امریکہ کی دوہری پالیسی کا تکرار؛ ایک طرف ملاقات تو دوسری طرف ہرزہ سرائی + تصاویر


امریکہ کی دوہری پالیسی کا تکرار؛ ایک طرف ملاقات تو دوسری طرف ہرزہ سرائی + تصاویر

جہاں امریکی صدر نے عالمی برادری کی تنقید سے بچنے کیلئے سنگاپور کا دورہ کرکے کم جونگ ان سے ملاقات کی زحمت اٹھائی ہے وہیں امریکی وزیر خارجہ نے پیونگ یانگ کیخلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے شمالی کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کے درمیان ملاقات اختتام پذیرہوگئی ہے، ملاقات میں دونوں طرف سے مترجم بھی شریک ہوئے۔

تفصیلات کے مطابق سنگاپور کے جزیرے سینٹوسا میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جنوبی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن کے درمیان ون آن ون ملاقات جزیرہ سینٹوسا کے کیپیلا ہوٹل میں ہوئی۔

سینٹوسا میں ہونے والی اس تاریخی ملاقات کے لیے کم جونگ اُن وفد کے ساتھ ہوٹل پہنچے اور کچھ ہی دیربعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا قافلہ بھی ہوٹل پہنچا۔

امریکی صدر اور شمالی کوریا کے سربراہ نے ملاقات کے آغاز میں ایک دوسرے سے مصافحہ کیا اور فوٹوسیشن ہوا۔ اس موقع پر دونوں سنجیدہ نظر آئے لیکن بات چیت ہوئی تو چہروں پرمسکراہٹ بھی آگئی اور ایک بار پھر ہاتھ ملائے گئے۔

سینٹوسا کے کیپیلا ہوٹل میں 45 منٹ تک جاری رہنے والی ون آن ون ملاقات میں شمالی کوریا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے کا معاملہ سرفہرست رہا۔ ملاقات میں دونوں طرف سے صرف مترجم شریک ہوئے۔

اس موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ بہت اچھا محسوس کررہے ہیں، ہماری بات چیت بہترین ہوگی اور میرے خیال میں بہت کامیاب بھی ہوگی۔

اے آر وائی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ میرے لیے بہت اعزاز کی بات ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارا تعلق شاندار ہوگا۔

دوسری جانب شمالی کوریا کے رہنما کا کہنا تھا کہ یہاں تک کا سفرآسان نہیں تھا، ماضی اور پرانی رقابتیں اور اقدامات نے آگے بڑھنے کی راہ میں رکاوٹوں کا کام کیا لیکن ہم نے ان سب پرقابو پایا اور آج ہم یہاں ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملاقات کے اختتام کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہ کم جونگ اُن سے ملاقات بہت اچھی رہی، شمالی کوریا کے سربراہ کے ساتھ مل کر معاملات کو حل کریں گے۔

شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن نے کہا کہ آگے چیلنجز کا سامنا ہوگا لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔

شمالی کوریا کے سربراہ سے ملاقات سے قبل جنوبی کوریا کے صدرمون جے ان نے امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کو فون کیا اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ سربراہ ملاقات ختم ہوتے ہی نتائج سے آگاہ کرنے کے لیے امریکی وزیر خارجہ مائیک پامپیوکو جنوبی کوریا بھیجیں گے۔

خیال رہے کہ کسی بھی امریکی صدر نے آج تک اپنے دورِ اقتدار میں کسمی شمالی کوریائی رہنما سے ملاقات نہیں کی، یہ ایک تاریخی موقع ہے۔

یہ ایسے موقع پر ہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پامپیو نے کہا ہے کہ جزیرہ نما شمالی کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنا بہت ضروری ہے، کم جونگ ان کو ایٹمی پروگرام سے مکمل طور پر دست برداری کی ضمانت دینا ہوگی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کی آج ہونے والی ملاقات سے متعلق جاری کردہ اپنے بیان میں کیا، مائیک پامپیو کا کہنا تھا کہ امریکا کو شمالی کوریا کی طرف سے جوہری ہتھیاروں سے پاک بنانے کی مکمل، قابل تصدیق اور ناقابل تنسیخ ضمانت درکار ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا کے حوالے سے اب ہم حتمی مراحل میں داخل ہوچکے ہیں، امید ہے ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ ان کی آج کی ملاقات کامیاب رہے گی جس کے بعد دونوں ممالک کی جانب سے آگے کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔

امریکی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ اگر ملاقات کسی صورت ناکام رہی تو جواباً شمالی کوریا پر امریکا کی جانب سے پابندیاں برقرار رہے گی، ہوسکتا ہے اقتصادی پابندیوں میں مزید اضافہ کردیا جائے۔

خیال رہے کہ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کی ملاقات 12 جون کو طے ہے، جس کے لیے خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں جبکہ سنگاپور کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس ملاقات پر 15 ملین ڈالرز لاگت آئے گی۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے ہونے والی ملاقات کو امن کا مشن قرار دیا ہے، جبکہ دونوں رہنما ملاقات کے لیے سنگار پور پہنچ گئے ہیں۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری