پاکستان کی تاریخ کا اہم ترین کیس حل؛ لیاقت علی خان کے قاتل امریکہ و افغانستان نکلے


پاکستان کی تاریخ کا اہم ترین کیس حل؛ لیاقت علی خان کے قاتل امریکہ و افغانستان نکلے

پاکستان کے پہلے منتخب وزیراعظم اور بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے قریبی دوست خان لیاقت علی خان کے قتل کامعمہ بالآخر کئی دہائیوں کے بعد حل ہوگیا، اس وقت کی امریکی حکومت نے افغان حکومت کی معاونت سے پاکستانی وزیراعظم کا شاہ ایران سے تعلقات کا غلط فائدہ نہ اٹھانے پر قتل کرایا تھا۔

خبر رساں ادارے تسنیم امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے جاری دستاویزات میں لیاقت علی خان کے قتل کے بارے میں اہم انکشافات سامنے آگئے ہیں، اس وقت کے امریکی صدر ہیری ٹرومین نے فون پر وزیراعظم لیاقت علی خان کو انقلاب اسلامی سے قبل رضا شاہ پہلوی کے دور میں اپنے تعلقات استعمال کرکے ایرانی تیل کا ٹھیکہ و مینجمنٹ امریکہ کو دلانے کاکہا، لیاقت علی خان کے انکار پر انہیں دھمکی دی گئی۔

برطانوی نیوز ویب سائٹ "دی نیوز ٹرائب" کی رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے مخصوص مدت کے بعد جاری کی جانے والی دستاویزات میں لیاقت علی خان کے قتل کے بارے میں مکمل تفصیلات دی گئی ہیں جس کے مطابق لیاقت علی خان ایک وضع دار سیاستدان تھے اور پاکستان سے گہری محبت رکھتے تھے۔

دستاویزات کے مطابق پاکستان کی ایران کے ساتھ گہری دوستی تھی اور امریکہ ایران کے تیل کے چشموں پر گہری نظرر کھے ہوئے تھا، انہی دنوں امریکی صدر ہیری ٹرومین نے فون پر رابطہ کرکے اس وقت  کے پاکستانی وزیراعظم خان لیاقت علی خان سے کہا کہ آپ اپنے تعلقات استعمال کرکے ایرانی تیل کا ٹھیکہ اور مینجمنٹ امریکہ کو دلا دیں بجائے اس کہ کہ ایران یہ معاہدہ کسی مغربی ملک کے ساتھ کرے جس پر خان لیاقت علی خان نے جواب دیا کہ میں اپنے تعلقات کا ناجائز فائدہ نہیں اٹھانا چاہتا ۔

بعد میں خان لیاقت علی خان کو امریکی صدر کا ایک دھمکی آمیز فون موصول ہوا جس کے جواب میں خان لیاقت علی خان نے کہا کہ میں نہ تو کمزور آدمی ہوں اور نہ ہی کسی کی دھمکی سے مرعوب ہونے والا ہوں۔ اس فون کال کے بعد خان لیاقت علی خان نے حکم دیا کہ وہ تمام امریکی طیارے جو پاکستانی ہوائی اڈوں پر کھڑے ہیں، چوبیس گھنٹے کے اندر اندر پرواز کرجائیں۔

16 اکتوبر 1951ء کو کمپنی باغ راولپنڈی میں سید اکبر نامی شخص نے فائرنگ کرکے لیاقت علی خان کو شہید کردیا اور بعد میں موقع پر ہی سید اکبر کو دو افراد نے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

دستاویزات کے مطابق خان لیاقت علی خان کو اس وقت کی امریکی حکومت نے افغان حکومت کی معاونت سے قتل کرایا تھا۔

واضح رہے کہ لیاقت علی خان کی موت دہائیوں تک پاکستانی عوام کیلئے ایک معمہ بنی رہی۔ واقعہ کو دہائیوں تک مختلف تناظر میں دیکھایا جاتا رہا، کبھی کہا گیا کہ اس وقت کے گورنر جنرل غلام محمد نے لیاقت علی خان کو قتل کرایا۔ کبھی مشتاق گورمانی کبھی ایک ریٹائرڈ جنرل پر اس قتل کا شبہ کیا جاتا رہا جن کا طیارہ پراسرار طور پر جل گیا تھا اور ان کی ہلاکت کا موجب بنا تھا۔ کبھی ایک اہم خفیہ ادارے کے سربراہ اعتزاز احمد پر بھی اس قتل کا شبہ کیا جاتا رہا جنہیں اچانک ہلاک کردیا گیا تھا۔

یہ مفروضہ بھی خاصا موضوع بحث رہا کہ خان لیاقت علی خان نے چونکہ روس کا دورہ ملتوی کرکے امریکہ کا دورہ کیا تھا اس لئے روس نے خان لیاقت خان کو ہلاک کرایا تاہم ان کے قتل کی وجوہات تلاش کرنے کیلئے بنائی جانیوالی مختلف تفتیشی ٹیمیں کسی فیصلہ کن نتیجے پر نہ پہنچ سکیں۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری