الحوثی: جھکنے والے نہیں/ جارح فوج محاصرے میں جبکہ ساحل کا مرکزی اور اسٹریٹجکل حصہ ہمارے پاس ہے

الحوثی: جھکنے والے نہیں/ جارح فوج محاصرے میں جبکہ ساحل کا مرکزی اور اسٹریٹجکل حصہ ہمارے پاس ہے

انصار اللہ یمن کے سربراہ کا اس بیان کیساتھ کہ اگر پوری دنیا کی افواج بھی آجائیں تو ہم جھکنے والے نہیں ہیں، کہا کہ یمن پر جارحیت کا اصل مقصد اس ملک کے قدرتی ذخائر، پورٹس اور سب سے اہم باب المندب پر غاصبانہ قبضہ ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق یمن کی سب سے بڑی سیاسی جماعت انصار اللہ کے سربراہ سید عبدالمالک بدرالدین زیدی الحوثی نے اپنے عوام سے خطاب کیا جس کے اہم اقتباسات قارئین کے پیش خدمت ہے۔

یمن پر جارحیت کا اصل مقصد اس ملک کے قدرتی ذخائر، پورٹس اور باب المندب پر قبضہ کرنا ہے۔

پوری دنیا کی افواج بھی آجائیں تو ہم جھکنے والے نہیں ہیں کیونکہ یہ ہماری انسانی کرامت اور وطن دوستی کے خلاف ہے۔

ہمارا موقف زمینی صورتحال پر انحصار نہیں کرتا گرچہ اس وقت ساحل کا مرکزی اور اسٹریٹجکل حصہ ہمارے پاس ہے۔

جارح افواج اس وقت ہمارے مکمل محاصرے میں ہیں اور جارحین کو پتہ چلے گا کہ تہافہ کا علاقہ ان کے لئے اس جنگ کا سب سے بڑا دلدل ثابت ہوگا۔

ساحلی علاقے پر وہ اپنی پوری طاقت اور زور سے حملہ آور ہورہے ہیں لیکن انہیں مسلسل ناکامی دیکھنا پڑ رہی ہے۔

یمن پر جارحیت میں عربی امریکی اور یورپی قوتیں شامل ہوچکیں ہیں کہ جس میں امریکہ، برطانیہ اور فرانس قابل ذکر ہیں۔

مغربی ساحل کا معرکہ دو سال سے جاری ہے، یہ صرف ایک ہفتہ قبل شروع کردہ جنگ نہیں۔

اس معرکے میں اب تک جارح فورسز کو سخت ہزیمت کا سامنا رہا ہے اور انہوں نے اپنے اہم آفیسرز کھودیے ہیں کہ جن میں امریکی اور اسرائیلی آفیسرز بھی شامل ہیں۔

ساحل کے معرکے میں ان کے لئے ہرگزرتا دن پہلے سے زیادہ کٹھن بنتا جارہا ہے اور آنے والے دنوں میں انہیں مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑیگا۔

ہماری فوج اور عوامی رضاکار انتہائی اعتماد کے ساتھ زبردست انداز سے اس معرکے کا سامنا کررہے ہیں۔

مغربی ساحلی علاقے کا اہم اور مرکزی حصے پر یمن کی افواج موجود ہیں، صرف کچھ حصوں پر جارح افواج کا قبضہ ہے۔

اہل یمن جانتے ہیں کہ یہ معرکہ پورے یمن کے لئے انتہائی اہم ہے، جارح افواج یمن کی زمین اور باسیوں پر قبضہ جمانا چاہتی ہیں۔

الحدیدہ کے پورٹ پر آنے والی ہر کشتی کو پہلے اقوام متحدہ کے تفتیش کار اور کبھی وہ خود جیبوتی یا راستے میں سخت قسم کی چیکنگ کرتے ہیں پھر وہ یمن میں داخل ہو پاتی ہے لہذا یہ کہنا کہ پورٹ سے اسلحہ آرہاہے، کھلاجھوٹ ہے۔

ہمیں اس بات پر کسی قسم کا کوئی اعتراض نہیں کہ پورٹ پر اقوام متحدہ کی نگرانی ہو کیونکہ پورٹ سے جو کچھ آتا ہے وہ محدود غذائی اجناس اور ادویات ہیں۔

یمن سے بحیرہ احمر یا باب المندب سے گزرنے والی کسی بھی تجارتی کشتی کو کوئی خطرہ نہیں ہے، وہ ان باتوں کو صرف پروپیگنڈے کے لئے استعمال کررہے ہیں۔

عراق اور فلسطین سے یکجہتی پر مبنی بھیجے گئے پیغامات کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری