امریکہ اور افغانستان کے بعد، پاکستان نے بھی ملا فضل اللہ کی ہلاکت کی تصدیق کردی


امریکہ اور افغانستان کے بعد، پاکستان نے بھی ملا فضل اللہ کی ہلاکت کی تصدیق کردی

دفتر خارجہ پاکستان نے افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار میں ہونے والے امریکی ڈرون حملے کے ایک ہفتہ گزرجانے کے بعد کالعدم تحریک طالبان کے سرغنہ ملا فضل اللہ کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق دفتر خارجہ نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے امیر ملا فضل اللہ کی افغانستان میں ڈرون حملے میں ہلاکت کی تصدیق کردی۔

دفتر خارجہ میں صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کو سرگرمی سے نشانہ بنایا جائے گا اور خالد خراسانی سمیت تمام ٹی ٹی پی قیادت کا سرگرمی سے پیچھا جاری رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی کے ہاتھ پاکستان میں بےگناہ افراد کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، جبکہ ملا فضل اللہ سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور (اے پی ایس) سمیت دہشت گردی کے کئی واقعات میں نہتے پاکستانیوں کے قتل کا ذمہ دار تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ افغانستان کے صوبے کنڑ میں ڈرون حملے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ ملا فضل اللہ کو ہلاک کردیا گیا۔

امریکی نشریاتی ادارے وائس آف امریکا ریڈی کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ ’امریکی فوجی حکام نے انہیں اس بات کی تصدیق کی کہ امریکی ڈرون حملے میں پاکستانی سرحد کے قریب افغان صوبے میں ٹی ٹی پی کے سربراہ کو نشانہ بنایا گیا تھا۔‘

دوسری جانب امریکا کے سرکاری ریڈیو کی جانب سے بھی کہا گیا کہ ڈرون حملے میں ملافضل اللہ کی ہلاکت کے دعوے کی غیر مصدقہ اطلاعات ہیں۔

بعد ازاں افغان صدر اشرف غنی نے نگراں وزیر اعظم جسٹس ریٹائرڈ ناصرالملک اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو ٹیلی فون کرکے ملا فضل اللہ کی ڈرون حملے میں ہلاکت سے متعلق آگاہ کیا تھا۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان، افغانستان میں پائیدار امن کے لیے افغان حکومت کے تمام اقدامات کی حمایت کرتا ہے اور عیدالفطر کے موقع پر طالبان اور افغان حکومت کے درمیان جنگ بندی اس سلسلہ میں اہم پیشرفت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان قیام امن کے لیے کی جانے والی کوششوں میں افغانستان کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا، دہشت گردی اور شدت پسندی مشترکہ مسئلہ ہے اور دونوں ممالک قریبی تعاون کے ذریعے ہی اس پر قابو پاسکتے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے متعلق ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے اگر بھارت، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے نمائندوں و کمیشن کو رسائی فراہم کرے، تو پاکستان بھی آزاد کشمیر میں انسانی حقوق کمیشن و نمائندوں کو رسائی فراہم کرے گا، جبکہ بھارت اگر کچھ چھپانا نہیں چاہتا تو انسانی حقوق انکوائری کمیشن کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے دے۔

انہوں نے کہا کہ خطے میں قیام امن کے لیے بھارت کو چانکیہ ذہنیت سے نکلنا اور مذاکرات کی میز پر آنا ہو گا۔

ایک سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ 23 مئی کو پاکستان کے ہیوسٹن میں قونصل جنرل نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ملاقات کی، اس موقع پر انہوں نے ایک خط بھی ان کے حوالے کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی قونصل جنرل نے متعلقہ امریکی حکام سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے دوران قید بدسلوکی کا معاملہ اٹھایا ہے۔

ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ پاکستان نے گذشتہ چھ ماہ میں 291 بھارتی قیدیوں کو رہا کیا، جبکہ 62 پاکستانی قیدی بھارتی جیلوں میں اپنی سزائیں مکمل ہونے کے باوجود رہائی کے منتظر ہیں۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری