صدی کی ڈیل | سعودی-اسرائیل کے سلسلہ وار کنکشن کا انکشاف اور روسی رقاصوں کے ریاض میں تال میل

صدی کی ڈیل | سعودی-اسرائیل کے سلسلہ وار کنکشن کا انکشاف اور روسی رقاصوں کے ریاض میں تال میل

سعودی عرب کی ہفتہ وار صورتحال کا مشاہدہ کرنے سے آل سعود کی پالیسیوں کا بہتر اندازہ لگایا جاسکتا ہے، اس حوالے سے سعودی عرب کی صورتحال کو داخلی اور خارجی سطح پر بیان کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق سعودی عرب کی ایک گزشتہ ایک ہفتے کی صورتحال کچھ یوں ہے؛

عربی نیوز چینل 21 نے اس سرخی کیساتھ کہ "روسی رقاصے" سعودی انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین کی برطرفی کا اصل سبب، لکھا کہ سعودی بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز نے حکم جاری کرتے ہوئے انٹرٹینمنٹ بورڈ کے سربراہ  احمد بن عقیل الخطیب کو برطرف کردیا۔

اس چینل نے الخطیب کی برطرفی کی وجہ نہیں بتائی ہے تاہم سعودی روزنامہ "سبق" نے ان کی برطرفی کا سبب روسی رقاصوں کی ریاض میں موجود امیرہ نورہ گرلز یونیورسٹی میں "روسی سرکس شو" کے دوران نامناسب لباس کیساتھ شرکت قرار دیا۔

البتہ اس سعودی روزنامہ نے شاہی حکم کے سبب روسی سرکس شو کے انعقاد میں رکاوٹ ڈالنے کی طرف کسی قسم کا اشارہ نہیں کیا۔

رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی امیرہ نورہ گرلز کیمپس میں منعقد ہونے والے سرکس شو میں روس کے رقاصوں نے باقاعدہ طور پر پانچ روز کیلئے پرفارم کیا۔ 

واضح رہے کہ سعودی عرب میں جنرل انٹرٹینمنٹ بورڈ کی تشکیل سال 2016ء میں ہوئی جس کے سربراہ احمد بن عقیل الخطیب کو منتخب کیا گیا تھا۔

مذکورہ بورڈ بن سلمان کے 2030 ویژن کے پیش نظر تشکیل پایا ہے جس کا مقصد عوام کو انٹرٹینمنٹ کے شعبے میں زیادہ سے زیادہ قومی مصنوعات فراہم کرنا ہے۔

بن سلمان کا کہنا ہے کہ سعودی شہری انٹرٹینمنٹ کیلئے سالانہ 22 بلین ڈالر بیرون ملک خرچ کرتے ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ وہ اس رقم کا کم سے کم 50 فیصد حصہ کم کرے اور اندرون ملک انٹرٹینمنٹ پر توجہ مرکوز کرے۔ جبکہ اس ملک کے سماجی کارکنان اور سعودی بادشاہت کے ناقدین کا کہنا ہے کہ بن سلمان کی جانب سے اس بورڈ کی تشکیل کا مقصد عوام کو انٹرٹینمنٹ میں سرگرم کرکے ان کی توجہ سیاسی و اقتصادی مسائل سے ہٹانا ہے۔

سعودی-اسرائیلی ہماھنگی کا تسلسل؛ صدی کی ڈیل کے فریم ورک میں حیفا-سعودی کنکشن

الخلیج الجدید نیوز سائٹ نے مقبوضہ فلسطین کے ایک سیاسی ماہر کا حوالہ دیتے ہوئے سعودی-اسرائیلی ہماھنگی کے تسلسل کا انکشاف کرتے ہوئے لکھا ہے کہ تسلسل کیساتھ اس ہماھنگی کا اصل مقصد ریلوے لائن کے ذریعے سعودی عرب کو حیفا بندرگاہ کیساتھ منسلک کرنا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس سیاسی ماہر نے صہیونی وزیر انٹیلی جنس و سراغ رسانی "یسرائیل کاٹز" کے ساتھ ملاقات کی ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں انہوں نے ایک ایسے منصوبے کا ذکر کیا ہے کہ جس کا سال 2019ء میں صدی کی ڈیل کے اختتام پر ہی سرعام اعلان کیا جائیگا۔

رواں سال اپریل کے مہینے میں کاٹز نے ایک ریلوے لائن کی تعمیر کی خبر دی ہے کہ جس کے تحت مقبوضہ فلسطین کو سعودی عرب اور خلیج فارس کے دیگر عرب ممالک سے ریلوے لائن کے ذریعے منسلک کریگا جس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ سب اقدامات ناجائز صہیونی ریاست کے عربی ممالک بالخصوص سعودی عرب کیساتھ تعلقات معمول پر لانے کیلئے پیش خیمہ ہے۔

اسرائیلی وزیر نے ریلوے لائن سے متعلق مزید تفصیلات کو اپنی ذاتی حیثیت سے بیان کیا ہے کہ جس کے تحت یہ منصوبہ مقبوضہ فسلطین کے شہر حیفا کو بیسان شہر سے منسلک کریگا جس کے بعد یہ ریلوے اردن کے الشیخ حسین پل کو ساتھ ملاکر شمالی شہر اربد اور وہاں سے خلیج فارس کے عرب ممالک بالخصوص سعودی عرب کو منسلک کریگا۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری