بشار اسد: اسرائیل کی حمایت کے سبب عرب حکمرانوں سے نفرت ہے/ ضرورت پڑی تو ایران سے اڈہ قائم کرنے کی درخواست کریں گے


بشار اسد: اسرائیل کی حمایت کے سبب عرب حکمرانوں سے نفرت ہے/ ضرورت پڑی تو ایران سے اڈہ قائم کرنے کی درخواست کریں گے

شام کے صدر بشار الاسد نے دمشق تہران تعلقات کو اسٹریٹیجک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ شام کی سرزمین پر ایران کا کوئی فوجی اڈہ موجود نہیں تاہم اگر ضرورت پڑی تو تہران سے اڈہ قائم کرنے کی درخواست بھی کریں گے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق العالم ٹیلی ویژن سے گفتگو کرتے ہوئے صدر بشار الاسدنے کہا کہ شام اور ایران کے اسٹریٹیجک تعلقات عالمی تبدیلیوں سے ہرگز متاثر نہیں ہوتے کیونکہ دونوں ملکوں کے تعلقات خطے کے حال اور مستبقل سے وابستہ ہیں۔شام کے صدر نے کہا کہ شام اور ایران نے اپنے تعلقات کو عالمی سیاسی اکھاڑے کی گزند سے پاک رکھا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سارے معاملات ایٹمی حوالے سے ایران مخالف عالمی پروپیگنڈے سے جڑے ہوئے ہیں اور اس حوالے سے جو کچھ بھی ہورہا ہےوہ ایران کے خلاف بین الاقوامی ماحول سازی کا حصہ ہے۔

صدر بشار الاسد نے شام میں ایرانی فوجی مشیروں کی موجودگی کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت شام نے شروع ہی میں ایران اور روس سے شام کے لیے مشاورت کی درخواست کی تھی کیونکہ ہمیں ان ممالک کے تعاون کی ضرورت تھی، اور ایران نے ہماری درخواست کو قبول کرلیا۔

شام کے صدر نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ایران نے شامی عوام کے دفاع کی جنگ لڑی ہے اور اس راہ میں خون کا نذرانہ بھی پیش کیا ہے، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ شام میں ایران کا کوئی فوجی اڈہ موجود نہیں ہے۔

انہوں نے کھل کر یہ بات کہی کہ اسرائیل شام میں دہشت گردوں کی براہ راست حمایت کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شام سے دہشت گردوں کا خاتمہ ہی اسرائیلی اقدامات کا بہترین جواب ہے۔

شام پر اسرائیلی حملوں کے بارے میں پوچھےگئے جواب کے جواب میں صدر بشارالاسد کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حلموں پر خاموش نہیں رہیں گے بلکہ فوجی وسائل کے لحاظ سے اس کا جواب دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا توپ خانہ اور اسرائیلی فضائیہ در اصل دہشت گردوں کا ہی توپ خانہ اور ان کی فضائیہ شمار ہوتی ہے۔شام کے صدر نے کہا کہ دہشت گردوں کے لیے اسرائیل کی براہ راست حمایت کے باوجود شام اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرتا رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ شامی فوج جنوبی محاذوں پر ڈٹی ہوئی ہے اور بہت سے علاقوں کو دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد بھی کرایا جاچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک بات پوری طرح واضح ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فیصلہ کن کردار شام کے پاس ہے اور اسرائیل کچھ بھی کرلے کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوگا۔

صدر بشار الاسد نے واضح کیا کہ امریکہ اور اسرائیل براہ راست جنوبی شام میں مداخلت کر رہے ہیں اور ان کی جانب سے دہشت گردوں کی کھلی حمایت کے سبب علاقے کی صورتحال مزید ابتر ہوتی جارہی ہے۔

شام کے صدر نے کہا کہ امریکہ کسی بھی بین الاقوامی قانون کا پابند نہیں، وہ جہاں چاہتا ہے وہاں دہشت گردوں کو استعمال کرتا ہے اور دنیا کے مختلف علاقوں میں دہشت گرد گروہوں کو مختلف بہانوں اور ناموں سے تشکیل دے رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بہت سے ممالک منجملہ سعودی عرب نے متعدد بار ہمیں یہ پیغام ارسال کیا ہے کہ ہم ایران کے ساتھ تعلقات ختم کرلیں تو شام کی صورتحال بہتر ہوجائے گی لیکن ہم نے ان کی ان باتوں کو قبول نہیں کیا اس لئے کہ وہ امریکہ اور اسرائیل کے طرفدار ہیں اور اسرائیل کی حمایت کرنے والے عرب حکمرانوں سے ہمیں نفرت ہے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری