٸندہ کے لاحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

شیعہ مسنگ پرسنز ریز کمیٹی نے عزادری کے جلوس کے تقدس کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے لبیک یا علی ع کی صداوں کے ساتھ احتجاج ختم کر دیا۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری